حجت‌الاسلام والمسلمین سیدعلیرضا تراشیون نے اپنی ایک تقریر میں اس سوال کا جواب دیا کہ "بچوں کو اپنے کھلونوں کے ساتھ کھیلنے میں کیسے دلچسپی دی جائے؟”

سوال:

میرا بیٹا چھ سال کا ہے، لیکن وہ اپنے موجودہ کھلونوں میں دلچسپی نہیں لیتا، ہمیشہ نئے کھلونے مانگتا ہے، اور جب اس کی بوریت بڑھتی ہے تو گھر کے سامان کو توڑنے لگتا ہے۔ کیا کروں کہ وہ اپنے ہی کھلونوں سے کھیلنے میں دلچسپی لے؟

جواب:

1. بچے کے لیے کھیل اور کھلونوں کو پرکشش اور قابلِ فہم بنائیں:

سب سے پہلا کام یہ ہے کہ بچے کو کھلونوں کے ساتھ کھیلنے کا ایسا تجربہ دیں جو اُس کے لیے خوشگوار، دلچسپ اور قابلِ سمجھ ہو۔

اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہم بچوں کو کھلونے تو دے دیتے ہیں، لیکن وہ جانتے ہی نہیں کہ ان کھلونوں سے کیسے کھیلا جائے یا ان کا استعمال کیسے کیا جائے۔

بچے کا کھلونوں سے پہلا رابطہ بہت اہم ہوتا ہے۔ اگر ہم اس ابتدائی تجربے کو خوشگوار بنائیں، تو بچہ اس کھلونے سے مانوس ہو جاتا ہے اور اُس میں دلچسپی لیتا ہے۔

اگر بچہ کھلونے کو صرف کھولے اور سمجھ نہ پائے کہ اس سے کیا کرنا ہے، تو وہ فوراً اسے چھوڑ دے گا۔ لہذا والدین کے لیے ضروری ہے کہ بچوں کو کھلونے سے کھیلنے طریقہ بتائیں مثلاً اگر بچے کو پزل گیمز دیے ہیں تواس کو استعمال کرنے کا طریقہ بتائیں اس کو حل کریں۔

2. کھلونے بچے کی عمر اور سمجھ کے مطابق ہونے چاہیئیں:

کھلونوں کا انتخاب بچے کی عمر کے مطابق ہونا چاہیے۔ مثلاً اگر چھ سال کے بچے کو ایک ہزار ٹکڑوں والا پزل دیا جائے تو وہ اسے نہیں سمجھ پائے گا اور پزل سے بددل ہو جائے گا۔

اس کے برعکس، اگر بیس سے تیس ٹکڑوں والا پزل دیا جائے تو وہ اس کے لیے مناسب ہوگا۔

لہٰذا بچے کی عمر اور اس کی ذہنی صلاحیت کے مطابق کھلونے دینا بہت ضروری ہے۔

3. بچے کے سامنے بہت زیادہ کھلونے نہ رکھیں:

اگر کھلونے بہت زیادہ ہوں تو بچہ کنفیوز ہو جاتا ہے، سمجھ نہیں پاتا کہ کس سے کھیلے، اور آخرکار کسی سے بھی دل نہیں لگاتا۔

پانچ سے چھ سال کے بچوں کے لیے یہ بہتر ہے کہ ان کے سامنے بیک وقت صرف چار یا پانچ قسم کے کھلونے ہوں۔

اگر گھر میں بہت سارے کھلونے موجود ہیں تو کچھ کو وقتی طور پر ہٹا دیں اور وقتاً فوقتاً ان کو دوبارہ بچے کو دیں۔ اس سے بچہ ہر کھلونے کے ساتھ کھیلنے کا پورا تجربہ لے سکے گا۔

مزید مشورہ: والدین خود بھی بچوں کے ساتھ کھیلیں

ان تین نکات پر عمل کر کے بچے کو موجودہ کھلونوں سے دلچسپی دلائی جا سکتی ہے۔

اس کے علاوہ، والدین کو خود بھی وقت نکال کر بچوں کے ساتھ کھیلنا چاہیے۔ ماں باپ کا براہِ راست کھیل میں شامل ہونا بچے کی دلچسپی اور اس کی سیکھنے کی صلاحیت کو بہت بڑھا دیتا ہے۔

والدین کا بچوں کے ساتھ کھیلنا صرف تفریح نہیں، بلکہ یہ بچے کی مکمل شخصیتی نشوونما کا اہم ذریعہ ہے۔ یہ نہ صرف بچے کی تعلیمی صلاحیتوں کو بہتر بناتا ہے بلکہ اسے جذباتی طور پر مضبوط اور سماجی طور پر ہم آہنگ فرد بنانے میں مدد دیتا ہے۔خلاصہ : ایک بچے کو اپنے کھلونوں سے دلچسپی دلانے کے لیے ضروری ہے کہ اسے کھلونوں کے ساتھ کھیلنے کا تجربہ دلچسپ اور قابل فہم بنایا جائے۔ کھلونے بچے کی عمر اور صلاحیت کے مطابق ہونے چاہئیں اور ان کی تعداد محدود رکھنی چاہیے تاکہ بچہ الجھن میں نہ پڑے۔ ساتھ ہی، والدین کو چاہیے کہ وہ بچے کے ساتھ مل کر کھیلیں تاکہ بچے کی کھیلنے کی دلچسپی اور مہارتیں بڑھ سکیں۔
Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے