عیدِ غدیر صرف امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب علیہ السّلام کی ولایت کی دہائی (عشرہ) نہیں ہے، بلکہ یہ منافقوں اور دشمنانِ امیر غدیر سے بیزاری کے دن بھی ہیں۔ تولّی بغیر تبری (بیزاری) کے ناقص ہے، اور ولایت میں صداقت، بیزاری کے ذریعے ہی ظاہر ہوتی ہے۔
تبلیغ «غدیر» یعنی حق کی تلاش اور باطل کے خلاف جدوجہد! کیونکہ «غدیر» وہ دن ہے جب اللہ نے حق و باطل کو پہچاننے کا معیار واضح کیا!
غدیر کے دن امیرالمومنین علیہ السلام کی وصایت و خلافت کا انکار کرنے والا شیطان کی مانند ہے!
سید بن طاووس رحمۃ اللہ علیہ نے امام رضا علیہ السلام سے روایت نقل کی ہے کہ آپ نے فرمایا: غدیر خم کے دن امیرالمومنین علیہ السلام کی ولایت کو قبول کرنے والے مومنین کی مثال حضرت آدم علیہ السلام پر فرشتوں کے سجدے جیسی ہے، اور جنہوں نے غدیر کے دن امیرالمومنین علیہ السلام کی ولایت سے انکار کیا، وہ شیطان کی مانند ہیں (جو حضرت آدم علیہ السلام پر سجدہ کرنے سے انکار کر گیا)۔””مَثَلُ الْمُؤْمِنِينَ فِي قَبُولِهِمْ وَلَاءَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ فِي يَوْمِ غَدِيرِ خُمٍّ كَمَثَلِ الْمَلَائِكَةِ فِي سُجُودِهِمْ لِآدَمَ، وَمَثَلُ مَنْ أَبَى وَلَايَةَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ فِي يَوْمِ الْغَدِيرِ مَثَلُ إِبْلِيسَ.” اقبال الاعمال (سید بن طاووس)، ج1، ص465 زاد المعاد (علامہ مجلسی)، ص205
کمالِ دین ولایتِ امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام سے ہے!
امام باقر علیہ السلام نے فرمایا:”اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی: ‘آج میں نے تمہارے دین کو تمہارے لیے کامل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی’ (سورہ المائدہ:3)۔۔۔ اور دین کی تکمیل ولایتِ علی بن ابی طالب علیہ السلام کی وجہ سے ہوئی!” الکافی، ج1، ص290
ولایت کا پیغام:
حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ نے خطبۂ غدیر میں فرمایا: "علیؑ کا حکم نافذ ہے،علیؑ کی بات قطعی و قابلِ عمل ہے، علیؑ کا فرمان جاری و لازم الاجرا ہے؛جو علیؑ کی مخالفت کرےوہ ملعون ہے،اور جو علیؑ کی پیروی کرے اور ان کی تصدیق کرے، وہ رحمتِ الٰہی کا مستحق ہے یقیناً، اللہ تعالیٰ علیؑ کو، اور ہر اُس شخص کو جو ان کا کلام سنے اور اطاعت کرے، بخش دیتا ہے۔”(بحار الانوار، جلد 38، صفحہ 201)
غدیر کا پیام تمام انسانوں کے لیے قیامت تک حجت ہے
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غدیر کے پیام (یعنی حضرت امیرالمومنین اور ان کی معصوم اولاد کی وصایت و امامت) کو تمام حاضرین، غائبین اور ہر زمانے کے لوگوں تک پہنچانے کو واجب قرار دیا اور فرمایا: "وَقَدْ بَلَّغْتُ ما أُمِرْتُ بِتَبْليغِهِ حُجَّةً عَلى كُلِّ حاضِر وَغائِب، وَعَلى كُلِّ أَحَد مِمَّنْ شَهِدَ أَوْ لَمْ يَشْهَدْ، وُلِدَ أَوْ لَمْ يُولَدْ، فَلْيُبَلِّغِ الْحاضِرُ الْغائِبَ وَالْوالِدُ الْوَلَدَ إلى يَوْمِ الْقِيامَةِ.”
"میں نے وہ پیام پہنچا دیا جس کا مجھے حکم دیا گیا تھا، تاکہ یہ حاضر و غائب سب پر حجت ہو، اور ہر اس شخص پر جو موجود ہے یا نہیں، پیدا ہوا ہے یا نہیں۔ لہٰذا قیامت تک حاضرین غائبین کو اور والدین اپنی اولاد کو یہ پیام پہنچاتے رہیں۔” احتجاج طبرسی، ج1، ص62
اللهم عجل لولیک الفرج
تحریر: محمد موسیٰ احسانی