خطبہ فدک متن:4

ثُمَّ قَالَتْ:

پھر فرمایا:

اَیُّهَا النَّاسُ! اِعْلَمُوْا اَنّیِ فَاطِمَةُ

لوگو ! تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ میں فاطمہ ہوں۔ (۴۳)

وَ اَبی مُحَمَّدٌ،

اور میرے پدر محمدؐ ہیں۔

۴۳۔ اصحاب کوعلم تھا کہ فاطمہ کون ہیں۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا کی منزلت و عظمت اور فضائل کے بارے میں بہت سے فرامین سن چکے تھے۔

چنانچہ فرمایا:

اَقُوْلُ عَوْداً وَ بَدْءاً، وَ لا اَقُوْلُ

میرا حرفِ آخر وہی ہو گا جو حرفِ اول ہے۔

مَا اَقُوْلُ غَلَطاً،

میرے قول میں غلطی کا شائبہ تک نہ ہو گا (۴۴)

وَ لا اَفْعَلُ ما اَفْعَلُ شَطَطاً،

اور نہ میرے عمل میں لغزش کی آمیزش ہو گی۔

تشریح کلمات

شطط :

حق سے دوری۔

الفاطمۃسیدۃ نساء العالمین و سیدۃ نسآء اہل الجنۃ ۔ فاطمۃ بضعۃ منی من اغضبہا اغضبنی (صحیح بخاری ج۱ ص ۵۲۶ ۔۵۳۲ طبع ہاشمی میرٹھ)

فاطمہ میراٹکڑا ہے جس نے اس کو ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔

انما فاطمۃ بضعۃ منی یوذینی ما آذاھا (صحیح مسلم ج۲ صفحہ ۲۹۰ طبع نول کشور)

فاطمہ میرا ٹکڑا ہے جو چیز فاطمہ کو اذیت دے اس سے مجھے اذیت ہوتی ہے۔

فاطمۃ بضعۃ منی یوذینی ما اذاہا و ینصبنی ما انصبہا ھذا حدیث حسن صحیح (سنن ترمذی ج۲ صفحہ۲۲۹ طبع دیوبند)

فاطمہ میرا ٹکڑا ہے جس چیزنے فاطمہ کو اذیت دی اس نے مجھے اذیت دی۔ جس نے فاطمہ سے دشمنی کی اس نے مجھ سے دشمنی کی۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

۴۴۔امام حاکم نے مستدرک علیٰ الصحیحین جلد ۳ صفحہ ۱۶۰ طبع حیدر آباد دکن میں حضرت عائشہ ؓسے روایت نقل کی ہے :

ما رأیت احد کان اصدق لھجۃ منھا الا ان یکون الذی ولدھا

میں نے فاطمہ سے راست گو کسی کو نہیں دیکھا۔ ہاں صرف ان کے والد کو مستثنیٰ کیا جا سکتا ہے۔

امام حاکم نے اس حدیث کے ذیل میں اس پر صحت کا حکم یوں لگایا ہے:

لَقَدْ جاءَکُمْ رَسُولٌ مِنْ اَنْفُسِکُمْ عَزیزٌ عَلَیْهِ ما عَنِتُّمْ حَریصٌ عَلَیْکُمْ بِالْمُؤْمِنینَ رَؤُوفٌ رَحیمٌ

بتحقیق تمہارے پاس خود تم ہی میں سے ایک رسول آیا ہے۔ تمہیں تکلیف میں دیکھنا اس پر شاق گزرتا ہے۔ وہ تمہاری بھلائی کا نہایت خواہاں ہے۔ اور مؤمنین کیلئے نہایت شفیق و مہربان ہے۔ (سورہ توبہ آیت ۱۲۸) (۴۵)

فَاِنْ تَعْزُوهُ وَتَعْرِفُوهُ تَجِدُوهُ اَبی دُونَ نِسائِکُمْ،

اس رسول کو اگر تم نسب کے حوالے سے پہچاننا چاہتے ہو تووہ میرے باپ ہیں تمہاری عورتوں میں سے کسی کا نہیں۔

وَ اَخَا ابْنِ عَمّی دُونَ رِجالِکُمْ،

وہ میرے چچا زاد (علی ؑ) کے بھائی ہیں تمہارے مردوں میں سے کسی کا نہیں ۔

وَ لَنِعْمَ الْمَعْزِىُّ اِلَیْهِ

یہ نسبت کس درجہ باعث افتخار ہے۔

صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَ الِهِ

اللہ کی رحمت ہوان پر اور ان کی آل پر۔

تشریح کلمات

عنت :

مشقت۔

تعزو:

نسبت دینا۔

ہذا حدیث صحیح علی شرط مسلم ولم یخر جاہ

یہ حدیث مسلم کی شرط پر بالکل صحیح ہے۔

(المستدرک للحاکم ج ۳ص۱۶۱ طبع دکن)

۴۵۔ اس آیت مبارکہ کے ذریعے سیدۃ کونین سلام اللہ علیھا یہ بتانا چاہتی ہیں کہ میں اس رسولؐ کی بیٹی ہوں جسے تمہیں تکلیف میں دیکھنا شاق گزرتا تھا۔ آج اس نبی کی بیٹی تکلیف میں ہے لیکن تمہیں اس کی پروا نہیں۔ وہ تمہاری بھلائی کا نہایت خواہاں تھے اور مومنین کے لئے نہایت شفیق و مہربان تھے۔ لیکن آج اس نبیؐ بیٹی کا کوئی ہمدرد نظر نہیں آتا۔

فَبَلَّغَ الرِّسالَةَ صادِعاً بِالنَّذارَةِ،

رسولؐ نے اللہ کے پیغام کو واشگاف انداز میں تنبیہ کے ذریعے پہنچایا۔(۴۶)

مائِلاً عَنْ مَدْرَجَةِ الْمُشْرِکینَ، ضارِباً ثَبَجَهُمْ،اخِذاً بِاَکْظامِهِمْ

آپ نے مشرکین کی راہ و روش کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے ان پر کمر شکن ضرب لگاکر ان کی گردنیں مروڑ دیں

داعِیاً اِلى سَبیلِ رَبِّهِ بِالْحِکْمَةِ و الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ،

پھر حکمت اور موعظہ حسنہ کے ساتھ اپنے ربّ کی طرف بلایا۔

یَجُفُّ الْاَصْنامَ وَ یَنْکُثُ الْهامَّ، حَتَّى انْهَزَمَ الْجَمْعُ وَ وَ لَّوُا الدُّبُرَ.

بتوں کو پاش پاش کر دیا اور طاغوتوں کو اس طرح سرنگوں کیا کہ وہ شکست کھا کر راہ فرار اختیار کرنے پر مجبور ہو گئے۔

تشریح کلمات

صادعاً، الصدع:

کھلے طور سے اظہار کرنا۔

مدرجہ :

راہ، مرکز۔

ثبج :

ہر چیز کا درمیانی حصہ۔ کاندھے اور پیٹھ کا درمیانی حصہ۔

ینکت :

سر کے بل گرانا۔

۴۶۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو نذیر و بشیر بناکر بھیجا یعنی تنبیہ کرنے والا اور بشارت دینے والا۔ ان دونوں میں سے تنبیہ کو زیادہ اہمیت حاصل ہے کیونکہ تنبیہ کا مقصد خطرے سے بچانا ہے۔ خطرات سے بچنے کے بعد بشارت کی نوبت آتی ہے اس لئے فرمایا:

وقل انی انا النذیرالمبین (سورہ حجرآیت ۸۹)

کہدیجئے: میں واضح طور پر تنبیہ کرنے والا ہوں۔

واوحی الی ہذا القرآن لانذرکم بہ ومن بلغ (سورہ انعام آیت ۱۹)

یہ قرآن بذریعہ وحی مجھ پر نازل کیا گیا ہے تاکہ میں اس کے ذریعے تمھاری تنبیہ کروں اور اس کی بھی جس تک یہ قرآن پہنچے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے