کتاب دعوت راوندی میں سوید بن غفلہ سے روایت ہے کہ ایک بار امیرالمؤمنین امام علی علیہ السلام کو کسی پریشانی کا سامنا ہوا، چنانچہ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا اس مشکل کے حل کے لیے رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور دق الباب کیا۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا: میں اپنی عزیزہ فاطمہؑ کی آہٹ دروازے کے پیچھے سے محسوس کر رہا ہوں۔ اے امّ ایمن! اٹھو اور دیکھو کون ہے؟ جناب امّ ایمن اُٹھیں، دروازہ کھولا تو حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا گھر میں داخل ہوئیں۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا: “فاطمہؑ! تم اس وقت میرے پاس آئی ہو جب کہ عام طور پر اس وقت نہیں آتی ہو۔”
صدیقہ طاہرہ سلام اللہ علیہا نے عرض کیا: “اے رسولِ خدا! فرشتوں کی غذا پروردگار کے نزدیک کیا ہے؟” آپ صلی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا: “فرشتوں کی غذا حمد و ثنا کرنا ہے۔” حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے عرض کیا: “اور ہماری غذا کیا ہے؟” رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: “قسم ہے اُس ذات کی جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے! ایک مہینہ گزر گیا ہے کہ ہمارے گھر میں کھانا پکانے کے لئے آگ نہیں جلائی گئی۔ لیکن میری عزیزہ فاطمہ! میں تمہیں پانچ کلمات تعلیم کرتا ہوں جو جبرئیلؑ نے مجھے پہنچائے ہیں۔” حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے عرض کیا: “یا رسول اللہ! وہ پانچ کلمات کیا ہیں؟”
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا: "یا ربَّ الأوّلینَ و الآخرین، یا ذا القُوّةِ المتین، یا راحمَ المساکین، و یا أرحمَ الراحمین.” اے اولین و آخرین کے پروردگار! اے مضبوط و استوار طاقت والے! اے مسکینوں پر مہربان اور اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے! حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا خوشی خوشی گھر واپس آئیں تو امیر المؤمنین امام علی علیہ السلام نے پوچھا: “میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ کیا لائی ہیں؟”
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے فرمایا: “دنیا کے لئے گئی تھی، مگر آخرت کا زادِ راہ لے کر آئی ہوں۔”امیرالمومنین امام علی علیہ السلام نے فرمایا: “خیر ہے، خیر ہے! جو بھی لائی ہیں، سراپا خیر ہے۔”
ترجمہ و ترتیب: سید علی ہاشم عابدی








