ایران کی دفاعی صنعت کے ماہرین نے سپرسونک میزائل کی ٹیکنالوجی حاصل کر لی ہے اور یہ میزائل اس وقت آزمائشی مرحلے میں ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ایران کی دفاعی صنعت کے ماہرین نے سپرسونک میزائل کی ٹیکنالوجی حاصل کر لی ہے اور یہ میزائل اس وقت آزمائشی مرحلے میں ہے، سپرسونک کروز میزائل، جو دراصل ایرانی کروز میزائلوں کی ایک نئی نسل ہے، اس وقت اپنے تجربات سے گزر رہا ہے۔
عسکری امور کے ماہرین کا خیال ہے کہ سپرسونک میزائل تیار کرنا ایران کی دفاعی طاقت کا ایک نیا باب ثابت ہوگا، اس ٹیکنالوجی کا حصول ضروری ہے کیونکہ اس سے ایرانی کروز میزائلوں کی رفتار بہت بڑھ جائے گی اور دشمنوں کے لیے ان میزائلوں سے نمٹنا انتہائی مشکل ہو جائے گا۔
اب تک، ایرانی کروز میزائل ابتدائی رفتار حاصل کرنے کے لیے ایک راکٹ انجن کا استعمال کرتے تھے، اور پھر اپنے نیویگیشن مرحلے کے لیے ٹولو نامی ایران ساختہ ٹربو جیٹ انجن استعمال کرتے تھے۔
سمندری کروز میزائلوں میں ریم جیٹ انجنوں کا استعمال اور سپرسونک کروز میزائلوں کا حصول ضروری ہے کیونکہ کسی بھی جنگ کی صورت میں اس سے اسلامی جمہوریہ ایران کی ردعمل کی طاقت میں بہت زیادہ اضافہ ہوگا ۔
درحقیقت سپرسونک کروز میزائلوں کی ٹیکنالوجی حاصل کرکے ایران نے جیٹ انجنوں کی ایک نئی نسل بھی تیار کی ہے جسے ریم جیٹ انجن کہتے ہیں، ایران نے منگل کے روز اپنے پہلے گھریلو ساختہ سپرسونک بیلسٹک میزائل کی رونمائی کی، جس سے ایران کے دشمنوں میں تشویش کی نئی لہر دوڑ گئی۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل رواں سال جون میں ایران نے ہائپر سونک بیلسٹک میزائل الفتح کی رونمائی کی تھی، ہائپر سونک میزائل آواز کی رفتار سے 5 سے 25 گنا زیادہ سفر کر سکتا ہے اور پیچیدہ حالات میں اپنے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے، اس کی رفتار کی وجہ سے اسے روکنا مشکل ہو جاتا ہے، ایران نے پچھلے سال ہی اعلان کیا تھا کہ اس نے ہائپر سونک بیلسٹک میزائل بنا لیا ہے۔
ایران کا الفتح میزائل دشمن کے جدید میزائل ڈیفنس سسٹم کو نشانہ بنا سکتا ہے، جسے میزائل ٹیکنالوجی میں اسلامی جمہوریہ کے لیے ایک بڑی کامیابی کہا جا رہا ہے، دنیا کے صرف چند منتخب ممالک کے پاس ہائپرسونک اور سپرسونک میزائلوں کی تیاری کی ٹیکنالوجی ہے، جن میں سے اب ایران بھی شامل ہے۔
سپرسونک اور ہائپرسونک میزائل بنانے میں ایران کی کامیابی نے مغربی ممالک بالخصوص امریکہ میں گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی نے سب سے پہلے ایران کی اس اہم کامیابی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران ہائپرسونک میزائل بنا رہا ہے تو سب کی توجہ ایران کے جوہری پروگرام پر مرکوز ہونی چاہیے۔