امام مہدی عجل‌ الله‌ تعالی‌ فرجه‌ الشریف کے ظہور کا انتظار ایک اہم دینی فریضہ ہے، مگر یہ انتظار صبر، بصیرت اور ذمہ داری کے ساتھ ہونا چاہیے۔ اگر اس میں جلدبازی اور بے صبری شامل ہو جائے تو یہ "آفتِ استعجال” کی شکل اختیار کر لیتا ہے، جو دین، عقیدہ اور معاشرے کو گہرے خطرات سے دوچار کر دیتا ہے۔

جیسا کہ امام جواد علیہ السلام فرماتے ہیں: «اِنَّ لَهُ غَیْبَةٌ یَکْثُرُ أَیّامُها، وَیَطْوُلُ أَمَدُها…»

(بیشک ان [قائم آل محمد عجل‌الله‌فرجہ] کی غیبت طویل ہوگی، اور مخلصین ہی ان کے منتظر رہیں گے، جبکہ شکی افراد انکار کریں گے)

علمائے کرام کے مطابق، ظہور کے بارے میں جلد بازی اور بے صبری انسان کو ناامیدی، انکار اور حتیٰ انحراف تک لے جا سکتی ہے۔ بعض افراد ظہور کی تاخیر سے دل برداشتہ ہو کر جعلی مہدویت کا دعویٰ کرنے والوں کے جال میں پھنس جاتے ہیں، یا مذہبی جذبات سے فائدہ اٹھانے والوں کی جھوٹی باتوں پر اعتماد کر بیٹھتے ہیں۔

استعجال یعنی جلد بازی کا ایک اور نقصان یہ بھی ہے کہ لوگ ظہور کی شرطیں پوری کرنے کے بجائے صرف سطحی اور بے بنیاد نشانیوں کے تعاقب میں لگ جاتے ہیں، اور اپنے اندر وہ صلاحیت پیدا نہیں کر پاتے جو ظہور کے وقت امام کے سپاہی بننے کے لیے درکار ہے۔

اس آفت سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ صبر و استقامت کو اپنایا جائے؛ ذاتی و اجتماعی اصلاح کی کوشش کی جائے، معتبر علماء و مراجع کی پیروی کی جائے؛ ظہور کی واقعی علامتوں و شرائط پر توجہ دی جائے، نہ کہ فریب دہ جھوٹے دعووں پر۔

انتظار اگر معرفت کے ساتھ، صبور اور پرعزم ہو تو یہ نہ صرف ایمان کو محفوظ رکھتا ہے بلکہ ظہور کی راہ ہموار کرنے کا بھی ذریعہ بن جاتا ہے۔ بصیرت سے خالی اور جذباتی جلد بازی، صرف عقیدہ کمزور کرنے اور دشمن کے ہاتھ مضبوط کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے