خاندان انسان کی ابتدائی اور سب سے اہم سماجی درسگاہ ہے جو بچے کی شخصیت اور پہچان کی بنیاد رکھتی ہے۔ بچوں میں عزت نفس، خوداعتمادی اور ذمے داری کا احساس زندگی میں کامیابی اور خوشی کی بنیادی ستون ہیں۔ سوال یہ ہے کہ والدین کس طرح بچوں کے اندر ان خوبیوں کو پروان چڑھا سکتے ہیں؟ اس سلسلے میں ہم نے حجۃ الاسلام محمدرضا جعفر زادہ، ماہر تربیتِ اولاد و خاندانی زندگی سے گفتگو کی، جو قارئین کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہے۔
عزت نفس کب اور کیسے بنتی ہے؟
حجۃ الاسلام جعفر زادہ کے مطابق، بچوں میں عزت نفس کا جذبہ عموماً ڈیڑھ سے تین سال کی عمر کے درمیان تشکیل پاتا ہے۔ اس عمر میں بچے اکثر خودمختاری کی خواہش ظاہر کرتے ہیں جیسے کہ خود لباس پہننا، خود کھانا کھانا یا خود چلنا وغیرہ۔ اگر والدین اس مرحلے پر ان کی کوششوں کو سراہنے کے بجائے تنقید یا روک ٹوک کریں اور انہیں ناکام تصور کرائیں، تو بچے میں خوداعتمادی کمزور ہو جاتی ہے۔ اس کے برعکس اگر والدین مناسب حد تک حوصلہ افزائی اور آزادی دیں تو بچہ اعتماد اور مثبت شخصیت کے ساتھ آگے بڑھتا ہے۔
کمزور عزت نفس کی نشانیاں اور مدد کا طریقہ
ایسے بچے جو عزت نفس میں کمی کا شکار ہوتے ہیں، اکثر احساسِ کمتری اور ناکامی سے دوچار ہوتے ہیں۔ اسکول یا دوسروں سے تعلقات کے دوران ان کا یہ رویہ واضح ہو جاتا ہے۔ جیسے کلاس میں سوالات کا جواب دینا یا دوستوں سے بات چیت کرنا ان کے لیے مشکل ہوتا ہے۔
ایسے بچوں کی مدد کے لیے ضروری ہے کہ ان کی مہارتوں اور صلاحیتوں کو پہچانا جائے، ان کی کامیابیوں کو سراہا جائے، اور انہیں چھوٹے چھوٹے کاموں کے ذریعے خوداعتمادی کی تربیت دی جائے۔
بچوں کو ذمے داری سکھانے کا طریقہ
ذمے داری کا شعور بچپن سے ہی دیا جانا چاہیے۔ والدین اگر ابتدا میں بچوں کو چھوٹے چھوٹے کاموں کی ذمے داری دیں اور انہیں ان کاموں کے نتائج کا سامنا کرائیں، تو بچہ سیکھتا ہے کہ ہر عمل کا ایک نتیجہ ہوتا ہے۔
اگر بچہ کوئی کام مکمل نہ کرے تو پہلے اسے نرمی سے یاد دلایا جائے، اور اگر یہ عمل دہرایا جائے تو مناسب انداز میں تنبیہ یا چھوٹا سا جرمانہ دیا جا سکتا ہے تاکہ بچہ اپنے رویے کا انجام سمجھے۔
میڈیا کا دباؤ اور جسمانی اعتماد
آج کل کے میڈیا، خاص طور پر سوشل میڈیا پر دکھائے جانے والے غیر حقیقی چہرے اور زندگیوں سے بچے اور نوجوان متاثر ہوتے ہیں۔ وہ ان تصاویر کو خوبصورتی کا معیار سمجھتے ہیں اور اپنی فطری شکل و صورت سے غیر مطمئن ہو جاتے ہیں، جس سے ان کی عزت نفس متاثر ہوتی ہے۔
بعض نوجوان اس احساسِ کمتری کے باعث سماجی میل جول سے گریز کرتے ہیں یا چہرہ چھپانے کے لیے ماسک استعمال کرتے ہیں۔
والدین کا طرز عمل، بچوں کی تربیت کا آئینہ
چھوٹے بچے اپنے اردگرد کے افراد، خاص طور پر والدین، کی نقل کرتے ہیں۔ اگر والدین خود ذمے داری کا مظاہرہ کریں، اور بچوں کو ان کی عمر اور صلاحیت کے مطابق چھوٹے کاموں میں شامل کریں، تو بچہ ذمے داری اور اعتماد سیکھتا ہے۔
اجتماعی تعلقات اور خوداعتمادی
بچوں کی معاشرتی مہارتوں کی تربیت گھر کے ماحول اور ان کے دوسرے بچوں کے ساتھ تعلقات سے ہوتی ہے۔ مکتب، ہم عمروں سے دوستی، اور کھیل کود جیسے مواقع بچے کی سماجی صلاحیتوں اور عزت نفس کو بڑھاتے ہیں۔
فیصلہ سازی میں شمولیت
نوجوانی کے دور میں بچہ خود کو آزاد اور مؤثر محسوس کرنا چاہتا ہے۔ ایسے میں والدین اگر اسے خاندانی فیصلوں میں شریک کریں، اس کی رائے لیں، تو یہ بچے کے اعتماد اور ذمے داری کا احساس بڑھانے میں مؤثر ثابت ہوتا ہے۔
ذمے داری اور تفریح میں توازن
بچوں کو دی جانے والی ذمے داریاں ان کی عمر اور طبیعت کے مطابق ہونی چاہییں۔ اگر بچہ کسی کھیل یا دلچسپی میں مصروف ہو، تو مناسب وقت پر اسے یاد دہانی کرائی جائے کہ مقررہ کام بھی انجام دینے ہیں۔ اس سے وہ تفریح اور ذمے داری کے درمیان توازن قائم رکھنا سیکھتا ہے۔
ذمے داری اور عزت نفس کا باہمی تعلق
آخر میں حجۃ الاسلام جعفر زادہ نے بتایا کہ ذمے داری اور عزت نفس نہ صرف باہم مربوط ہیں، بلکہ ایک دوسرے پر براہ راست اثر انداز بھی ہوتے ہیں۔ جو بچہ ذمے داری نہیں لیتا، وہ اپنی ذات پر اعتماد کھو بیٹھتا ہے، جبکہ ذمے داری کے احساس سے فرد میں خوداعتمادی، عزت نفس اور خود پر فخر کرنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔
نتیجہ:
بچوں کی خوداعتمادی اور ذمے داری کی تربیت صرف نصیحت یا ہدایت سے نہیں، بلکہ عملی نمونہ، محبت بھرے ماحول اور مناسب رہنمائی کے ذریعے حاصل ہوتی ہے۔ والدین اگر ان پہلوؤں پر توجہ دیں تو ایک مضبوط، باشعور اور بااعتماد نسل کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔