امام حسن (ع) کے اخلاقی فضائل
اخلاق کا شمار ایسے مسائل میں ہوتا ہے جس کی اہمیت تمام معاشروں میں پائی جاتی ہے، اخلاقی مسائل انبیائے الہی کے اہم مقاصد میں شمار ہوتے ہیں، امام حسن مجتبی(ع) کے اخلاق کے بارے میں بس اتنا ہی کافی ہے کہ آپؑ اخلاق رسول خداؐ، امیر المومنین حضرت علیؑ اور حضرت زہرا(س) کا مکمل نمونہ تھے اس مقام پر ہم، آپؑ کے بعض اخلاقی فضائل کی جانب اشارہ کر رہے ہیں:
اخلاق کا شمار ایسے مسائل میں ہوتا ہے جس کی اہمیت تمام معاشروں میں پائی جاتی ہے، اخلاقی مسائل انبیائے الہی کے اہم مقاصد میں شمار ہوتے ہیں، امام حسن مجتبی(ع) کے اخلاق کے بارے میں بس اتنا ہی کافی ہے کہ آپؑ اخلاق رسول خداؐ، امیر المومنین حضرت علیؑ اور حضرت زہرا(س) کا مکمل نمونہ تھے اس مقام پر ہم، آپؑ کے بعض اخلاقی فضائل کی جانب اشارہ کر رہے ہیں:
۱۔ جود و سخاوت:
سخاوت انسانی پسندیدہ صفات میں سے ایک صفت ہے اور ائمہ معصومینؑ کی ایک ممتاز صفت شمار ہوتی ہے، آپؑ کی سخاوت آپؑ کی برجستہ صفات میں سے ایک صفت ہے جیسا کہ آپؑ کو کریم اہل بیت (علیہم السلام) کے لقب سے پکارا جاتا تھا، ایک مرتبہ آپؑ سے پوچھا گیا کہ کوئی فقیر آپؑ کے در سے نا امید ہو کر واپس کیوں نہیں لوٹتا؟ تو آپؑ نے جواب میں فرمایا: میں خود خدا کی بارگاہ کا فقیر ہوں اور اس کے الطاف کا امیداوار ہوں لہذا مجھے شرم محسوس ہوتی ہے کہ خود فقیر ہوتے ہوئے کسی فقیر کو مایوس کر دوں۔
اہل سنت کے معروف عالم سیوطی امام حسن(ع) کی سخاوت و بخشش کے بارے میں لکھتے ہیں: حسن بن علیؑ بہت سے اخلاقی اور انسانی فضائل کے مالک تھے، وہ بردبار، حلیم، سخاوتمند، متین تھے اور ہر ایک کی زبان پر ان کا نام تھا۔
۲۔ لوگوں کی ضرورت پورا کرنا:
ایک مومن کی ضرورت پورا کرنا ہر مسلمان و مومن کا فریضہ ہے میمون بن مہران کہتے ہیں: میں امام حسن مجتبیؑ کے ہمراہ مسجد الحرام میں تھا امامؑ حالت اعتکاف میں طواف میں مصروف تھے کہ ایک ضرورتمند نے عرض کیا اے فرزند رسول خدا! میں فلاں شخص کا مقروض ہوں اور اس کا قرض ادا نہیں کر پا رہا ہوں اگر ممکن ہو تو میری مدد فرمائیں، امامؑ نے فرمایا: ابھی میری جیب خالی ہے ضرورتمند نے کہا اے فرزند رسول اس سے مجھے مہلت لے دیجئے کیونکہ اس نے مجھے دھمکی دی ہے کہ اگر اس کا قرض ادا نہ کروں تو وہ مجھے قید کر دے گا۔ امامؑ نے طواف چھوڑ دیا اور اس شخص کی مدد کے لئے تشریف لے گئے میں (میمون بن مہران) نے عرض کیا: اے فرزند رسول خدا! آپؑ کہیں بھول تو نہیں گئے آپؑ تو اعتکاف کے ارادہ سے مسجد میں تشریف لائے تھے امامؑ نے فرمایا: ہرگز نہیں پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا: جو شخص اپنے مومن بھائی کی حاجت پورا کرے خدا کے نزدیک وہ شخص اس شخص کی مانند ہے جس نے نو ہزار سال روزے رکھے ہوں اور راتیں عبادت میں بسر کی ہو۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ امامؑ کا یہ عمل تمام مسلمانوں کے لئے اہم سبق ہے کہ وہ یہ جان لیں کہ کون سا عمل مہم اور کون سا عمل اہم ہے۔ نیک و بد کی تشخیص بہت سے لوگ کرنے پر قادر ہیں لیکن مہم یہ ہے کہ انسان اچھے اور اس سے اچھے میں غلطی کا شکار نہ ہو اور اچھے کو اس سے اچھے سے تشخیص دے سکے اور اس کے مطابق عمل کرے۔
۳۔ مہربانی:
مہربانی ایک انسانی صفت ہے اور یہ صفت رسول خداؐ کی سیرت اور اخلاق میں سے شمار ہوتی ہے۔ امام حسن (ع) کی نمایاں خصوصیات میں ایک خصوصیت مہربانی سے پیش آنا ہے کیونکہ آپؑ نے رسول خداؐ کے اخلاقی و تربیتی مکتب میں پرورش پائی اور آپؐ کا بچپنا رسول خداؐ کی معیت میں بسر ہوا اور بچپنے میں ہی انسان کی شخصیت سنورتی ہے۔ ایک دن آپؑ کی کنیز نے پھول کی ایک ٹہنی آپؑ کی خدمت میں پیش کی تو آپؑ نے اس کے عوض اس سے فرمایا: جاؤ میں نے تمہیں آزاد کر دیا اور اس کے بعد فرمایا: خداوندمتعال نے ہمیں حکم دیا ہے کہ جو شخص تمہارے ساتھ مہربانی سے پیش آئے تو تم اس سے دوگنا احسان کرو۔
۴۔ صبر و پائداری:
صبر اور پائداری ایک اہم اخلاقی فضیلت شمار ہوتی ہے صبر ان مسائل میں سے ہے جس کے بارے میں قرآن و روایات میں بہت زیادہ تاکید ہوئی ہے۔ امام حسن(ع) نے اپنے بابا کی خانہ نشینی، والدہ ماجدہ کی شہادت اور مخصوصاً اپنے بابا کی شہادت کے بعد بعض اصحاب کی خیانت کاری اور بے وفائی کا مشاہدہ کیا لیکن تمام مشکلات میں صبر کا دامن ہاتھ تھاما رکھا اور تمام مشکلات میں ہمیشہ آپؑ کی زبان پر شکر خدا تھا۔
۵۔ عفو و درگزر کرنا:
دین اسلام میں عفو و درگزر کرنے کی بہت زیادہ اہمیت ہے قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے کہ “فَمن عفی و اصلح فاجرہ علی اللہ” جو در گزر کر دے اور صالح عمل انجام دے اس کی جزا خدا پر ہے۔
امام حسن مجتبی (ع) کی نمایاں خصوصیات میں سے ایک خصوصیت عفو و درگزر کرنا ہے۔ ایک مرتبہ حضرت امام حسن (ع) کے خادم نے کوئی ایسا کام انجام دیا جس کے نتیجہ میں وہ سزا کا مستحق بن گیا امامؑ نے اسے سزا دینے کا حکم دیا خادم نے عرض کیا: اے میرے مولا وہ لوگ جو لوگوں کو معاف کر دیتے ہیں، امامؑ نے فرمایا: جاؤ میں نے تمہیں معاف کر دیا۔
۶۔ تواضع:
تواضع انسانی کمالات میں سے ایک اہم کمال ہے اور یہ صفت انسان کی روح کی بلندی کی دلیل ہے۔ تواضع کے بارے میں امام رضاؑ سے پوچھا گیا تو امامؑ نے فرمایا: تواضع کے بہت سے مراحل ہیں ان میں سے ایک مرحلہ یہ ہے کہ انسان اپنے نفس کی قدر و منزلت جان لے۔ ۔ ۔ ۔ امام حسن مجتبی (ع) لوگوں کے درمیان بہت متواضع تھے ایک مرتبہ کسی محفل کو آپؑ ترک کرنا چاہتے تھے کہ اچانک ایک فقیر محفل میں داخل ہو گیا آپؑ اس کے احترام میں دوبارہ بیٹھ گئے اور فرمایا: میں محفل کو ترک کرنا چاہتا تھا لیکن تمہارے احترام میں بیٹھ گیا ہوں کیا مجھے اجازت دو گے؟ فقیر نے کہا: جی اے فرزند رسول خدا۔
۷۔ حلم:
امام حسن (ع) کے حلم کے بارے میں بہت سے واقعات ذکر ہوئے ہیں جن میں سے ایک مشہور واقعہ ایک دن ایک شامی سے امامؑ سے ملاقات اور اس کا ناسزا کہنا اور امامؑ کا اسے حلیمانہ انداز میں جواب دینا کہ جس کے نتیجہ میں اس نے کہا اس سے پہلے آپؑ اور آپ کے بابا میرے نزدیک سب سے زیادہ دشمن لیکن اب سب سے زیادہ محبوب ہیں۔