ایک شخص نے کہا: اہلبیت علیہم السلام کی ضریح وغیرہ سے متبرک ہونا ان کو چومنا حرام اور شرک ہے۔!!!!!
وہاں کھڑے ہوئے دوسرے شخص نے اس سے سوال کیا: ہمیں اولاد کون عطا کرتاہے ؟
اس نے جواب دیا: اللہ دوسرے شخص نے کہا: اگر اللہ اولاد عطا کرتا ہے تو اس نے قرآن کریم میں یہ کیوں فرمایا: قَالَ إِنَّمَا أَنَا رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلَامًا زَكِيًّا
اس نے کہاکہ میں آپ کے رب کا فرستادہ ہوں کہ آپ کو ایک پاکیزہ فرزند عطا کردوں۔(سورہ مریم آیت 19)
اس شخص نے جواب دیا: اللہ نے فرشتہ کو یہاں ذریعہ بنایا۔
پھر اس سے دوسرا سوال کیا:ہمیں حق کی طرف کون دعوت دیتا ہے؟ اس نے جواب دیا: اللہ
دوسرے شخص نے کہا اگر ایسا ہے تو پھر خداوند عالم پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں یہ کیوں فرما رہا ہے: وَإِنَّكَ لَتَهْدِي إِلَىٰ صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ
اور بیشک آپ لوگوں کو سیدھے راستہ کی ہدایت کررہے ہیں۔ ( سورہ شوری آیت 52)
اس نے کہا: اللہ نے رسول کو ہدایت کا ذریعہ بنایا ہے ۔
دوسرے شخص نے پھر سوال کیا:لوگوں کو کون رزق دیتا ہے ؟ اس نے کہا: اللہ ۔
دوسرے شخص نے کہا: اگر ایسا ہے تو پھر خداوند متعال قرآن کریم میں یہ کیوں فرما رہا ہے:
وَإِذَا حَضَرَ الْقِسْمَةَ أُولُو الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينُ فَارْزُقُوهُمْ مِنْهُ وَقُولُوا لَهُمْ قَوْلًا مَعْرُوفًا
اور اگر تقسیم کے وقت دیگر قرابتدار, ایتام, مساکین بھی آجائیں تو انہیں بھی اس میں سے بطور رزق دے دو اور ان سے نرم اور مناسب گفتگو کرو۔ (سورہ نساء آیت 8)۔
اس نے کہا : اس آیت میں بھی ذریعہ بنایا ہے ۔
پھر دوسرے شخص نے سوال کیا: پیدا کرنے والا کون ہے ؟
اس شخص نے کہا: اگر اللہ خالق ہے تو پھر خداوند عالم نے قرآن مجید میں یہ کیوں فرمایا: أَنِّي أَخْلُقُ لَكُمْ مِنَ الطِّينِ كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ فَأَنْفُخُ فِيهِ فَيَكُونُ طَيْرًا
میں تمہارے لئے مٹی سے پرندہ کی شکل بناؤں گا اور اس میں کچھ دم کردوں گا تو وہ پرندہ بن جائے گا۔(سورہ آل عمران 49)۔
اس نے جواب دیا: یہاں اللہ نے جناب عیسیٰ علیہ السلام کو ذریعہ بنایا ہے ۔
پھر اس نے سوال کیا: موت کون دیتا ہے ؟
اس شخص نے جواب دیا: تو پھر اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں کیوں یہ ارشاد فرماتا ہے: قُلْ يَتَوَفَّاكُمْ مَلَكُ الْمَوْتِ الَّذِي وُكِّلَ بِكُمْ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُمْ تُرْجَعُونَ
آپ کہہ دیجئے کہ تم کو وہ ملک الموت زندگی کی آخری منزل تک پہنچائے گا جو تم پر تعینات کیا گیا ہے اس کے بعد تم سب پروردگار کی بارگاہ میں پیش کئے جاؤ گے۔ (سورہ سجدہ آیت 11)۔
تو اس نے کہا: اللہ نے ملک الموت کو ذریعہ بنایا ۔
پھر اس نے سوال کیا: لوگوں کی مدد کون کرتا ہے، اور کس سے مدد مانگنا چاہیے؟
اس نے جواب دیا: اگر اللہ سے مدد مانگنا چاہیے تو پروردگار عالم قرآن مجید میں یہ کیوں فرما رہا ہے ؟
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ
ایمان والو! صبر اور نماز کے ذریعہ مدد مانگو کہ خدا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔( سورہ بقرہ آیت 153)۔
اس نے جواب دیا: یہاں بھی اللہ نے ذریعہ بتایا ہے ۔
پھر اس نے سوال کیا:لوگوں کو روز قیامت کون نجات دے گا اور لوگ کس سے فریاد کریں گے؟
اس نے کہا: تو پھر صحیح بخاری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جو یہ روایت نقل ہوئی ہے اس کا کیا مطلب ہے: (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن سورج اتنا قریب ہو جائے گا کہ پسینہ آدھے کان تک پہنچ جائے گا۔ لوگ اسی حال میں اپنی مخلصی کے لیے آدم علیہ السلام سے فریاد کریں گے۔ پھر موسیٰ علیہ السلام سے۔ اور پھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے۔) [صحيح البخاري/كتاب الزكاة/حدیث: 1475]
اس نے کہا: یہاں بھی اللہ نے ان کو ذریعہ قرار دیا ہے۔ تو پھر اس شخص نے کہا: میرے بھائی اگر ان تمام مقامات پر خدا نے ذریعہ بنایا ہے ،تو پھر رات و دن کیوں مسلمانوں پر کفر و شرک کا فتویٰ لگاتے رہتے ہو۔ وہ سب بھی اہلبیت علیہم السلام کی ضریح وغیرہ سے متبرک ہوکر ان کے ذریعہ سے اللہ کی قربت حاصل کرتے ہیں اور اپنی حاجات طلب کرتے ہیں ۔
تحریر: مولانا سید منظور عالم جعفری