کیا انبیاء اور اولیاء، اللہ اور اس کے بندوں کے درمیان وسیلہ ہیں؟
سوال:
اللہ سبحانہ تعالی فرماتا ہے: بسم الله الرحمن الرحيم، “قَالُوا تَاللَّهِ لَقَدْ آثَرَکَ اللَّهُ عَلَيْنَا وَ إِنْ کُنَّا لَخَاطِئِينَ قَالَ لاَ تَثْرِيبَ عَلَيْکُمُ الْيَوْمَ يَغْفِرُ اللَّهُ لَکُمْ وَ هُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ” (ان لوگوں نے کہا کہ: خدا کی قسم خدا نے آپ کو فضیلت اور امتیاز عطا کیا ہے اور ہم سب خطاکار تھے، “یوسف” نے کہا کہ آج تمہارے اوپر کوئی الزام نہیں ہے، :خدا” تمہیں معاف کر دے گا کہ وہ بڑا رحم کرنے والا ہے) (سورہ یوسف: ۹۱ – ۹۲)
کیا یہ آیت اس بات پر دلالت نہیں کرتی ہے کہ “انبیاء (ع) اور اولیاء (ع)، اللہ” اور اس کے بندوں کے درمیان وسیلہ ہیں؟ برائے کرم ہمیں راہنمائی کریں، “اللہ” آپ کو اپنی محبوب و پسندیدہ چیزوں میں کامیابی عطا فرمائے
جواب:
انبیاء (ع) اور اولیاء (ع)، اللہ اور اس کے بندوں کے درمیان وسیلہ ہیں، البتہ مفسرین نے وسیلہ کو آپ کی بیان کردہ دونوں آیات کے علاوہ دیگر آیات سے (بھی) سمجھا ہے، اور وہ آیات یہ ہیں:
“يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَ ابْتَغُوا إِلَيْهِ الْوَسِيلَةَ وَ جَاهِدُوا فِي سَبِيلِهِ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ” (ایمان والو “اللہ” سے ڈرو اور اس تک پہنچے کا وسیلہ تلاش کرو اور اس کی راہ میں جہاد کرو کہ شاید اس طرح کامیاب ہو جاؤ) (سورہ مائدہ: ۳۵)
“وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ رَسُولٍ إِلاَّ لِيُطَاعَ بِإِذْنِ اللَّهِ وَ لَوْ أَنَّهُمْ إِذْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ جَاءُوکَ فَاسْتَغْفَرُوا اللَّهَ وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا اللَّهَ تَوَّاباً رَحِيماً” (اور ہم نے کسی رسول کو بھی نہیں بھیجا ہے مگر صرف اس لئے کہ حکمِ *خدا” سے اس کی اطاعت کی جائے اور کاش جب ان لوگوں نے اپنے نفس پر ظلم کیا تھا تو آپ کے پاس آتے اور خود بھی اپنے گناہوں کے لئے استغفار کرتے اور رسول بھی ان کے حق میں استغفار کرتا تو یہ *خدا” کو بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا اور مہربان پاتے) (سورہ نساء: ۶۴)
“أُولٰئِکَ الَّذِينَ يَدْعُونَ يَبْتَغُونَ إِلَى رَبِّهِمُ الْوَسِيلَةَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ وَ يَرْجُونَ رَحْمَتَهُ وَ يَخَافُونَ عَذَابَهُ إِنَّ عَذَابَ رَبِّکَ کَانَ مَحْذُوراً” (یہ جن کو “خدا” سمجھ کر پکارتے ہیں وہ خود ہی اپنے “پروردگار” کے لئے وسیلہ تلاش کر رہے ہیں کہ کون زیادہ قربت رکھنے والا ہے اور سب اسی کی رحمت کے امیدوار اور اسی کے عذاب سے خوفزدہ ہیں یقینا آپ کے پروردگار کا عذاب ڈرنے کے لائق ہے) (سورہ اسراء: ۵۷)۔
One Response
اللہ سبحانہ تعالی فرماتا ہے: بسم الله الرحمن الرحيم، “قَالُوا تَاللَّهِ لَقَدْ آثَرَکَ اللَّهُ عَلَيْنَا وَ إِنْ کُنَّا لَخَاطِئِينَ قَالَ لاَ تَثْرِيبَ عَلَيْکُمُ الْيَوْمَ يَغْفِرُ اللَّهُ لَکُمْ وَ هُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ” (ان لوگوں نے کہا کہ: خدا کی قسم خدا نے آپ کو فضیلت اور امتیاز عطا کیا ہے اور ہم سب خطاکار تھے، “یوسف” نے کہا کہ آج تمہارے اوپر کوئی الزام نہیں ہے، :خدا” تمہیں معاف کر دے گا کہ وہ بڑا رحم کرنے والا ہے) (سورہ یوسف: ۹۱ – ۹۲)
کیا یہ آیت اس بات پر دلالت نہیں کرتی ہے کہ “انبیاء (ع) اور اولیاء (ع)، اللہ” اور اس کے بندوں کے درمیان وسیلہ ہیں؟ برائے کرم ہمیں راہنمائی کریں، “اللہ” آپ کو اپنی محبوب و پسندیدہ چیزوں میں کامیابی عطا فرمائے
جواب:
انبیاء (ع) اور اولیاء (ع)، اللہ اور اس کے بندوں کے درمیان وسیلہ ہیں، البتہ مفسرین نے وسیلہ کو آپ کی بیان کردہ دونوں آیات کے علاوہ دیگر آیات سے (بھی) سمجھا ہے، اور وہ آیات یہ ہیں:
“يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَ ابْتَغُوا إِلَيْهِ الْوَسِيلَةَ وَ جَاهِدُوا فِي سَبِيلِهِ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ” (ایمان والو “اللہ” سے ڈرو اور اس تک پہنچے کا وسیلہ تلاش کرو اور اس کی راہ میں جہاد کرو کہ شاید اس طرح کامیاب ہو جاؤ) (سورہ مائدہ: ۳۵)