آج کی دنیا میں، جہاں تعلیمی نظام تیزی سے بدل رہا ہے اور تربیت کے تقاضے پہلے سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہو چکے ہیں، والدین کا کردار تعلیم و تربیت میں سب سے اہم اور حساس ذمہ داریوں میں شمار ہوتا ہے۔ اب کامیابی صرف اسکول یا معلم کی کارکردگی پر منحصر نہیں رہی، بلکہ یہ اس بات پر بھی منحصر ہے کہ والدین کس حد تک اپنے بچوں کی علمی ضرورتوں اور جذباتی آسودگی کے درمیان توازن پیدا کر پاتے ہیں۔

اس راہ میں والدین کے سامنے کئی بنیادی سوالات کھڑے ہوتے ہیں:

چند والدین یہ سوچتے ہیں کہ: ہم اپنے بچوں کو ذمہ دار اور خودمختار کیسے بنائیں؟ آج کے مسابقتی دور میں ان کی درونی تحریک (motivation) کو کیسے برقرار رکھیں؟

اور یہ کہ تعلیم میں مدد کرتے ہوئے ہم ان کے لیے ایک محفوظ اور محبت بھرا ماحول کیسے قائم کریں؟

انہی سوالات کے جوابات تلاش کرنے کے لیے، ہم نے حجت الاسلام مجید آرمده، مشاور و ماہرِ نفسیات — سے ایک گفتگو کی ہے۔

یہ گفتگو اُن تمام والدین کے لیے ہے جو اپنی اولاد کے روشن مستقبل کے خواہاں ہیں۔

سوال ۱: والدین کو بچوں کے اسکول جانے کے حوالے سے کن مہارتوں کی ضرورت ہے؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اسکول کا آغاز صرف بچے کے لیے نہیں، بلکہ والدین کے لیے بھی ایک نیا اور حساس مرحلہ ہوتا ہے۔

یہ ایک طرح کا تبدیلی کا زمانہ ہے جس میں کامیابی صرف بچے کی نہیں، والدین کی مہارتوں پر بھی منحصر ہے۔

یہاں ہم چند بنیادی مہارتوں کا ذکر کرتے ہیں جو ہر والدین کے لیے ضروری ہیں:

۱. جذباتی اور نفسیاتی مہارتیں

٭ جدائی کے خوف (separation anxiety) کا نظم

جب بچہ پہلی بار اسکول جاتا ہے تو والدین خود بھی بےچین ہوتے ہیں۔

یاد رکھیں، آپ کا سکون بچے کے لیے باعثِ اطمینان ہے۔

الوداع کہتے وقت خود پر قابو رکھیں، مثبت رہیں، اور وعدہ کریں کہ کب واپس آئیں گے، اور ہمیشہ اس وعدے کو پورا کریں۔

٭ خوداعتمادی اور خودمختاری پیدا کرنا

بچے کو ہر کام میں مکمل مدد نہ دیں۔ اسے چھوٹے چھوٹے کام خود کرنے کی ترغیب دیں، مثلاً جوتے پہننا، بستہ سنبھالنا، کھانا کھانا۔ یہ چھوٹے قدم اس کی خوداعتمادی کو مضبوط بناتے ہیں۔

٭ ہم‌دلی اور توجہ سے سننا

جب بچہ کہے کہ “مجھے اسکول نہیں جانا”، تو فوراً نہ کہیں “کیوں؟ اسکول تو بہت اچھا ہے!” بلکہ یوں کہیں: “میں دیکھ رہا ہوں کہ آج تم کچھ پریشان ہو، بتاؤ کیا ہوا؟” ایسا رویہ بچے کو یہ احساس دیتا ہے کہ اس کے جذبات کو سمجھا جا رہا ہے۔

۲. عملی اور روزمرہ کی مہارتیں

٭ نظم و ضبط اور روزانہ کا معمول (Routine)

نیند، جاگنے، ناشتہ اور تیار ہونے کے اوقات طے کریں۔

ایسا معمول بچے کو تحفظ اور اعتماد کا احساس دیتا ہے۔

آپ ایک تصویری چارٹ بھی بنا سکتے ہیں تاکہ بچہ خود اپنی ذمہ داریوں کو دیکھ سکے۔

٭ وقت کا درست استعمال

صبح کے وقت جلدی یا دباؤ پیدا نہ ہونے دیں۔

رات ہی کو بستہ اور کپڑے تیار رکھیں۔

یاد رکھیں، “عجلت” سب سے بڑا اضطراب پیدا کرنے والا عنصر ہے۔

٭ نگرانی بغیر کنٹرول کے

بچے کے ہوم ورک پر نظر رکھیں مگر اس کا کام خود نہ کریں۔ آپ کا کردار رہنمائی کا ہے، نہ کہ متبادل طالب علم کا۔

۳. مؤثر رابطے کی مہارتیں

٭ استاد سے مثبت تعلق

اساتذہ کے ساتھ عزت اور تعاون پر مبنی رشتہ رکھیں۔

خود کو اسکول کے شریکِ تربیت سمجھیں۔

مسائل پر بات کرتے وقت الزام تراشی نہیں، حل پر توجہ دیں۔

٭ بچے سے اسکول کے بارے میں بات چیت

عام سوال “آج اسکول کیسا تھا؟” کے بجائے

ایسے سوالات کریں جو بات کو کھولیں:

آج کون سا نیا کھیل سیکھا؟

کس دوست نے تمہیں ہنسایا؟

استاد نے آج کیا کہانی سنائی؟

٭ گھریلو ہم آہنگی

ماں باپ کو تعلیمی اصولوں پر ایک رائے ہونا چاہیے۔

اگر والد اور والدہ کے رویے مختلف ہوں تو بچہ الجھن کا شکار ہوتا ہے۔

۴. تربیتی اور تعلیمی مہارتیں

٭ حدود اور قوانین طے کرنا

بچے کو واضح انداز میں بتائیں کہ اسکول کے دنوں میں کھیل، ٹی وی اور نیند کے اوقات کیا ہوں گے اور ان اصولوں پر ثابت قدم رہیں۔

٭ تعریف، نہ کہ انعام

ہر کامیابی پر مادی تحفہ دینے کے بجائے اخلاقی تحسین اور محبت بھرا جملہ کہیں: “مجھے تمہاری محنت پر واقعی فخر ہے۔” ایسا رویہ اندرونی جذبۂ کامیابی کو بڑھاتا ہے۔

٭ سیکھنے کا انداز سمجھنا

ہر بچہ مختلف طریقے سے سیکھتا ہے، کچھ دیکھ کر (بصری)، کچھ سن کر (سمعی) اور کچھ عمل کر کے (حرکتی)۔ اس کا مشاہدہ کریں اور استاد سے مشورہ کریں تاکہ آپ تعلیم کا بہترین طریقہ اپنائیں۔

۵. والدین کی خود نگہداشت (Self-care)

یاد رکھیں: والدین بھی انسان ہیں۔ اگر آپ تھکے ہوئے، پریشان یا بی‌حوصله ہیں، تو آپ اپنے بچے کے لیے سکون اور حمایت کا ذریعہ نہیں بن سکتے۔ اپنے لیے بھی وقت نکالیں، آرام کریں، کتاب پڑھیں، یا سیر پر جائیں۔

آخر میں یاد رکھیں: تعلیم و تربیت ایک دوڑ نہیں بلکہ ایک سفر ہے ،ایک ایسا سفر جس میں صبر، محبت، اور تدریجی ترقی ہی کامیابی کا راز ہے۔ چھوٹی کامیابیوں پر خوش ہوں،اور ہمیشہ یاد رکھیں: آپ کا طرزِ رفتار، آپ کے بچے کی سب سے بڑی درسگاہ ہے۔

(جاری ہے….)

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے