حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی چالیس حدیثیں
۱ ۔ بصیرت کی کنجی
تَفَقَّهوا فی دینِ اللّهِ، فَإِنَّ الفِقهَ مِفتاحُ البَصیرَةِ ۔ (تحف العقول: ص۴۱۰)
خدا کے دین کے بارے میں گہری سمجھ پیدا کرو کرو اس لیے کہ دین کے بارے میں گہری سمجھ ، (فقہ) بصیرت کی کنجی ہے ۔
۲ ۔ وقت سے پہلے بڑھاپا
كَثرَةُ الهَمِّ یورِثُ الهَرَمِ ۔(تحف العقول: ص ۴۰۳)
زیادہ غم وغصہ بڑھاپا لاتا ہے ۔
۳۔ گفتگو میں صداقت
مَنْ صَدَقَ لِسانُهُ زَكی عَمَلُهُ ۔ (تحف العقول: ص ۳۸۸، س )۱۷
جس کی زبان سچی ہوتی ہے اس کا عمل پاکیزہ ہوتا ہے ۔
۴۔ حسن نیت
مَنْ حَسُنَتْ نیتُهُ زیدَ فی رِزْقِهِ ۔ (تحف العقول: ص ۳۸۸، س ۱۷)
جس کی نیت اچھی ہوتی ہے اس کے رزق میں اضافہ ہوتا ہے ۔
۵ ۔ بھائیوں اور رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک
مَنْ حَسُنَ بِرُّهُ بِإخْوانِهِ وَ أهْلِهِ مُدَّ فی عُمْرِهِ ۔ (تحف العقول: ص ۳۸۸، س ۱۷)
جو اپنے بھائیوں اور اہل خاندان کے ساتھ ساتھ اچھا برتاؤ کرتا ہے اس کی عمر میں اضافہ ہوتا ہے ۔
۶۔ دھوکہ اور اذیت نا دینا
لَیسَ مِن أخلاقِ المُؤمِنینَ الغِشُّ ولَا الأَذی ۔ (الكافی: ج ۸ ص ۱۲۶ ح ۹۵)
دھوکا دینا اور اذیت پہنچانا مومن کا اخلاق نہیں ہوسکتا ۔
۷۔ فضول خرچی اور اسراف
مَن بَذَّرَ و أَسرَفَ زالَت عَنهُ النِّعمَةُ ۔ (تحف العقول: ص ۴۰۳)
جو شخص فضولخرچی اوراسراف کرتا ہے اس سے نعمتیں چھین لی جاتی ہیں ۔
۸ ۔ عقلمند کی رہنمائی
لِكُلِّ شَیءٍ دَلیلٌ وَ دَلیلُ الْعاقِلِ التَّفَكُّر ۔ (تحف العقول: ۳۸۶)
ہر چیز کا کوئی نہ کوئی رہنما ہوتاہے عقلمند کے لئے غوروفکر رہنما ہے ۔
۹۔ مشورہ
مَنِ اسْتَشارَ لَمْ یعْدِمْ عِنْدَ الصَّوابِ مادِحا، وَ عِنْدَ الْخَطإ عاذِرا ۔ (نزهة الناظر و تنبیه الخاطر: ص ۱۲۳، ح ۱۳)
مشورہ لینے والے کےعمل کے صحیح ہونے کی صورت میں اس کے عمل کی تعریف ہوتی ہے اور غلط ہونے کی صورت میں اس کا عذر قبول کر لیا جاتا ہے ۔
۱۰۔ زیادہ سونا اور کھانا کھانا
إنَّ اللّهَ جَلَّ وعَزَّ یبغِضُ العَبدَ النَّوّامَ الفارِغَ ۔ (الكافی: ۵ / ۸۴ / ۲)
خداوند عالم بہت سونے والے اور بے کار رہنے والے بندوں کو ناپسند کرتا ہے ہے ۔
۱۱۔ امانت داری
رَأسُ السَّخاءِ أداءُ الأَمانَةِ ۔ (نزهة الناظر: ص ۱۹۰ ح ۴۰۶)
امانت داری سخاوت کی بنیاد ہے ۔
۱۲۔ علوم کا خلاصہ
وَجَدْتُ عِلْمَ النّاسِ فی أرْبَعٍ: أوَّلُها أنْ تَعْرِفَ رَبَّكَ، وَالثّانِیةُ أنْ تَعْرِفَ ما صَنَعَ بِكَ، وَالثّالِثَةُ أنْ تَعْرِفَ ما أرادَ مِنْكَ، وَالرّابِعَةُ أنْ تَعْرِفَ ما یخْرِجُكَ عَنْ دینِكَ ۔ (كافی: ج ۱، ص ۵۰، ح ۱۱)
میں نے پایا کہ لوگوں کا علم چار طرح کا ہوتا ہے:
۱: ایک یہ کہ اپنے پروردگار کی معرفت حاصل کرو ۔
۲: دوسرے یہ کہ توجہ کرو کہ اس نے تمہارے ساتھ کیا (بہترین) برتاو کیا ہے ۔
۳: تیسرے یہ دیکھو کہ اس نے تم سے کیا مطالبہ کیا ہے ۔
۴: چوتھے یہ خیال رکھو کہ وہ تمہیں تمھارے دین سے کیا باہر کرسکتا ہے ۔
۱۳۔ اسباب رحمت و برکت الهی
إنَّ أهْلَ الاْ رْضِ مَرْحُومُونَ ما یخافُونَ، وَ أدُّوا الاْمانَةَ، وَ عَمِلُوا بِالْحَقِّ ۔ (تهذیب الا حكام: ج ۶، ص ۳۵۰، ح ۹۹۱)
زمین والے اس وقت تک رحمت الہی ہیں کے سائے میں رہتے ہیں جب تک ک ان کے اندر خوف پایا جاتا ہے ہے وہ امانتیں ادا کرتے ہیں اور حق پر عمل کرتے ہیں ہیں ۔
۱۴۔ دوہرے چہرےاوردوہری زبان والے لوگ
بِئْسَ الْعَبْدُ یكُونُ ذاوَجْهَینِ وَ ذالِسانَین ۔ (تحف العقول: ص ۲۹۱)
بہت برے ہیں وہ افراد جن کے دو چہرے اور دوہری زبانیں ہوں ۔
۱۵۔ گھاٹا اور نقصان
اَلْمَغْبُونُ مَنْ غَبِنَ عُمْرَهُ ساعَة ۔ (نزهة الناظر و تنبیه الخاطر حلوانی: ص ۱۲۳، ح ۶)
گھاٹے اور نقصان میں ہے وہ انسان جو اپنی عمر کا ایک گھنٹہ بھی ضائع کرتا ہے ۔
۱۶ ۔ عاقل اور جاهل میں فرق
ما قُسِّمَ بَینَ الْعِبادِ أفْضَلُ مِنَ الْعَقْلِ، نَوْمُ الْعاقِلِ أفْضَلُ مِنْ سَهَرِالْجاهِلِ ۔ (تحف العقول: ص ۲۱۳)
لوگوں کے درمیان عقل سے بہتر کسی چیز کو تقسیم نہیں کیا گیا عقل مند انسان کا سونا جاہل انسان کے جاگنے سے بہتر ہے ۔
۱۷۔ امانت داری اور صداقت
أداءُالاْمانَةِ وَالصِّدقُ یجْلِبانِ الرِّزْقَ ۔ (تحف العقول: ص ۲۹۷)
امانت داری اور صداقت رزق میں اضافے کا ذریعہ ہیں ۔
۱۸۔ خیانت اور جھوٹ بٹ
الْخِیانَةُ وَالْكِذْبُ یجْلِبانِ الْفَقْرَ وَالنِّفاق ۔ (تحف العقول: ص ۲۹۷)
خیانت اور جھوٹ غریبی اور نفاق کا پیش خیمہ ہیں ۔
۱۹۔ قدرت معنوی
مَنْ اَرادَ أنْ یكُونَ أقْوی النّاسِ فَلْیتَوَكَّلْ علَی اللّهِ ۔ (بحارالا نوار: ج ۷۵، ص ۳۲۷، ضمن ح ۴)
جو شخص لوگوں میں سب سے زیادہ طاقتور ہونا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ اللہ پر بھروسہ کرے ۔
۲۰۔ ایسے بنو
أبْلِغْ خَیرا وَ قُلْ خَیرا وَلاتَكُنْ إمَّعَة ۔ (تحف العقول: ص ۳۰۴)
دوسروں کے ساتھ نیکی کرو، اچھی باتیں بیان کرو اور لاابالی بن کے زندگی بسر نہ کرو۔
٢١. عالم اور جاهل کے سا تھ برتاؤ
عَظِّمِ العالِمَ لِعِلْمِهِ وَدَعْ مُنازَعَتَهُ، وَ صَغِّرِالْجاهِلَ لِجَهْلِهِ وَلاتَطْرُدْهُ وَلكِنْ قَرِّبْهُ وَ عَلِّمْهُ. (تحف العقول: ص ۲۰۹)
عالم کے علم کی بناپر اس کی تعظیم کرو اور اس سے نزاع اور جھگڑا نہ کرو جاھل کو اسکی جہالت کی بنا پراپنے سے کمزورنہ سمجھو اسے اپنے سے دور نہ کرو بلکہ اسے قریب کرکے اس کی تعلیم کا بندوبست کرو ۔
۲۲. دنیا سانپ کی طرح
مَثَلُ الدّنیا مَثَلُ الْحَیةِ، مَسُّها لَینٌ وَ فی جَوْفِهَا السَّمُّ الْقاتِلِ، یحْذَرُهَاالرِّجالُ ذَوِی الْعُقُولِ وَ یهْوی اِلَیهَا الصِّبْیانُ بِأیدیهِمْ. (تحف العقول: ص ۲۹۲)
دنیا کی مثال سانپ جیسی ہےجس کا ظاہر نرم و ملائم ہوتا ہے لیکن اس کے اندر زہر بھرا ہوتا ہے، عقلمند اس سے دور رہتے ہیں ہیں اور بچے اس کی طرف رغبت کر کے نقصان اٹھاتے ہیں .
۲۳. دنیا کی مثال سمندر کے پانی کی طرح ہے
مَثَلُ الدُّنیا مَثَلُ ماءِ الْبَحْرِ كُلَّما شَرِبَ مِنْهُ الْعطْشانُ اِزْدادَ عَطَشا حَتّی یقْتُلُهُ. (تحف العقول: ص ۲۹۲)
دنیا کی مثال سمندر کے پانی کی طرح ہے اسے جتنا پیا جاتا ہے پیاس میں اتنا ہی اضافہ ہوتا ہے یہاں تک کہ کہ انسان اس کی شدت سے مر جاتا ہے.
۲۴. ترک اهل بیت(ع)
مَنْ تَرَكَ أهْلَ بَیتِ نَبیهِ ضَلَّ. (صول كافی: ج ۱ ص ۷۲ ح ۱۰)
پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہل بیت کو چھوڑ دینے والا گمراہ ہوتا ہے.
۲۵. بچپنے میں جدوجہد
یسْتَحَبُّ غَرامَةُ الْغُلامِ فی صِغَرِهِ لِیكُونَ حَلیما فی كِبَرِهِ. (وسائل الشّیعة: ج ۲۱، ص ۴۷۹، ح ۲۷۸۰۵)
بہتر ہے اپنے بچوں کی پرورش میں بچپن ہی سے سخت کاموں کی عادت ڈالو تا کہ بڑے ہو کر وہ حلیم اور بردبار ہو سکیں.
۲۶ . اہل و عیال کے لیے خرچ کرنا
ینْبَغی لِلرَّجُلِ أنْ یوَسِّعَ عَلی عَیالِهِ لِئَلاّ یتَمَنَّوْا مَوْتَهَ. (وسائل الشّیعة: ج ۲۱، ص ۴۷۹، ح ۲۷۸۰۵)
بہترہے کہ انسان اپنے اہل و عیال کال کے لیے بہترین حالات فراہم کرے تاکہ وہ اس کی موت کی تمنا نہ کریں۔
۲۷. محاسبه نفس
لَیسَ مِنّا مَنْ لَمْ یحاسِبْ نَفْسَهُ فی كُلِّ یوْمٍ، فَإِنْ عَمِلَ حَسَنا إسْتَزادَ اللّهَ، وَ إنْ عَمِلَ سَیئا اسْتَغْفَرَ اللّهَ وَ تابَ اِلَیهِ. (وسائل الشّیعة: ج ۱۶، ص ۹۵، ح ۲۱۰۷۴)
وہ ہمارا شیعہ نہیں ہے جو روزانہ اپنے نفس کا حساب وکتاب نہ کرے مجھے اس لیے کہ اگر وہ اپنے اعمال میں کسی کمی کو دیکھے تو اس میں اضافہ کرے اور اگر برائی کو دیکھے تو اس کے بارے میں اللہ سے مغفرت طلب کرے۔
۲۸. سمجھ کر عمل کرنا
قَلیلُ الْعَمَلِ مِنَ الْعاقِلِ مَقْبُولٌ مُضاعَفٌ وَ كَثیرُ الْعَمَلِ مِنْ أهْلِ الْهَوی وَالْجَهْلِ مَرْدُودٌ. (الكافی: ج ۱ ص ۱۷ ح ۱۲)
عقلمند اور سمجھدار کا تھوڑا سا عمل بھی بارگاہ الہی میں قابل قبول ہوتاہےاور اس پر دوہرا اجر عطا ہوتا ہے جا ہل اور خواہشات کے پابند افراد کا بہت سا عمل بھی خدا کی بارگاہ میں قبول نہیں کیا جاتا.
۲۹. آنکھوں کی روشنی کے اسباب
ثَلاثَةٌ یجْلُونَ الْبَصَرَ: النَّظَرُ إلَی الخُضْرَةِ، وَالنَّظَرُ إلَی الْماءِ الْجاری، وَالنَّظَرُ إلَی الْوَجْهِ الْحَسَنِ. (وسائل الشّیعة: ج ۵، ص ۳۴۰، ح ۳)
تین چیزیں آنکھوں کی روشنی بڑھاتی ہیں ہریالی کو دیکھنا بہتے ہوئے پانی کو دیکھنا اور خوبصورت چہرے کی طرف دیکھنا(بشرطیکہ نا محرم نہ ہو۔
۳۰. محبوب ترین بنده
إنَّ أحَبَّ عِبادِ اللّهِ إلَى اللّهِ المُتَّقِی التّائِبُ. (تفسیر القمّی: ج ۲ ص ۳۷۷، دانشنامه قرآن و حدیث جلد ۱۸، صفحه: ۲۰)
خدا کو سب سے زیادہ وہ بندہ پسند ہے جو متقی اور توبہ کرنے والا ہو۔
۳۱۔ حلال روزی کی تلاش خدا کی راہ میں جہاد ہے
مَن طَلَبَ هذَا الرِّزقَ مِن حِلِّهِ لِیعودَ بِهِ عَلى نَفسِهِ وعِیالِهِ، كانَ كَالمُجاهِدِ فی سَبیلِ اللّهِ عز و جل. (الكافی: ج ۵ ص ۹۳ ح ۳، دانشنامه قرآن و حدیث جلد ۱۸، صفحه: ۴۹۴)
جو رزق حلال کی تلاش میں رہتا ہے تاکہ اپنے اور اپنے بچوں کے حالات میں بہتری کرے وہ خدا کی راہ میں جہاد کرنے والے جیسا ہے۔
۳۲. مهمان کی میزبانی
إنَّ رَسولَ اللّهِ(ص) كانَ إذا أتاهُ الضَّیفُ أكَلَ مَعَهُ، ولَم یرفَع یدَهُ مِنَ الخوانِ حَتّى یرفَعَ الضَّیفُ یدَهُ. (الكافی: ج ۶ ص ۲۸۶ ح ۴، سیره پیامبر خاتم(ص)، جلد۴ صفحه: ۳۰۸)
پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر میں جب کوئی مہمان آتاتھا تو آپ اس کے ساتھ بیٹھ کر کھانا تناول فرماتے تھے اوراس وقت دسترخوان پر بیٹھے رہتے تھے جب تک مہمان کھانا کھا کے فارغ نہ ہو جائے۔
۳۳. موت کی یاد
الإمام الكاظم(ع) ـ عندَ قَبرٍ ـ: إنّ شیئا هذا آخِرُهُ لَحَقیقٌ أن یزهَدَ فی أوَّلِهِ، و إنّ شیئا هذا أوَّلُهُ لَحَقیقٌ أن یخافَ آخِرُهُ. (معانی الأخبار: ۳۴۳ / ۱، میزان الحكمه، جلد ۹ صفحه: ۲۵۰)
امام كاظم(ع)نےایک قبر کے پاس ارشاد فرمایا : یہ وہ شی ہے جس کا آخر اس بات کی دعوت دیتا ہے کہ شروع سے اس کے لئے تیار ی کی جائے اور جس کا آغاز یہ مطالبہ کرتا ہے کہ اس کے انجام سے ڈرا جائے۔
۳۴. عقلمند اور جھوٹ
الإمام الكاظم(ع) ـ لِهشامٍ و هُو یعِظُهُ ـ: إنّ العاقِلَ لا یكذِبُ و إن كانَ فیهِ هَواهُ. (بحار الأنوار: ۷۸ / ۳۰۵ /۱، میزان الحكمه، جلد ۱۰ صفحه: ۶۱)
امام كاظم(ع)نے جناب ہشام کو نصیحت کرتے ہویے ارشاد فرمایا :عقلمند جھوٹ نہیں بولتا چاہے اس میں اس کا فائدہ ہی کیوں نہ ہو۔
۳۵. دنیا کے بارے میں نقطہ نگاہ
كُن فِی الدُّنیا كَساكِنِ دارٍ لَیسَت لَهُ، إنَّما ینتَظِرُ الرَّحیلَ. (تحف العقول: ص ۳۹۸، دنیا و آخرت از نگاه قرآن و حدیث، جلد ۱ صفحه: ۸۲)
دنیا میں اس گھر کی طرح رہو جو تمہارا اپنا نہیں ہے اور سفر کے لیے تیار رہو۔
۳۶ . سب سے زیادہ با عظمت
إنَّ أعظَمَ النّاسِ قَدرا الَّذی لا یرَى الدُّنیا لِنَفسِهِ خَطَرا. (الكافی: ج ۱ ص ۱۹ ح ۱۲، دنیا و آخرت از نگاه قرآن و حدیث، جلد ۲ صفحه: ۹۴)
لوگوں میں سب سے زیادہ بڑا وہ ہے جو دنیا کے لیے قدر و قیمت کا قایل نہ ہو.
۳۷. مومن کو خوش کرنا
مَن أدخَلَ عَلى مُؤمِنٍ سُروراً فَرَّحَ اللَّهُ قَلبَهُ یومَ القیامَةِ. (الكافی: ج ۲ ص ۱۹۷ ح ۲، الگوی شادی از نگاه قرآن و حدیث، جلد ۱ صفحه: ۳۹۰)
جو کسی مومن کو خوش کرےگا خدا قیامت کے دن اس کے دل کو شاد کرے گا۔
۳۸. غیبت
مَلعونٌ مَنِ اغتابَ أخاهُ. (بحار الأنوار: ۷۸ / ۳۳۳ /۹، میزان الحكمه، جلد ۸ صفحه: ۵۷۷)
ملعون ہے جو اپنے بھائی کی غیبت کرے۔
۳۹. عورت کا جہاد
جِهادُ المَرأةِ حُسنُ التَّبَعُّلِ. (الكافی: ۵ / ۵۰۷ /۴، میزان الحكمه، جلد ۵ صفحه: ۱۰۰)
عورت کے لئے جہاد اپنے شوہر کے ساتھ اچھا برتاؤہے.
۴۰. قبور اهل بیت(ع) کی زیارت نہ کرنے کی صورت میں
مَن لَم یستَطِعْ أن یزُورَ قُبُورَنا فَلْیزُرْ قُبُورَ صُلَحاءِ إخوانِنا. (بحار الأنوار: ۷۴ / ۳۱۱ /۶۵، میزان الحكمه، جلد ۵ صفحه: ۱۲۹)
جو اہل بیت علیہم السلام میں سے کسی کی قبر کی زیارت نہ کر سکے اسے چاہیے کہ ہمارے نیک بھائیوں کی قبر کی زیارت کرے۔