چالیس احادیث عزاداری

1۔عشق حسینی کی آگ :

قال رسول اﷲﷺ:”اِنَّ لِقَتلِ الحُسینِؑ حَرَارَۃٌفِی قُلُوبِ المُؤمِنِین لا تَبْردُ اِبداً”،”بے شک حسین کے قتل کی وجہ سے مومنوں کے دلوں میں “غم” کی ایک چنگاری سلگتی رہتی ہے جو کبھی بھی ٹھنڈی نہ ہوگی۔”(جامع الاحادیث الشیعہ:ج١٢/ص٥٥٦)

2۔عاشورا غم کادن:

قال الرضاؑ :”من کانَ یَومُ عَاشُورا یومَ مُصِیبَتِہِ وَحُزْنِہِ وَ بُکَائِہ جَعَلَ اﷲُ عزّوجلَ یَومَ الْقِیَامَۃِ یومَ فَرَجِہَ وَسُرُورِہِ۔”،امام رضا ؑ نے فر مایا:” جس کے لئے روز عاشورا مصیبت ،غم واندوہ اوررونے پیٹنے کا دن ہوتو ﷲتعالیٰ قیامت کے دن کو اس کی خوشحالی اور کامیابی وکامرانی کادن قراردے گا۔” (بحار الانوار: ج٤٤/ص٢٨٤)

3۔محرم ،سوگوار ی کا مہینہ ہے :

قال الرضاؑ:” کانَ اَبِی اِذَادَخَلَ شَھْرُ الْمُحَرَّمِ لَا یُرَی ضَاحِکَا وَکانْتِ الکَأبَۃُ َتغْلِبُ عَلَیْہِ حَتَیّ یَمْضِی مِنْہُ عَشْرَۃُاَیَّامٍ فَاِذَا کَانَ الْیَومُ الْعَاشِرُ کَانَ ذَلکَ الْیَوْمُ یَوْمَ مُصِیْبَتِہِ وَحُزنِہِ وَبُکَائِہ۔”امام رضا ؑ نے فرمایا:” جب محرم کا مہینہ شروع ہوجاتاتھاتو میرے بابا کو کوئی بھی ہنستاہوا نہ پاتاتھا۔ پریشانی اورغم واندوہ کی کیفیت آپ ؑکے اوپر چھائی رہتی تھی۔ اورجب دس دن گزرجاتے تھے تو پھردسویں کا دن آپ ؑ کے لئے مصیبت اور غم وحزن کا دن اور رونے پیٹنے کا دن ہوتاتھا۔(امالی صدوق: ص١١١)

4۔خوشحال آنکھیں :

قال رسول اﷲﷺ:”یا فاطمۃ!کُلُّ عَیْنٍ بَاکِیَۃٌ یَوْمَ القِیَامَۃِ اِلاّ عَیْنٌ بَکَتْ عَلَی مُصَابِ الْحُسَیْنِ فَاِنَّھَا ضَاحِکَۃٌ مُسْتَبْشِرَۃٌَ بِنَعِیمِ الْجَنَّۃِ۔”پیغمبر اکرم ؐ نے فرمایا:”اے فاطمہ !قیامت کے دن ہر آنکھ اشکبار ہو گی سو ائے اس آنکھ کے جس نے حسین کی مصیبت پر گریہ کیا ہو’وہ آنکھ خوشحال ہوگی۔(بحار الانوار: ج٤٤/ص٢٩٣)

5۔ حضرت امام حسینؑ کا سوگ:

عن الصادقؑ:”نِیٍٍٍحَِِ عَلی الْحُسَینِ بْنِ عَلِیٍّ سَنَۃًفِی کُلِّ یَوْمٍ وَلَیلَۃٍوَ ثَلَاثِینَ سِنِینَ مِنَ الْیَومِ الَّذِی اُصِیبَ فِیْہِ۔”امام صادق ؑنے فرمایا:”ایک پورا سال ،دن رات ، حسین ؑ ابن علی ؑ پر رویا گیا اورآپ ؑکی شہادت کے دن سے تیس سال تک مسلسل آپ ؑسوگواری کی گئی۔”(بحارالانوار :ج ٤٦/ص ٢٢٠)

6۔عزادری کے اخراجات :

قَال الصادقؑ:”قال لیِ اَبِی :یا جَعفَرُ! اَوْقِفْ لِی مِنْ مَالِی کَذَا وَکَذَا النَّوَادِبَ تَنْدُ بُنِی عَشْرَ سِنِینَ بِمِنَی اَیَّامَ مِنٰی۔” امام صادق ؑنے فرمایا :”میرے والد نے مجھ سے فرما یا:اے جعفر! میرے ما ل میں سے اتنی مقداررقم مخصوص کردو اور اتنی مقدار رونے اور اور نوحہ کرنے والی خوا تین کے لئے مقرر کردو کہ وہ منی میں میری مصیبت پر دس سال تک ماتم کریں۔ ”(بحار الا نوار: ج ٤٦/ص ٢٢٠ )

7۔روایتی نوحہ خوانی :

عن ابی ھارونَ المَکْفُوفِ قال:دَخَلْتُ عَلی اَبِی عَبدِاللَّہِ ؑفَقَالَ لِی:”اُنْشُدْنِی فَاَنْشَدْ تُہُ فَقَالَ:لَاکَمَا تُنْشِدُ وُنَ وَکَمَا تَرْثِیْہِ عِنْدَ قَبْرِہِ۔” ابو ہارون مکفوف کہتا ہے :میں امام صادق ؑکی خدمت میں حاضر ہو ا تو آپ ؑ نے مجھ سے فرما یا :”شعر کہو!” میں شعر پڑھا۔ فرمایا:” اس طرح نہ پڑھو بلکہ جس طرح امام حسین ؑ کی قبر پرپہنچ کر مرثیہ خوا نی کرتے ہو اور جو انداز آپ کا وہاں ہوتا ہے اسی طریقے سے میرے پا س بھی مرثیہ پڑھو ۔” (بحا ر الا نوار: ج٤٤ /ص ٢٨٧)

8۔حضرت امام حسین کی خاطر شعر کہنے کی فضیلت :

قال الصّادقؑ:”ما مِنْ اَحَدٍ قَالَ فِی الْحُسَینِؑ شِعْراً فَبَکَی وَاَبْکَی بِہِ اِلاّ اَوْجَبَ اللَّہُ لَہُ الْجَنَّۃَ وَغَفَرَ لَہُ ۔”امام صادق ؑنے فرمایا :” اگرکوئی شخص حسین ؑکے بارے میں ایک شعر پڑھے اور خودبھی روئے اور اس کے ذریعے دوسروںکوبھی رلا ئے تو اللہ تعا لی ضرور اس کی پادا ش میں اسے جنت دے گا اور اس کے لئے بخشش و مغفرت عطا کرے گا ۔”( رجال شیخ طوسی: ص٢٨٩)

9۔اہل بیت کی شان میں شعر پڑھنا:

قال الصّادقؑ:”مَنْ قَالَ فِیْنَا بَیْتَ شِعْرٍ بَنَی اللَّہُ لَہُ بَیْتاًَ فِی الْجَنَّۃِ۔”امام صادق ؑکا فرمان ہے:” جس کسی نے ہماری شان میں ایک بیت پڑھا تو اللہ تعالی جنت میںاس کے لئے گھر بنادے گا۔”(وسائل الشیعہ: ج١٠/ص٢٦٧ )

10۔شان اہل بیت بیان کرنے اوران کا مرثیہ پڑھنے والے:

قال الصّادقؑ:”اَلْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِیْ جَعَلَ ِفی النَّاسِ مَنْ یَفِدُ اِلَیْنَا وَیَمْدَ حُنَا وَیَرْثِی لَنَا۔”امام صادق ؑکا فرمان ہے :”تمام تعریفیں اللہ تعا لیٰ کے لئے ہیں کہ جس نے لو گو ں میں سے ایسے افراد قرا ردئیے ہیں جو ہمار ے پا س آتے ہیں اور ہماری مدح بیا ن کرتے ہیں اور ہمارے اوپر مرثیہ پڑھتے ہیں۔”(وسائل الشیعہ: ج١٠/ص٤٦٩ )

11۔ایام عزا میں شعر پڑھنا:

قال الرّضاؑ:یا دِعْبِلُ اُحِبُّ اَنْ تُنْشِدَ نِی شِعْراًَفَاِنَّ ھَذِہِ اَلایَّامَ اَیَّامُ حُزْنٍ کانَتْ عَلَینَا اَہْلَ البَیْتِ ؑ۔اے دعبل! مجھے یہ با ت اچھی لگتی ہے کہ تم ہمارے مصا ئب میں کوئی شعر پڑھو کیو نکہ یہ ا یّام ہما رے لئے غم اندوہ کے ایا م ہیں ہم اہل بیت ؑ پر ان د نوں مصا ئب آئے۔ (جامع الاحادیث الشیعہ: ج١٢ /ص٥٦٧)

12۔مر ثیہ پڑھنا اہل بیت کی نصرت ہے:

عن الرضاؑ:”فَاَنْتَ نَا صِرُ نَا وَمَا دِ حُنَا مَادُمْتَ حَیّاًَ فَلَا تُقَصِّرَْعَنْ نَصْرِ نَا َما اسْتَطَعْتَ۔”اے دعبل! حسینؑ کا مرثیہ پڑھو کیونکہ تم ہمارے نا صرومددگار ہو جب تک تم زندہ ہو(اشعا رکے ذریعے)ہماری مددکر تے رہنا اے دعبل! تم اپنے اشعا ر کے ذریعے ہما ری نصرت کر نے میں کو تا ہی نہ کر نا اورجس قدر ہو سکے ہما ری شان بیا ن کرنا۔”(جامع الاحا دیث الشیعہ: ج١٢/ص٥٦٧)

13۔شیعہ اللہ کا انتخاب :

قال علیؑ:”اِنَّ اللَّہَ اِخْتَارَ لَنَا شِیْعَۃًَ یَنْصُرُونَنَا وَ یَفْرَحُونَ بِفَرَ حِنَا وَیَحْزُنُونَ لِحُزْنِنَا۔”حضرت امام علیؑ کا فرمان ہے :”بے شک اللہ تعا لیٰ نے ہمار ے لئے شیعوں کا انتخاب کیا ہے جو ہما ری مدد کرتے ہیں’ہما ری خوشی میں خوش ہوتے ہیں اور ہمارے غم میں غمزدہ ہوتے ہیں۔”(غرر الحکم: ج١ /ص٢٣٥)

14۔شہید اشک:

قال الحسینؑ :”اَنَا قَتِیْلُ الْعَبَرَ ۃِ لَایَذْ کُرُ نِي مُومِنٌ اِلّا بَکَی۔”امام حسین ؑ نے فرمایا: ”میں تو کشتہ اشک ہوں کو ئی بھی مؤمن مجھے یادنہ کرے گا مگر یہ کہ وہ مجھے یاد کر تے ہی روئے گا۔”(بحار الانوار: ج٤٤/ص٢٧٩)

15۔ آنسو کا ایک قطرہ :

قال الحسینؑ :” مَنْ دَمَعَتْ عَیْنَاہُ فِینَا قَطْرَۃً بَوّاَہُ اللَّہُ عَزَّوَجَلَّ اَلْجَنَّۃَ۔”امام حسینؑ کا فرمان ہے :”جس کی آنکھ سے ہما ری خاطر ایک آنسو نکل پڑ ے اللہ تعا لی اسے جنت میں ڈ ال دے گا۔”(احقاق الحق: ج ٥/ ص٥٢٣)

16۔عزا دری کی جزا :

قال علیّ بنُ الحسینؑ:”اَیُّمَا مُومِنٍ دَمِعَتْ عَینَاہُ لِقَتْلِ الْحُسَینِؑ وَمَنْ َمعَہُ حَتَّی یَسِیْلَ عَلی خَدَّ یْہِ بَوَّاَہُ اللَّہُ فِی الْجَنَّۃِ غُرَفاً ۔”امام سجاد ؑ نے فرما یا :” جس مو من کی آنکھیں حسین ؑاورآپ ؑ کے ہمراہیوں کے قتل پر اس قدر روئیں کہ آنسو اس کے رخساروںپر بہنے لگیں تو اللہ تعا لی اسے جنت کی عا لی شان رہا ئشوں میں ٹھہرا ئے گا ۔”(ینابیع المودہ ص٤٢٩)

17۔اولادجنا ب سیدہ فا طمہ الزہر ا کی یاد:

قال السّجّادؑ :”اِنِّیِ لَمْ اَذْکُرْ مَصْرَ عَ بَنِي فَا طِمَۃَ اِلَّا خَنَقَتْنِي لِذَ ا لِکَ عَبْرَۃٌ۔”امام سجا دؑ نے فر ما یا :”میں جنا ب سید ہ زہرا ء کی اولاد کے قتل ہو جانے کی کیفیت کو جب بھی یاد کرتا ہوںتواس مصیبت پر میری آوازرندجاتی ہے آنسو بے ساختہ چھلک پڑتے ہیں۔”(بحارالانوار ج٤٢ص١٠٩)

18۔گھروں میں عزاداری :

قال الباقرؑ:”ثُمَّ لِیَنْدُ بِ الْحُسَیْنَ وَ یَبْکَیْہِ وَیَاْمُرُمَنْ فِي دَارِہِ بِالبُکُاءِ عَلَیْہِ وَیُقِیْمُ فِی دَارِہِ مُصِیبَتَہُ بِاِظْھَارِالْجَزَعِ عَلَیْہِ وَیَتَلاقُوْنَ بِالبُکَاءِ بَعْضُھُمْ بَعْضاًفِي البُیُوْتِ وَلِیُعَزِّبَعْضُھُمْ بَعْضاً بِمُصَابِ الْحُسَیْنِؑ۔” اما م باقر ؑنے فرمایا :”مومن پریہ با ت لازم ہے کہ وہ حسین ؑ پر گر یہ کرے، روئے اورجوکوئی اس کے گھر میں موجود ہے’ اسے بھی ےہ حکم دے کہ وہ بھی اپنے گھر میں حسین ؑ پر گریہ و زاری کرنے کے لیے اہتمام کرے اورگھروںمیں  مومنین جب ایک دوسرے سے ملاقات کریں تو روتے ہوے ایک دوسرے سے ملیں ایک دوسرے کو حسین ؑ کی مصیبت پر تعزیت پیش کریں۔” (کامل الزایارات :ص١٧٥)

19۔شہداء کربلا پر مولا علیؑ کا گریہ:

قال الباقرؑ:”مَرَّ عَلِیٌّ بِکَرْبَلا فِی اِثْنَیْنِ مِنْ اَصْحَابِہِ قالا: فَلَمَّا مَرَّبِھَاتَرَقْرَقَتْ عَیْنَاہُ لِلْبُکَاءِ ثُمَّ قَالَ: ھَذَا مَنَاخُ رِکَا بِھِمْ وَھَذا مُلْقَی رِحَا لِھِمْ وَھَیھُنَا تُھْرَقُ دِمَا وُہُمْ طُوْبیٰ لَکِ مِنْ تُرْبَۃٍ عَلَیْکِ تُھْرَقُ دِمَاءُ الاَ حِبَّۃِ ۔”امام با قر ؑنے فرمایا:”امام علی ؑ کربلا سے گزرے آپ کے ہمراہ دو اصحاب بھی تھے وہ دو نو ں یہ بیا ن کر تے ہیں کہ جب کربلا سے گزرر ہے تھے تو آپ ؑ کی آ نکھو ں سے آ نسو نکل پڑے اور پھررو تے ہوے یہ فرمایا : کہ یہ جگہ ان کے سواریوں کے اتر نے کی جگہ ہے یہاں پر ان کا پڑاؤ ہوگا اسی جگہ ان کا خون بہایا جاے گا۔اے کربلا! تیرے خاک کی کیاشان ہے کہ اس پر میرے پیاروں کا خون بہایا جاے گا۔(بحار الانوار: ج٤٤ ص ٢٥٨)

20۔غم حسین میں بہایا گیا آنسو آتش جہنم سے ڈھال :

قال الباقرؑ:” مَامِنْ رَجُلٍ ذَکَرَنَا اَوْذُکِرْنَا عِنْدَہُ یَخْرُجُ مِنْ عَیْنَیْہِ مَاءٌ وَلَوْ مِثْلَ جَنَاحِ الْبَعُوْضَۃِ اِلاَّ بَنَی اللَّہُ لَہُ بَیْتاً فِی الْجَنَّۃِ وَجَعَلَ ذَلِکَ الدَّمْعَ حِجَاباًبَیْنَہُ وَبَیْنَ النَّارِ۔”ا مام باقر ؑ نے فرمایا :کوئی ایسا شخص نہیں ہے کہ جس نے ہما راذ کرکیا یا اس کے سامنے ہما راتذکرہ ہواا ور ہما رے مصائب کوسن کراس کی آ نکھوں سے آنسو نکل پڑ ے اگرچہ مکھی کے پر کے برابرہی ہو تواس کے اس عمل کا اجراس کے سوااور کچھ نہیں کہ اللہ تعالی جنت میں اس کے لیے ایک گھر بنا دے گا اور یہی آنسوکاقطرہ آتش جہنم سے اس کے لئے ڈ ھال کا کام کر ے گا۔ ( الغدیر: ج ٢ ص٢٠٢ )

21۔بیس سال گریہ :

قال الصّادقؑ:” بَکَی عَلِیُّ بْنُ الْحُسَینِؑ عِشْرِیْنَ سَنَۃً وَمَاوُضَِعَ بِینَ یَدَیْہِ طَعَام ٌاِلّا بَکَی۔ ”امام جعفرصادقؑ نے فرمایا:”حضرت علی بن الحسین ؑ نے حسین ؑ پربیس سال تک گریہ کیااور جب بھی آپ ؑ کے سا منے غذا لا ئی جاتی تو آپ رودیتے تھے ۔(بحاالانو ار: ج ٤٢/ ص١٠٨)

(نوٹ ۔ امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے بعدآپ تقریبا پنیتیس سال(٩٥ہجری قمری )تک زندہ رہے اوراس پورے عرصے میں آپ ؑکربلا کے مصائب پررو تے رہے۔اس حدیث میں شاید کسی خاص گریے کاتذ کرہ ہے ۔)

22۔عزاداری کے آ داب :

قال الصّادقؑ:” لمّا ماتَ اِبْرَاھِیمُ بْنُ رَسُولِ اﷲِ حَمَلَتْ عَیْنُ رَسُوْلِ اﷲِ بِالدُّمُوْعِ” ثُمَّ قَالَ النَّبِي:” تَدْمَعُ الْعَیْنُ وَیَحْزُنُ الْقَلْبُ وَلَا نَقُوْلُ مَا یُسْخِطُ الرَّبَّ وََاِنَّا بِکَ یا اَبْرَاھِیمُ لَمَحْزُونُوْنَ۔”امام صادق ؑنے فرمایا:”جس وقت رسول اﷲؐکے بیٹے ابراہیم وفات پاگئے تو رسول اﷲ کی آ نکھیں آنسوؤں سے چھلک پڑیں۔” پھر آپ ؐنے فرمایا:”آنکھ آنسو بہاتی ہے دل غمگین ہوتا ہے ہم ایسی کوئی بات نہیں کہتے جس سے ہمارا رب ناراض ہو اے ابراہیم ہم تیرے چلے جانے کی وجہ سے غمزدہ ہیں ۔”(بحارالانوار: ج٢٢/ص١٥٧)

23۔اشکبار آنکھیں:

قال الصّادقؑ :”مَنْ ذُکِرْنَا عِنْدَہُ فَفَاضَتْ عَیْنَاہُ حَرَّمَ اﷲُ وَجْھَہُ عَلی النَّارِ۔”امام صادق ؑنے فرمایا:”جس کے سامنے ہمارا تذکرہ ہو اور اس شخص کی آنکھیں ہمارے مصائب پر اشکبار ہوجائیں تو اﷲ اس کے چہرے پر آگ کو حرام قراردے گا۔(بحارالانوار: ج٤٤/ص٢٨٥)

24۔اہل بیت کی راہ کو زندہ رکھنا:

قال الصّادقؑ:”تَزَاوَرُوْاوَ تَلاقُوْاوَتَذَاکَرُوْا وَاَحْیُوْااَمْرَنَا۔”امام صادق ؑکافرمان ہے:”تم آپس میں ایک دوسرے کی زیارت کیاکرو،ایک دوسرے سے ملاقات کر لیا کرواورآپس میں مل بیٹھ کر ہماراتذکرہ کیاکرو(ہماری باتیں آپس میں ایک دوسرے کو یاددلایاکرو)اس طریقے سے ہمارے امر کو زندہ رکھا کرو۔”(بحارالانوار: ج٧١/ص ٣٥٢)

25۔مجالس حسینی:

قال الصّادقؑ لِلفُضَیْلِ:” تَجْلِسُوْنَ وَتُحَدِّثُوْنَ؟”فَقَالَ:نَعَم قَالَ: اِنَّ تِلْکَ الْمَجَالِسَ اُحِبُّھا فَاَحْیُوْااَمْرَنَا فَرَحِمَ اﷲُ مَنْ اَحْیَی اَمْرَنَا۔”امام صادق ؑنے فضیل سے فرمایا :”کیاتم مل بیٹھتے ہواور ہمارے بارے میں گفتگو کرتے ہو؟” فضیل نے جواب دیا:جی ہاں! تو امام ؑ نے فرمایا:” بتحقیق میں  ایسی مجالس کوپسند کرتا ہوںتم پرلازم ہے کہ تم ہمار ے امر کوزند ہ رکھو خدا اس پررحمت فرما ئے جس نے ہمار ے امر کوزندہ رکھا ۔” (وسائل الشیعہ: ج١٠/ص٣٩٢ )

26۔قیمتی آنسو، عزاداری کا درجہ:

قال الصّادقؑ :”رَحِمَ اللّٰہُ دَمْعَتَکَ ،اَمٰا اِنَّکَ مِنَ الَّذِ ینَ یُعَدُّ وْنَ ِمنْ اَھْلِ الْجََزَ عِ لَنَا وَالَّذِینَ یَفْرَ ُحُو نَ لِفَرَحِنٰا وَیحْزُنونَ لِحُزْ ِننٰا اَمٰۤ اِِنَّکَ سَتَریٰ عِنْدَ مَوْتِکَ حُضُورَ آبائِی لَکَ۔۔۔۔”امام صادق ؑ نے مسمع نا می صحا بی سے مخا طب ہو کر فر ما یا :”اللہ تعا لی تیرے آنسوؤں پر رحمت کرے،آگا ہ رہو کہ تم ان لو گو ں سے ہو جو ہما ری خاطر عزاداری کر تے ہیں،ہما ری وجہ سے پریشان ہو تے ہیں ،تم ان میں سے ہو جو ہما ری خوشی میں خوش رہتے ہیں اور ہما رے غم کی وجہ سے غم زدہ ہوتے ہیں آگاہ رہو کہ تم اپنے اسی عمل کی وجہ سے اپنی مو ت کے وقت میرے آباواجداد ؑ کو اپنے پاس مو جو د پا ؤگے۔(وسائل الشیعہ:ج١٠/ ص٣٩٧)

27۔غم سے نڈھال دل :

قَال الصادقؑ :” اللّٰھُمَّ۔۔۔ وَارْحَمْ تِلْکَ الَا عْیُنَ الَّتی جَرَ تْ دُمُو عُھا رَحْمَۃً لَنٰا وَارْ حَمْ تِلْکَ الْقُلُو بَ الَّتی جَزَعَتْ وَا حْتَر قَتْ لَنٰا وَارْ حَمِ الصَّرْ خَۃَالّتی کٰا نَتْ لنا۔”اما م صا دق ؑنے فر ما ما یا :”اے اللہ ان آ نکھوں پر رحمت نازل فرما!جو ہما رے مصائب پر روتی ہیں،اے اللہ ان دلوں پر رحمت کر جو ہما ری مصیبت میں نڈھا ل ہو تے اور ہما رے لئے کڑھتے اور جلتے ہیں۔اے اللہ ان چیخوںپر رحمت فر ما! جو ہمارے لیے بلند ہوتی ہیں۔”(بحار الا نوار: ج ٩٨/ص٨)

28۔اہل بیت اور شیعہ کی مظلو میت پر گریہ :

قال الصادقؑ:”مَنْ دَمِعَتْ عَیْنَہُ فِینَا دَمْعَۃً لِدَمٍ سُفِکَ لَنٰا اَوْ حَقٍّ لَنٰا نُقِصْنٰا ہُ اَوْ عِرْضٍ اُنْتُھِکَ لَنٰا اَوْلِاَحَدٍ مِنْ شِیْعَتِنٰا بَوَّ اہُ اللّٰہ تَعالیٰ بِھاٰفِی الْجَنَّۃِ حُقُباً۔” امام صادق ؑنے فرمایا :”جس شخص کی آنکھ نے ، ہمارے یا ہمارے کسی شیعہ کے بہائے گئے خون ، چھینے گئے حق یا لوٹی گئی آبرو پر اشک بہایا، خدا اس کا ٹھکانہ جنت قرار دے گا۔(اما لی شیخ مفید: ص١٧٥)

29۔بے حساب ثواب :

قال الصادقؑ:”لِکُلّ شَیْیءٍ ثَوابٌ اِلَّا الدَ مْعَۃُ فِیْنا۔”امام صادقؑ نے فر ما یا:”ہر عمل کے لئے ثواب کی مقدار معین ہے مگر ہماری خا طر بہا ئے جا نے وا لے آنسوؤں کا ثواب بے حسا ب ہے ۔ ”(جا مع الاحا دیث الشیعہ:ج١٢/ص٤٤٨)

30۔گریہ اور آب کو ثر:

قال الصادقؑ :” ماٰ مِنْ عَیْنٍ بَکَتْ لنا الا نعمت بالنظر الی الکوثر وسقیت منہ۔”امام صادق ؑ نے فرما یا :”ہر اس آنکھ کو ،جس نے ہما ری خا طر گر یہ کیاہو، کوثر کے نظا رے سے خو شحا لی نصیب ہو گی اور کوثرسے اس کو سیراب کیا جا ئے گا۔”(جا مع الاحا دیث الشیعہ:ج١٢/ص٥٥٤)

31۔آسمان کا گریہ کر نا :

عن الصادقؑ :”یٰا زُرارَۃُ!اِنَّ ا لسَّمٰا بَکَتْ عَلَی الْحُسَینِ اَرْبَعیِنَ صَبٰا حاً ۔”امام صادق ؑنے فرما یا:” اے زرارہ! آسما ن نے بلا شک وتر دید حسین ؑ کے مصا ئب پر چا لیس دن گریہ کیا ہے۔(جا مع الاحادیث الشیعہ: ج١٢/ص٥٥٢)

32۔پسندیدہ گر یہ وغم :

قا ل الصادق ؑ :”کُلُّ الْجَزَِعِ وَالْبُکا ءِ مَکْرُ وہٌ سِوَی الْجَزَعِ وَالْبُکا ءِ عَلَی الْحُسَینِؑ۔”امام صا دق ؑ نے فر ما یا :”ہر قسم کا واو یلا ،گر یہ وزاری اورجزع فزع ناپسندیدہ اور مکر وہ ہے لیکن حسین ؑ کی مصیبت پر گریہ کرنا ،واویلا کرنا اور جزع فز ع کر نا ، پسند یدہ عمل ہے۔ ”(بحا رالا نوار: ج٤٥/ص٣١٣)

33۔شہید پر رونا :

قال الصا دق ؑ:”اِنَّ النَّبِی لَمّٰا جٰا ئَتْہُ وَ فٰا ۃُجَعْفَرِ بْنِ اَبِی طا لبٍ وَزَیْدبْنِ حا رِثَۃَ کا نَ اِذٰا دَخَلَ بَیْتَہُ کَثُرَ بُکَا ءُ ہُ عَلَیْہِمٰا جِدّاً وَیَقُوْلُ : کٰا نٰا یُحَدِّثٰا نِی وَیُوء اٰنِسٰا نِی فَذَ ھَبَا جَمِیْعاً ۔”امام صاد ق ؑنے فر ما یا :”جب پیغمبر اکرم ؐ کو جعفر بن ابی طا لب اور زید بن حا رثہ کی شہا دت کی خبر ملی ،اس وقت آپ اپنے گھر میں داخل ہو ئے اور ان دونوں کو یا د کر کے بہت زیا دہ رو ئے اور فر ما یا: کہ وہ دونوں مجھ سے ہم کلا م ہو تے تھے ، میرے مو نس و غمخوا ر تھے،سب مجھے چھو ڑ کرچلے گئے۔”(من لا یحضرہ الفقیہ:ج١/ص١٧٧)

(آپ کے اس عمل سے وا ضح ہو جا تا ہے کہ شہدا ء کے مصا ئب اور ان کی جدائی پر گریہ کر ناسنت رسول ہے۔)

34۔غمزدہ کی سانسیں:

قال الصادقؑ :” نَفَسُ الْمَھْمُومِ لِظُلْمِنَا تَسْبِیْحٌ وَ ھَمُّہُ لَنٰا عِبا دَۃٌ وَکِتْمانُ سِرَّ نَا جِھادٌ فِی سَبیلِ اللّٰہِ ثُمَّ قَا لَ یَجِبُ اَنْ یُکْتَبَ ھٰذا الْحَدِیثُ بِا لذَّ ھَبِ ۔”امام صادق ؑ نے فر ما یا:” جو شخص ہما رے اوپر ڈھائے جا نے والے ظلم کی وجہ سے غمزدہ ہوتو اسکی سا نس تسبیح ہے اور ہمارے لئے فکر مند ہو نا عبادت ہے اور ہما رے راز کو چھپا نا اللہ کی راہ میں جہا دہے۔” پھرفرمایا: ”اس حدیث کو سونے کے پانی سے لکھا جانا ضروری ہے۔”(اما لی شیخ مفید:ص٣٣٨)

35۔فرشتوں کی سوگواری :

قال الصادقؑ :” اَرْبَعۃُآلٰافٍ مَلِکٍ عِنْدَ قَبْرِ الْحُسَیْنَؑ شُعَّثٌ غُبْرٌ یَبْکُو نَہُ اِ لیٰ یَوْمِ الْقِیٰا مَۃِ۔”امام صادقؑ نے فر ما یا :”حسین ؑ کی قبر کے پاس چا ر ہزا ر فر شتے پریشان حال اور خا ک اپنے اوپر ڈالے ہو ئے گرد آلود ہیں جوقیا مت کے دن تک حسین ؑ پرروتے رہیں گے ۔”(کا مل الزیارات:ص١١٩)

36۔حضرت امام حسینؑ پر گریہ کر نا :

قال الرضاؑ:”یَا بْنَ شَبیبٍ اِنْ کُنْتَ بٰا کِیاً لِشَیءٍ فَاْبکِ لِلِْحُسَیْنِ بْنِ عَلِی بْنِ اَبِی طَا لبٍ فَاِنَّہُ ذُبِحَ کَمٰا یُذْبِحُ الْکَبْشُ۔” امام رضاؑنے فرمایا :”اے فرزند شبیب! اگرتم کسی وجہ سے رو نے کا ارادہ ر کھتے ہو تو حسین ؑ بن علی ؑ کی خا طر گر یہ کرو کیو نکہ انہیں اس طرح ذبح کیا گیا جس طر ح دنبے کو ذبح کیا جا تا ہے۔ ”(بحا رالا نوار:ج٤٤/ص ٢٨٤)

37۔ائمہ معصومینؑ کی یا د میں مجالس بپا کر نا:

قال الرضاؑ:”مَنْ جَلَسَ مَجْلِساً یُحْیٰی فِیہِ اَمْرُ نٰا لَمْ یَمُتْ قَلْبُہُ یَوْمَ تَمُوْتُ الْقُلُوبُ۔”امام رضا ؑنے فرما یا :”جو شخص ایسی مجلس میں جا بیٹھے جس میں ہمارے پیغا م کو زندہ رکھا جا رہا ہے تو ایسے شخص کا دل اس دن مر دہ نہ ہوگا جس دن سب دل مر دہ ہوں گے۔”(بحا رالا نوا ر: ج٤٤/ص٢٧٨)

38۔امام حسین پرگریہ کے اثر ات :

قال الرضاؑ :” فَعَلیٰ مِثْلَ الْحُسَیْنِ فَلْیَبْکِ الْبٰاکُوْنَ فَاِنَّ الْبُکاءَ عَلیہِ یَحُطُّ الذُّ نُوبَ الْعِظا مَ۔”امام رضا ؑ نے فر ما یا :” رونے والوں کو چا ہیے کہ وہ حسین ؑ کے مصا ئب پر گریہ کر یں کیو نکہ حسین ؑ پر گر یہ کر نے سے بڑ ے بڑے گنا ہ ختم ہو جا تے ہیں۔”(بحا رالا نوا ر: ج ٤٤/ص٢٨٤)

39۔گریہ اور گنا ہوں کی بخشش :

قال الرضاؑ :”یَا ْبنَ شَبیبٍ اِنْ بَکَیْتَ عَلَی الْحُسَینِ ؑ حَتّٰی تَصِیرَ دُمُوعُکَ عَلیٰ خَدَّ یْکَ غَفَرَ اللّٰہُ لَکَ کُلَّ ذَنْبٍ اَذْنَبْتَہُ صَغیراً کَانَ اَوْ کَبِیر اً وْ قَلِیْلاًَ کَانَ اَوْ کَثِیراً۔”امام رضا ؑ نے فر ما یا :” اے فرزند شبیب !اگر تم نے حسین ؑ کی مصیبت پر اتنا گر یہ کیا کہ آ نسو تمہارے رخسار وں پر جاری ہوجائیں تو اللہ تعا لیٰ تمہارے تمام گنا ہو ں کو بخش دے گا چا ہے وہ گناہ چھوٹے ہوں یا بڑے ،کم ہوں یا زیادہ۔(اما لی صدوق:ص١١٢)

40۔عتر ت کے سا تھ:

قال الرضاؑ :”اِنْ سِرَّکَ اَنْ تَکُونَ مَعَنٰا فِی الْدَرَجٰاتِ الْعُلیٰ مِنِ الْجِنٰا نِ فَاحْزَنْ لِحُزْ نِنَا وَا فْرَ حْ لِفَرَ حِنٰا۔”امام رضا ؑنے فرما یا :”اگر تمہیں یہ پسند ہے کہ تم جنت کے بلند درجات میں ہما رے سا تھ رہو ،تو ہمارے غم میں غمز دہ رہو اور ہما ری خو شی میں خوشحال رہو۔”(جامع الاحا دیث الشیعہ: ج١٢/ص٥٤٩)

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے