امام حسینؑ کی قربانی تاریخ اسلام کا وہ روشن باب ہے جو ظلم و جبر کے خلاف مزاحمت، عدل و انصاف کی حمایت، اور مظلوموں کی حمایت کا لازوال پیغام دیتا ہے۔ کربلا کا واقعہ نہ صرف مسلمانوں بلکہ تمام انسانیت کے لیے ایک مثالی درس ہے کہ باطل کے سامنے خاموشی اختیار کرنا ظلم کی حمایت کے مترادف ہے۔
امام حسینؑ کی قربانی: ظلم کے خلاف استقامت
امام حسینؑ نے یزید کی بیعت سے انکار کرکے واضح کر دیا کہ اسلام کا اصل پیغام باطل قوتوں کے سامنے سر جھکانا نہیں بلکہ حق پر ڈٹے رہنا ہے۔ ان کا یہ انکار محض سیاسی نہیں بلکہ ایک اصولی موقف تھا، جو یہ ثابت کرتا ہے کہ: باطل کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔
اقتدار اگر ظلم پر مبنی ہو تو اسے قبول کرنا دین و اخلاق کے منافی ہے۔ دین کی حفاظت کے لیے جان کا نذرانہ دینا سب سے اعلیٰ قربانی ہے۔
مظلوم کی آواز بننا
امام حسینؑ نہ صرف خود مظلوم تھے بلکہ وہ تمام مظلوموں کی آواز بھی تھے۔ انہوں نے اپنی شہادت کے ذریعے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ:
اگر کوئی شخص یا قوم مظلوم ہو تو اس کے حق میں آواز بلند کرنا ایک فریضہ ہے۔
خاموشی ظلم کو بڑھاوا دیتی ہے، جبکہ مزاحمت ظلم کے خاتمے کی بنیاد رکھتی ہے۔
کربلا کا پیغام: ہر دور کے لیے
کربلا ہمیں سکھاتی ہے کہ: حق کی راہ میں مشکلات آئیں گی، مگر حق پر ڈٹے رہنا ہی کامیابی ہے۔
ظاہری شکست حقیقت میں فتح ہو سکتی ہے، اگر وہ اصولوں کے دفاع کے لیے ہو۔
ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے بڑی طاقت یا لشکر نہیں بلکہ سچائی، صبر، اور قربانی کی روح چاہیے۔
نتیجہ
امام حسینؑ کی قربانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ہر زمانے کا یزید مختلف ہو سکتا ہے، لیکن حسینؑ کا کردار وہی رہتا ہے جو حق، عدل، اور انسانیت کا علمبردار ہے۔ اگر ہم واقعہ کربلا سے سبق لیں، تو نہ صرف اپنے معاشرے میں ظلم کے خلاف کھڑے ہو سکتے ہیں بلکہ مظلوموں کی سچی آواز بھی بن سکتے ہیں۔
تحریر:علی عباس حمیدی