حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چالیس حدیثیں

1ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): لا تُضَيِّعُوا صَلاتَكُمْ، فَإنَّ مَنْ ضَيَّعَ صَلاتَهُ، حُشِرَ مَعَ قارُونَ وَ هامانَ، وَ كانَ حَقّاً عَلىِ اللّهِ أنْ يُدْخِلَهُ النّارَ مَعَ الْمُنافِقينَ.

اپنی نمازوں کو ضایع نہ کرو اس لئے کہ جو شخص اپنی نماز کو ضایع کرے گا وہ قارون و ہامان کے ساتھ محشور ہوگا اور اللہ حق رکھتا ہے کہ اسے منافقین کے ہمراہ جہنم میں ڈال دے ۔

2ـ مَنْ مَشى إلى مَسْجِد مِنْ مَساجِدِ اللّهِ، فَلَهُ بِكُّلِ خُطْوَة خَطاها حَتّى يَرْجِعَ إلى مَنْزِلِهِ، عَشْرُ حَسَنات، وَ مَحى عَنْهُ عَشْرُ سَيِّئات، وَ رَفَعَ لَهُ عَشْرُ دَرَجات.

جو شخص مساجد الٰہی میں سےکسی ایک کی جانب اٹھا ئے تو گھر واپس آنے تک اس کے ہر قدم پر دس نیکیاں ہیں اور اس کی دس برائیاں محو ہو جاتی ہیں اور اس کے دس درجے بڑھادیئے جاتے ہیں۔

3ـ بَيْنَما رَسُولُ اللّهِ (صلى الله عليه وآله) جالِسٌ فِى الْمَسْجِدِ، إذْدَخَلَ رَجُلٌ فَقامَ يُصَلّى، فَلَمْ يُتِمَّ رُكُوعَهُ وَ لا سُجُودَهُ، فَقالَ: نَقَرَ كَنَقْرِ الْغُرابِ، لَئِنْ ماتَ هذا وَ هكَذا صَلوتُهُ لَيَمُوتُنَّ عَلى غَيْرِ ديني.

رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے کہ اتنے میں ایک شخص داخل ہوا اور نماز پڑھنے لگا اور رکوع وسجدوں کو کامل طریقہ سے بجا نہ لایا آنحضر ت (ص) نے فرمایا:کوّے کی طرح چونچ مار رہا ہے اگر یہ اسی طرح نماز پڑھتے ہوئے مر جائے تو میرے دین پر نہیں مرا ہے ۔

4ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ) لِعَلىّ(عليه السلام): أنَا رَسُولُ اللّهِ الْمُبَلِّغُ عَنْهُ، وَ أنْتَ وَجْهُ اللّهِ وَ الْمُؤْتَمُّ بِهِ، فَلا نَظير لى إلاّ أنْتَ، وَ لا مِثْلَ لَكَ إلاّ أنَا.

آنحضرت (ص)نے حضرت علی علیہ السلام سے فرمایا: میں اللہ کا فرستادہ اور اس کی طرف سے تبلیغ کرنے والا ہوں اور تم وجہ اللہ اور مقتدا ہو میری تمہارے سواء کوئی نظیر نہیں اور تمہارا میرے سواء کوئی مثل نہیں۔

5ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): يا أباذَر، اَلدُّنْيا سِجْنُ الْمُؤْمِن وَ جَنَّةُ الْكافِرِ، وَ ما أصْبَحَ فيها مُؤْمِنٌ إلاّ وَ هُوَ حَزينٌ، وَ كَيْفَ لايَحْزُنُ الْمُؤْمِنُ وَ قَدْ أوَعَدَهُ اللّهُ أنَّهُ وارِدٌ جَهَنَّمَ.

اے ابوذر! دنیا مومن کا قید خانہ اور کافر کی جنت ہے مومن اس میں ہمیشہ محزون و مغموم رہتا ہے اور کیونکر مومن اس میں محزون نہ رہے کہ خدا نے اس کو (گناہوں کے مقابل) جہنم میں ڈالنے کی دھمکی دی ہے۔

6ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): وَ عَظَني جِبْرئيلُ(عليه السلام): يا مُحَمَّدُ ، أحْبِبْ مَنْ شِئْتَ فَإنَّكَ مُفارِقُهُ، وَ اعْمَلْ ما شِئْتَ فَإنَّكَ مُلاقيهِ.

رسول اکرم (ص): جبرئیل نے مجھے وعظ کیا اور کہا: اے محمد!جس سے چاہو محبت کرو کہ تم اس سے بچھڑنے والے ہو اور جو چاہو عمل کرو کہ اس سے؟ (اللہ سے)ملاقات کرنے والے ہو۔

7ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): شَرّ ُالنّاسِ مَنْ باعَ آخِرَتَهُ بِدُنْياهُ، وَ شَرٌّ مِنْ ذلِكَ مَنْ باعَ آخِرَتَهُ بِدُنْيا غَيْرِهِ.

رسول اکرم (ص): بدترین آدمی وہ ہے جو اپنی دنیا کی خاطر آخرت کو بیچ دے اور اس سے بد تر وہ ہے جو دوسرے کی دنیا کی خاطر اپنی آخرت داؤ ں پر لگا دے۔

8ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): ثَلاثَةٌ أخافُهُنَّ عَلى اُمتَّى: ألضَّلالَةُ بَعْدَ الْمَعْرِفَةِ، وَ مُضِلاّتُ الْفِتَنِ، وَ شَهْوَةُ الْبَطْنِ وَ الْفَرْجِ.

رسول اکرم (ص): میں اپنی امت کے لئے تین چیزوں سے ڈرتا ہوں۔ مغرفت کے بعد گمراہی سے، فتنوں کی گمراہیوں سے اور شکم و شرمگاہ کی شہوت سے۔

9ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): ثَلاثَةٌ مِنَ الذُّنُوبِ تُعَجَّلُ عُقُوبَتُها وَ لا تُؤَخَّرُ إلى الاخِرَةِ: عُقُوقُ الْوالِدَيْنِ، وَ الْبَغْيُ عَلَى النّاسِ، وَ كُفْرُ الاْحْسانِ.

رسول اکرم (ص): تین گناہوں کی سزا جلدی مل جاتی ہے اور اسے آخرت پر نہیں ٹالا جاتا۔ والدین کا عاق ہونا، لوگوں پر سرکشی کرنا، اور نیکی کا برائی سے بدلہ دینا۔

10ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): إنَّ أعْجَزَ النّاسِ مَنْ عَجَزَ عَنِ الدُّعاءِ، وَ إنَّ أبْخَلَ النّاسِ مَنْ بَخِلَ بِالسَّلامِ.

رسول اکرم (ص): سب سے بڑا ناتوان انسان، دعاؤں سے عاجز انسان ہے اور سب سے بڑا بخیل سلام میں بخل کرنے والا ہے۔

11ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): إذا تَلاقَيْتُمْ فَتَلاقُوا بِالتَّسْليمِ وَ التَّصافُحِ، وَ إذا تَفَرَّقْتُمْ فَتَفَرَّقُوا بِإلاسْتِغْفارِ.

رسول اکرم (ص): جب ایک دوسرے سے ملاقات کرو تو سلام اور مصافحہ کے ساتھ ملاقات کرو، اور جب ایک دوسرے سے جدا ہو تو طلب مغفرت کے ساتھ جدا ہو۔

12ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): بَكِرُّوا بِالصَّدَّقَةِ، فَإنَّ الْبَلاءَ لا يَتَخَطاّها.

رسول اکرم (ص): دن کا آغاز صدقہ سے کرو کہ صدقہ بلاؤں کو دور کرتا رہتا ہے۔

13ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): يُؤْتَى الرَّجُلُ في قَبْرِهِ بِالْعَذابِ، فَإذا اُتِيَ مِنْ قِبَلِ رَأسِهِ دَفَعَتْهُ تِلاوَةُ الْقُرْآنِ، وَ إذا اُتِيَ مِنْ قِبَلِ يَدَيْهِ دَفَعَتْهُ الصَّدَقَةُ، وَ إذا اُتِيَ مِنْ قِبَلِ رِجْلَيْهِ دَفَعَهُ مَشْيُهُ إلىَ الْمَسْجِدِ.

رسول اکرم (ص): انسان کی قبر میں عذاب آتا ہے پس اگر سرہانے کی جانب سے عذاب آیاتو تلاوت قرآن اسے دفع کرتی ہے ۔اور اگرسامنے سے تو صدقہ اسے دفع کرتا ہے اور اگر پیروں کی طرف سے عذاب آتا ہے تو مسجد جانے کا ثواب اسے دفع کرتا ہے۔

14ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): عَلَيْكُمْ بِمَكارِمِ الاْخْلاقِ، فَإنَّ اللّهَ عَزَّوَجَلَّ بَعَثَني بِها، وَ إنَّ مِنْ مَكارِمِ الاْخْلاقِ: أنْ يَعْفُوَ الرَّجُلُ عَمَّنْ ظَلَمَهُ، وَ يُعْطِيَ مَنْ حَرَمَهُ، وَ يَصِلَ مَنْ قَطَعَهُ، وَ أنْ يَعُودَ مَنْ لايَعُودُهُ.

رسول اکرم (ص): تم پر مکارم اخلاق اپنا نا لازم ہے اس لئے کہ اس کے ہمراہ اللہ نے مجھے مبعوث فرمایا ہے اور مکارم اخلاق میں سے ایک یہ ہے کہ انسان اپنے اوپر ظلم  کرنے والے کو معاف کردے جس نے اسے محروم رکھا ہے اسے عطا کرے جس نے قطع تعلق کر لیا ہے اس سے رابطہ قائم کرے اور جو اس کی عیادت کو نہیں آیا ہے اس کی عیادت کو جائے۔

15ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): سادَةُ النّاسِ فِى الدُّنْيا الأسْخِياء، سادَةُ النّاسِ فِى الاخِرَةِ الاْتْقِياء.

رسول اکرم (ص): دنیا میں لوگوں کے سردار سخی لوگ ہیں اور آخرت میں لوگو ں کے سردار متقی لوگ ہیں ۔

16ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): ما تَواضَعَ أحَدٌ إلاّ رَفَعَهُ اللّهُ.

رسول اکرم (ص): کوئی بھی تواضع وانکساری نہیں کرے گامگریہ کہ خدا اسے سربلند کردے گا۔

17ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): مَنْ أنْظَرَ مُعْسِراً، كانَ لَهُ بِكُلِّ يَوْم صَدَقَةٌ.

رسول اکرم (ص): جو کسی تنگدست کو مھلت دیتا ہے اسے ہر روز کے بدلے صدقہ کا ثواب ملتا ہے۔

18ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): اَوْصانى رَبّى بِتِسْع: اَوْصانى بِالاْخْلاصِ فِى السِّرِّ وَ الْعَلانِيَةِ، وَ الْعَدْلِ فِى الرِّضا وَ الْغَضَبِ، وَ الْقَصْدِ فِى الْفَقْرِ وَ الْغِنى، وَ اَنْ أعْفُوَ عَمَّنْ ظَلَمَنى، وَ أعطِيَ مَنْ حَرَمَنى، وَ أصِلَ مَنْ قَطَعَنى، وَ اَنْ يَكُونَ صُمْتى فِكْراً، وَ مَنْطِقى ذِكْراً، وَ نَظَرى عِبْراً.

رسول اکرم (ص): میرے پروردگار نے مجھ سے نو چیزوں کی سفارش کی ہے ۔ جلوت و خلوت میں اخلاص کی، خوشی و غضب میں عدالت کی، فقرو ثروت میں میانہ روی کی، جس نے مجھ پر ظلم کیا ہے اسے معاف کردینے کی، جس نے مجھے محروم رکھا ہے اسے عطا کرنے کی، جس نے مجھ سے قطع تعلق کیا اس سے رابطہ کی، اور یہ کہ میری خاموشی تفکر کے لئے ہو اور میری گفتار ذکر اور میری نظر عبرت کے لئے ہو۔

19ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): يَأتي عَلىَ النّاسِ زَمانٌ، الصّابِرُ مِنْهُمْ عَلى دينِهِ كَالْقابِضِ عَلىَ الْجَمَرِ.

رسول اکرم (ص):لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ جس میں اپنے دین پر صبر کرنے والا،ہاتھ میں انگارا تھامنے والے کے مانند ہے۔

20ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): سَيَأتي زَمانٌ عَلى اُمتَّي يَفِرُّونَ مِنَ الْعُلَماءِ كَما يَفِرُّ الْغَنَمُ مِنَ الذِّئْبِ، إبْتَلاهُمُ اللّهُ بِثَلاثَةِ أشْياء: الاْوَّلُ: يَرَفَعُ الْبَرَكَةَ مِنْ أمْوالِهِمْ، وَ الثّاني: سَلَّط اللّهُ عَلَيْهِمْ سُلْطاناً جائِراً، وَ الثّالِثُ: يَخْرُجُونَ مِنَ الدُّنْيا بِلا إيمان.

رسول اکرم (ص): میری امت پر ایک ایسا زمانہ آئے گا جس میں لوگ علماء ے اس طرح بھاگیں گے جس طرح بھیڑ بھڑیوں سے بھاگتے ہیں اور پھر اللہ انھیں تین امتحان میں مبتلا کرے گا۔ ایک:ان کے اموال سے برکت اٹھالے گا، دو: ان کے اوپر ظالم حکمراں کو مسلط کردے گا، تین: وہ دنیا سے بے ایمان اٹھیں گے۔

21ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): اَلْعالِمُ بَيْنَ الْجُهّالِ كَالْحَىّ بَيْنَ الاْمْواتِ، وَ إنَّ طالِبَ الْعِلْمِ يَسْتَغْفِرُلَهُ كُلُّ شَيء حَتّى حيتانِ الْبَحْرِ، وَ هَوامُّهُ، وَ سُباعُ الْبَرِّ وَ أنْعامُهُ، فَاطْلُبُوا الْعِلْمَ، فَإنّهُ السَّبَبُ بَيْنَكُمْ وَ بَيْنَ اللّهِ عَزَّوَجَلَّ، وَ إنَّ طَلَبَ الْعِلْمِ فَريضَةٌ عَلى كُلِ مُسْلِم.

رسول اکرم (ص): جاہلوں کے درمیان عالم، مردوں کے درمیان زندہ کی طرح ہے ۔اور بے شک طالب علم کے لئے ہر شئے یہاں تک کہ سمندر کی مچھلیاں اور اس کے حشرات ، خشکی کے درندے اور چوپائے استغفار کرتے ہیں لہٰذا علم حاصل کروکہ علم تمہارے اور خدا کے درمیان واسطہ ہے اور علم کا طلب کرنا ہر مسلمان پرفرض ہے۔

22ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): مَنْ زارَ عالِماً فَكَأنَّما زارَني، وَ مَنْ صافَحَ عالِماً فَكأنَّما صافَحَني، وَ مَنْ جالَسَ عالِماً فَكَأنَّما جالَسَني، وَ مَنْ جالَسَني فِى الدُّنْيا أجْلَسْتُهُ مَعى يَوْمَ الْقِيامَةِ.

رسول اکرم (ص): جس نے کسی عالم کی زیارت کی گویا اس نے میری زیارت کی ہے اور جو کسی عالم سے مصاحفہ کرے گویا اس نے مجھ سے مصاحفہ کیا ہے اور جو کسی عالم کی ہمنشینی اختیار کرے گویا اس نے میری ہمنیشنی اختیار کی ہے اور جو دنیا می میرا ہم نشین ہوگا میں اخرت میں اس کا ہم نشین ہوں گا۔

23ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): مَنْ تَزَوَّجَ إمْرَأةً لِمالِها وَكَلَهُ اللّهُ إلَيْهِ، وَ مَنْ تَزَوَّجَها لِجَمالِها رَأى فيها ما يَكَرَهُ، وَ مَنْ تَزَوَّجَها لِدينِها جَمَعَ اللّهُ لَهُ ذلِكَ.

رسول اکرم (ص): جو کسی عورت سے اس کے مال کی وجہ سے ازدواج کرے گا اللہ تعالیٰ اسے اسی(مال) کے حوالے کردے گا اور جو اس کے جمال و خوبصورتی کی خاطر ازدواج کرے گا ۔ اسے، اس(عورت)میں ناپسند چیزیں دیکھنا پڑیں گی۔ اور جو اس سے اس کے دین کی خاطر ازدواج کرے گا خدا اس کے لئے تمام چیزوں (مال جمال اور دین)کو یکنا کردے گا۔

24ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): مَنْ قَلَّ طَعامُهُ، صَحَّ بَدَنُهُ، وَ صَفا قَلْبُهُ، وَ مَنْ كَثُرَ طَعامُهُ سَقُمَ بَدَنُهَ وَ قَسا قَلْبُهُ.

رسول اکرم (ص): جس کی خوراک کم ہوگی اس کا بدن تندرست ، دل پاکیزہ ہو جائے گا۔ اور جس کی خوراک زیادہ ہوگی اس کا بدن مریض اور دل سخت ہو جائے گا۔

25ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): لا تُشْبِعُوا، فَيُطْفأ نُورُ الْمَعْرِفَةِ مِنْ قُلُوبِكُمْ.

رسول اکرم (ص): پیٹ بھر کر نہ کھاؤ کہ تمہارے دلوں میں معرفت کا نور خاموش ہو جائے گا۔

26ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): مَنْ تَوَلّى عَمَلا وَ هُوَ يَعْلَمُ أنَّهُ لَيْسَ لَهُ بِأهْل، فَلْيتُبَّوَءُ مَقْعَدُهُ مِنَ النّارِ.

رسول اکرم (ص): جو کسی کام کی ذمہ داری لے حالانکہ وہ جنانتا ہے کہ اس کام کی اہلیت نہیں رکھتا اس کا ٹھکانہ آتش جہنم  ہوگا۔

27ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): إنَّ اللّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيُبْغِضُ الْمُؤْمِنَ الضَّعيفِ الَّذي لا دينَ لَهُ، فَقيلَ: وَ ما الْمُؤْمِنُ الضَّعيفُ الَّذي لا دينَ لَهُ؟ قالَ: اَلذّي لا يَنْهى عَنِ الْمُنْكَرِ.

رسول اکرم (ص): خدا وند معال کمزور اور بے دین مومن کو نا پسند کرتا ہے ۔ سوال کیا گیا؛ کمزور اور بے دین مومن کون ہے ؟ آنحضرت (ص) نے فرمایا: جو برائیوں سے منع نہیں کرتا ہے۔

28ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): صَدَقَةُ السِّرِّ تُطْفِىءُ الْخَطيئَةَ، كَما تُطْفِىءُ الماءُ النّارَ، وَ تَدْفَعُ سَبْعينَ باباً مِنَ الْبَلاءِ.

رسول اکرم (ص): پوشیدہ صدقہ گناہ کی (آگ کو) اس طرح  بجھا دیتا ہے جس طرح پانی آگ کو بجھا تا ہے۔ اور ستر قسم کی بلاؤں کو دور کرتا ہے ۔

29ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): عَجِبْتُ لِمَنْ يَحْتَمى مِنَ الطَّعامِ مَخافَةَ الدّاءِ، كَيْفَ لايَحْتمى مِنَ الذُّنُوبِ، مَخافَةَ النّارِ.

رسول اکرم (ص): مجھے تعجب اس شخص پر جو بیماری کے خوف سے خوراک میں تو پرہیز کرتا لیکن آتش جہنم کے خوف سے گناہوں سے گریز نہیں رکتا ہے۔

30 ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): حُبُّ الْجاهِ وَ الْمالِ يُنْبِتُ النِّفاقَ فِى الْقَلْبِ، كَما يُنْبِتُ الْماءُ الْبَقْلَ.

رسول اکرم (ص): جاہ ومال کی محبت دل میں نفاق پیدا کرتی ہے جس طرح پانی سبزہ پیدا کرتا ہے۔

31ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): مَنْ اَصابَ مِنْ إمْرَأة نَظْرَةً حَراماً، مَلاَ اللّهُ عَيْنَيْهِ ناراً.

رسول اکرم (ص): جو کسی نا محرم عورت پر نگاہ حرام کرے گا خدا وند متعال اس کی دونوں آنکھوں میں آگے بھر دے گا-

32ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): حَسِّنُوا أخْلاقَكُمْ، وَ ألْطِفُوا جيرانَكُمْ، وَ أكْرِمُوا نِسائَكُمْ، تَدْخُلُوا الْجَنّةَ بِغَيْرِ حِساب.

رسول اکرم (ص): اپنے اخلاق کو اچھا کرو، اپنے پڑوسیوں کے ساتھ نیک برتاؤ کرو، اپنی عورتوں کا احترام کرو، تو بغیر حساب کے جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔

33ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): اَلْمَرْءُ عَلى دينِ خَليلِهِ، فَلْيَنْظُر أحَدُكُمْ مَنْ يُخالِطُ.

رسول اکرم (ص): انسان اپنے دوست کے دین ومذہب پر ہوتا ہے لہٰذا تمہیں یہ دیکھنا ہوگا کہ کس کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہو۔

34ـ قال رَسُولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ): اَلصَّدقَةُ بِعَشْر، وَ الْقَرْضُ بِثَمانِيَةَ عَشَرَ، وَ صِلَةُ الرَّحِمِ بِأرْبَعَةَ وَ عِشْرينَ.

رسول اکرم (ص): صدقہ کا ثواب دس گناہے اور قرض کا ثواب اٹھارہ گنا اور صلۂ رحم کا ثواب چوبیس گنا ہے۔

35ـ لا يَمْرُضُ مُؤْمِنٌ وَ لا مُؤْمِنَةٌ إلاّ حَطّ اللّهُ بِهِ خَطاياهُ.

کوئی مومن یا مومنہ مریض نہیں ہوتے مگر یہ کہ خداوند متعال مرض کے ذریعہ ان کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔

36ـ مَنْ وَقَّرَ ذا شَيْبَة فِى الاْسْلامِ أمَّنَهُ اللّهُ مِنْ فَزَعِ يَوْمِ الْقِيامَةِ.

رسول اکرم (ص): جو کسی بوڑھے (ڈاڑھی والے)مسلمان کا احترام کرے گا خدا وند متعال اسے  روز قیامت کے خوف سے محفوظ رکھے گا۔

37ـ كُلُّ عَيْن باكِيَةٌ يَوْمَ الْقِيامَةِ إلاّ ثَلاثَ أعْيُن: عَيْنٌ بَكَتْ مِنْ خَشْيَةِ اللّهِ ، وَ عَيْنٌ غُضَّتْ عَنْ مَحارِمِ اللّهِ، وَ عَيْنٌ باتَتْ ساهِرَةً فى سَبيلِ اللّهِ.

روز قیامت تمام آنکھیں اشکبار ہوں گی سوائے تین آنکھوں کے: وہ آنکھ جو خوف خدا سے گریہ کر چکی ہوگی وہ آنکھ جو خدا کے حرام کردہ چیزوں سے بند رہی ہوگی اور وہ آنکھ جو راہ خدا میں بیدار رہی ہوگی۔

38۔ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ سَئَلْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ(صلی الله علیه و آله وسلم) اَیُّ الْاَعْمَالِ اَحَبُّ اِلَی اللّٰهِ؟ قَالَ: اَلصَّلٰوةُ لَوْ وَقْتِهَا۔

ثُمَّ اَیُّ شَیْءٍ؟ قَالَ: بِرُّ الْوَالِدَیْنِ

قُلْتُ ثُمَّ اَیُّ شَیْءٍ؟ قَالَ: اَلْجِهَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ

ابن مسعود سے روایت ہے کہ میں نے رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے سوال کیا کونسا عمل خدا کو پسند ہے؟

حضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا: نماز کو بر وقت بجالانا (یعنی نماز کو اول وقت میں اور فضیلت کے وقت میں ادا کرنا)۔

میں نے عرض کیا اس کے بعد کون سا عمل ؟

حضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا: ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنا ۔

میں نے عرض کیا اس کے بعد کونسا عمل ؟

حضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔

39۔ رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے اپنے اصحاب سے فرمایا:

اَلا اُخْبِرُکُمْ بِشَیءٍ اِنْ اَنْتُمْ فَعَلْتُمُوْهُ تَبَاعَدَ الشَّیْطَانُ عَنْکُمْ کَمَا تَبَاعَدَ الْمَشْرِقُ مِنَ الْمَغْرِبِ؟ قَالُوْا بَلٰی

قَالَ :”اَلصَّوْمُ یُسَوِّدُ وَجْهَه وَالصَّدَقَةُ تُکَسِّرُ ظَهْرَه وَ الْحُبُّ فِی اللّٰهِ وَالْمَوَازَرَةُ عَلَی الْعَمَلِ الصَّالِحِ یَقْطَعُ دَابِرَه وَالْاَسْتَغْفَارُ یَقْطَعُ وَ تِیْنَه”

کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاوں کہ اگر تم اسے بجا لاو تو شیطان تم سے اس طرح دور ہو جائے جس طرح سے مشرق مغرب سے دور ہے؟اصحاب نے عرض کی جی ہاں(ضرور بیان کیجئے)

حضرت نے فرمایا: روزہ شیطان کا چہرہ سیاہ کرتا ہے، صدقہ اس کی کمر توڑتا ہے، خدا کیلئے دوستی رکھنا اور نیک اعمال پر باہمی تعاون اس کی جڑ کو اکھاڑتا ہے،استغفار کرنااس کے دل کی رگ کو کاٹتا ہے،اور ہر چیز کی زکوٰةہے اور زکوٰة بدن روزہ ہے۔

40۔ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم۔

“مَنْ مَلاءَ عَیْنَه مِنْ اِمْرَئَةٍ حَرَامًا حَشَرَهُ اللّٰه یَوْمَ الْقِیَامَةِ مُسَمَّرًا بِمَسَامِیْرَ مِنْ نَارٍ حَتّٰی یَقْضِیَ اللّٰهُ تَعَالٰی بَیْنَ النَّاسِ ثُمَّ یُوْمَرُ بِه اِلَی النَّارِ”۔

“جو بھی نا محرم عورت کی طرف بھر پور نگاہ کرے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس طرح محشور فرمائے گا کہ آگ کی میخیں اس میں پیوست ہوں گی اور اللہ تعالیٰ تمام لو گوں کے حساب کتاب سے فارغ ہو کر حکم دے گا کہ اسے آگ میں ڈال دیا جائے۔”

____________________

حوالہ جات: 

(۱)۔ وسائل الشیعۃ؛ ج۴، ص۳۰، ح۴۴۳۱۔

(۲)۔ عقاب الاعمال؛ ص۳۴۳، س۱۴ ۔ وسائل الشیعہ؛ ج۵، ص۲۰۱، ح۶۳۲۸۔

(۳)۔ وسائل الشعۃ؛ ج۴، ص۳۱، ح۴۴۳۴۔

(۴)۔ تاویل الآیات الظاھرۃ؛ ص۵۴۹۔ س۵ ۔ تفسیر البرھان، ج۴، ص۱۸۴،س۲۴۔

(۵)۔ امالی طوسی؛ ج۲، ص۱۴۲، بحار الانوار؛ ج۷۴، ص۸۰، ح۳۔

(۶)۔امالی طوسی؛ ج۲، ص۲۰۳، بحار الانوار؛ ج۶۸، ص۱۸۸، ح۵۴۔

(۷)۔ من لایحضرہ الفقیہ؛ج۴، ص۳۵۳، ح۵۷۶۲ چاپ جامعہ مدرسین۔

(۸)۔ امالی طوسی؛ ج۱، ص۱۳، بحار الانوار؛ ج۱۰، ص۳۶۸، ح۱۵۔

(۹)۔ امالی طوسی؛ ج۱، ص۱۳،بحارالانوار؛ ج ۷۰، ص۳۷۳، ح۷۔

(۱۰)۔ امالی طوسی؛ ج۱، ص۸۷، بحارالانوار؛ ج۹۰، ص۲۹۱، ح۱۱۔

(۱۱)۔ مالی طوسی؛ ج۱، ص۲۱۹، بحار الانوار؛ ج۷۳، ص ۴، ص۱۳۔

(۱۲)۔ امالی طوسی؛ ج۱، ص۱۵۷، بحار الانوار؛ ج۹۳، ص۱۷۷، ح۸۔

(۱۳)۔ مسکن الفؤاد شہید ثانی؛ ص۵۰، س۱۔

(۱۴)۔ امالی طوسی؛ ج۲، ص۹۲، بحارالانوار؛ ج۶۶، ص۳۷۵، ح۲۴۔

(۱۵)۔اعیان الشیعہ؛ ج۱، ص۳۰۲، بحار الانوار؛ ج۶۸، ص۳۵۰، ح۱۔

(۱۶)۔ امالی طوسی؛ ج۱، ص۵۶، بحار الانوار؛ ج۷۲، ص ۱۲۰، ح۷۔

(۱۷)۔ اعیان الشیعہ؛ ج۱، ص۳۰۵، بحار الانوار؛ ج۱۰۰، ص۱۵۱، ح۱۷۔

(۱۸)۔اعیان الشیعۃ؛ ج۱، ص۳۰۰، بحار الانوار؛ ج ۷۴، ص۱۳۹، ح۱۔

(۱۹)۔ امالی طوسی؛ ج۲، ص۹۲، بحار الانوار؛ ج۲۸، ص ۴۷، ح۹۔

(۲۰)۔ مستدرک الوسائل؛ ج۱۱، ص۳۷۶، ح۱۳۳۰۱۔

(۲۱)۔ بحار الانوار؛ ج۱، ص۱۷۲، ح۲۵۔

(۲۲)۔ مستدرک الوسائل؛ ج۱۱، ص۳۰۰، ح۲۱۴۰۶۔

(۲۳)۔ تہذیب الاحکام؛ ج۷، ص۳۹۹، ح۵۔

(۲۴)۔ تنبیہ الخواطر،(مجموعہ ورام)؛ص۵۴۸، بحار الانوار؛ ج۵۹، ص۲۶۸، ح۵۲۔

(۲۵)۔ مستدرک الوسائل؛ ج۱۶، ص۲۱۸، ص۱۹۶۴۶۔

(۲۶)۔ تاریخ الاسلام؛ ج۱۰۱۔ ۱۲۰، ص۲۸۵۔

(۲۷)۔ وسائل الشیعہ؛ ج۱۶، ص۱۲۲، ح۲۱۱۳۹۔

(۲۸)۔ مستدرک الوسائل؛ ج۷، ص۱۸۴، ح۷۹۸۴۔

(۲۹)۔ بحار الانوار؛ ج۷۰، ص۳۴۷، ح۳۴۔

(۳۰)۔ تنبیہ الخواطر، معروف بہ مجموعہ ورام؛ ص۲۶۴۔

(۳۱)۔ مستدرک الوسائل؛ ج۱۴، ص۲۷۰، ح۱۶۶۸۵۔

(۳۲)۔ اعیان الشیعۃ؛ ج۱، ص۳۰۱۔

(۳۳)۔ امالی طوسی؛ ج۲ ، ص۱۳۲، بحار الانوار؛ ج۷، ص۱۹۲، ح۱۲۔

(۳۴)۔ مستدرک الوسائل؛ ج۷، ص۱۹۴، ح۸۰۱۰۔

(۳۵)۔  جامع الاحادیث؛ ج۳، ص۸۹، ح۳۵، مستدرک الوسائل؛ ج۲، ص۶۶، ح۱۴۲۲۔

(۳۶)۔ کافی؛ ج۲، ص۵۶۸۔ ح۳، بحار الانوار؛ ج۷، ص۳۰۲، ح۵۳۔

(۳۷)۔ ثواب الاعمال؛ ص۲۱۱، ح۱، بحار الانوار؛ ج۴۶، ص۱۰۰، ص۸۸۔

(٣٨)۔ وسا ئل الشیعه جلد۳صفحه ۸۲۔

(٣٩)۔ میزان الحکمت جلد ۵صفحہ ۹۳۔

(٤٠)۔ سفینةالبحارجلد۲صفحہ۱۷۱۔

 

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے