زیارت اربعین اردو ترجمہ کے ساتھ

زیارت اربعین روز اربعین کی زیارت مخصوصہ ہے اور ائمۂ شیعہ نے اس کی بہت سفارش کی ہے، جس کی بناء پر شیعیان اہل بیت (ع) اس کا خاص اہتمام کرتے ہیں۔

شیعیان عراق روز اربعین کربلا پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں اور اکثر عراقی یہ راستہ پیدل طے کرتے ہیں۔ اربعین کا جلوس دنیا کا عظیم ترین اجتماع شمار ہوتا ہے۔

روز اربعین سید الشہداء علیہ السلام 20 صفر ہی کا دن ہے۔ شیخ طوسی نے اپنی کتاب تہذیب الاحکام اور مصباح المتہجد میں امام حسن عسکری علیہ السلام سے روایت نقل کی ہے کہ آپ (ع) نے فرمایا: مؤمن کی پانچ نشانیاں ہیں:

ہر شب و روز میں 51 رکعتیں نماز (یعنی 17 رکعتیں واجب اور نوافل کی 34 رکعتیں) بجا لانا، زیارت اربعین، داہیں ہاتھ میں انگوٹھی پہننا، سجدے میں پیشانی خاک پر رکھنا، نماز میں بسم اللہ الرحمن الرحیم اونچی آواز سے پڑھنا۔(طوسی، تہذیب الاحكام، ج 6، ص 52)

اربعین کے روز زیارت امام حسین علیہ السلام پڑھنا دو صورتوں میں وارد ہوا ہے۔

زیارت اربعین کی پہلی روایت:

یہ وہ زیارت ہے کہ جو شیخ طوسی نے اپنی دو کتابوں تہذیب الاحکام اور مصباح المتہجد میں صفوان جمال سے روایت کرتے ہوئے نقل کی ہے۔ صفوان جمال کہتے ہیں: میرے مولا امام صادق علیہ السلام نے زیارت اربعین کے بارے میں مجھ سے فرمایا:

جب دن کا قابل توجہ حصہ چڑھ جائے تو زیارت اربعین کو پڑھو۔ پھر زیارت کے بعد دو رکعت نماز بجا لاؤ اور جو حاجت چاہتے ہو، خداوند سے مانگو اور واپس چلے آؤ۔(طوسی، تہذیب الاحکام، ج 6، ص 113۔مصباح المتہجد، ص 787)

زیارت اربعین کی دوسری روایت:

یہ وہ زیارت ہے کہ جو جابر ابن عبد اللہ انصاری سے روایت ہوئی ہے اور اس کی کیفیت وہی ہے جو عطاء سے نقل ہوئی ہے۔ (عطاء ظاہرا وہی عطیۂ عوفی کوفی ہے جو اربعین کے موقع پر جابر کے ہمراہ تھا، جب وہ زیارت امام حسین علیہ السلام کے لیے کربلا جا رہا تھا) عطاء نے کہا ہے کہ:

میں 20 صفر کو جابر ابن عبد اللہ انصاری کے ساتھ تھا، جب ہم غاضریہ پہنچے تو انھوں نے آب فرات سے غسل کیا اور ایک پاکیزہ پیراہن جو ان کے پاس تھا، پہن لیا اور پھر مجھ سے کہا:

اے عطا ! کیا تمہارے پاس عطر میں سے کچھ ہے ؟ میں نے کہا: میرے پاس عطر سعد ہے۔ جابر نے اس میں کچھ لے لیا اور اپنے سر اور بدن پر مل لیا۔ ننگے پاؤں روانہ ہوئے حتی کہ قبر مطہر پر پہنچے اور قبر کے سرہانے کھڑے ہو گئے اور تین مرتبہ ” اللہ اکبر ” کہا اور گر کر بے ہوش ہوئے۔ ہوش میں آئے تو میں نے ان کو کہتے ہوئے سنا:

السلام علیکم یا آل اللہ …

جو درحقیقت وہی نصف رجب کو وارد ہونے والی زیارت ہے۔

یہ زیارت امام حسین (ع) ہے جو 15 ماہ رجب کو پڑھی جاتی ہے کہ یہ اربعین کی دوسری زیارت ہے جو کتاب مفاتیح الجنان میں ذکر ہوئی ہے۔

متن زیارت اربعین: 

اَلسَّلَامُ عَلٰی وَلِیِّ اللّٰہِ وَحَبِیبِہِ اَلسَّلَامُ عَلٰی خَلِیلِ اللّٰہِ وَنَجِیبِہِ

سلام ہو خدا کے ولی اور اس کے پیارے پر سلام ہو خدا کے سچے دوست اور چنے ہوئے پر،

اَلسَّلَامُ عَلٰی صَفِیِّ اللّٰہِ وَابْنِ صَفِیِّہِ،

سلام ہو خدا کے پسندیدہ اور اس کے پسندیدہ کے فرزند پر،

اَلسَّلَامُ عَلٰی الْحُسَیْنِ الْمَظْلُومِ الشَّھِیدِ،

سلام ہو حسینؑ پر جو ستم دیدہ شہید ہیں،

اَلسَّلَامُ عَلٰی أَسِیرِ الْکُرُباتِ وَقَتِیلِ الْعَبَرَاتِ۔

سلام ہو حسینؑ پر جو مشکلوں میں پڑے اور انکی شہادت پر آنسو بہے۔

اَللّٰھُمَّ إنِّی أَشْھَدُ أَنَّہُ وَلِیُّکَ وَابْنُ وَلِیِّکَ، وَصَفِیُّکَ وَابْنُ صَفِیِّکَ،

اے معبود میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ تیرے ولی اور تیرے ولی کے فرزند تیرے پسندیدہ اور تیرے پسندیدہ کے فرزند ہیں،

الْفَائِزُ بِکَرَامَتِکَ، أَکْرَمْتَہُ بِالشَّھَادَةِ، وَحَبَوْتَہُ بِالسَّعَادَةِ، وَاجْتَبَیْتَہُ بِطِیبِ الْوِلادَةِ،

جنہوں نے تجھ سے عزت پائی تونے انہیں شہادت کی عزت دی انکو خوش بختی نصیب کی اور انہیں پاک گھرانے میں پیدا کیا،

وَجَعَلْتَہُ سَیِّداً مِنَ السَّادَةِ، وَقَائِداً مِنَ الْقَادَةِ، وَذَائِداً مِنَ الذَّادَةِ،

تو نے قرار دیاانہیں سرداروں میں سردار پیشواؤں میں پیشوا مجاہدوں میں مجاہد،

وَأَعْطَیْتَہُ مَوَارِیثَ الْاَنْبِیَاءِ، وَجَعَلْتَہُ حُجَّةً عَلٰی خَلْقِکَ مِنَ الْاَوْصِیَاءِ،

اور انہیں نبیوں کے ورثے عنایت کیے تو نے قرار دیاان کو اوصیاء میں سے اپنی مخلوقات پر حجت،

فَأَعْذَرَ فِی الدُّعَاءِ، وَمَنَحَ النُّصْحَ، وَبَذَلَ مُھْجَتَہُ فِیکَ لِیَسْتَنْقِذَ عِبَادَکَ مِنَ الْجَھَالَةِ، وَحَیْرَةِ الضَّلالَةِ،

پس انہوں نے تبلیغ کا حق ادا کیابہترین خیر خواہی کی اور تیری خاطر اپنی جان قربان کی تاکہ تیرے بندوں کو نجات دلائیں نادانی وگمراہی کی پریشانیوں سے،

وَ قَدْ تَوَازَرَ عَلَیْہِ مَنْ غَرَّتْہُ الدُّنْیا، وَ بَاعَ حَظَّہُ بِالْاَرْذَلِ الْاَدْنیٰ، وَ شَرَیٰ آخِرَتَہُ بِالثَّمَنِ الْاَوْکَسِ،

جب کہ ان پر ان لوگوں نے ظلم کیا جنہیں دنیا نے مغرور بنا دیا تھا جنہوں نے اپنی جانیں معمولی چیز کے بدلے بیچ دیں اور اپنی آخرت کے لیے گھاٹے کا سودا کیا،

وَ تَغَطْرَسَ وَ تَرَدَّیٰ فِی ھَوَاہُ، وَ أَسْخَطَکَ وَ أَسْخَطَ نَبِیَّکَ،

انہوں نے سرکشی کی اور لالچ کے پیچھے چل پڑے انہوں نے تجھے غضب ناک اور تیرے نبیؐ کو ناراض کیا،

وَ أَطَاعَ مِنْ عِبادِکَ أَھْلَ الشِّقاقِ وَ النِّفاقِ، وَحَمَلَةَ الْاَوْزارِ، الْمُسْتَوْجِبِینَ النَّارَ،

انہوں نے تیرے بندوں میں سے انکی بات مانی جو ضدی اور بے ایمان تھے کہ اپنے گناہوں کا بوجھ لے کرجہنم کی طرف چلے گئے،

فَجاھَدَھُمْ فِیکَ صابِراً مُحْتَسِباً حَتَّی سُفِکَ فِی طَاعَتِکَ دَمُہُ وَاسْتُبِیحَ حَرِیمُہُ۔

پس حسینؑ ان سے تیرے لیے لڑے جم کرہوشمندی کیساتھ یہاں تک کہ تیری فرمانبرداری کرنے پر انکا خون بہایا گیا اور انکے اہل حرم کو لوٹا گیا،

اَللّٰھُمَّ فَالْعَنْھُمْ لَعْناً وَبِیلاً، وَعَذِّبْھُمْ عَذاباً أَلِیماً۔

اے معبود لعنت کر ان ظالموں پر سختی کے ساتھ اور عذاب دے ان کو درد ناک عذاب۔

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اللّٰہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ سَیِّدِ الْاَوْصِیاءِ،

آپ پر سلام ہو اے رسولؐ کے فرزند، آپ پر سلام ہو اے سردار اوصیاء کے فرزند،

أَشْھَدُ أَنَّکَ أَمِینُ اللّٰہِ وَابْنُ أَمِینِہِ عِشْتَ سَعِیداً وَمَضَیْتَ حَمِیداً، وَ مُتَّ فَقِیداً، مَظْلُوماً شَھِیداً،

میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کے امین اور اسکے امین کے فرزند ہیں آپ نیک بختی میں زندہ رہے قابل تعریف حال میں گزرے اور وفات پائی وطن سے دور کہ آپ ستم زدہ شہید ہیں،

وَ أَشْھَدُ أَنَّ اللّٰہَ مُنْجِزٌ مَا وَعَدَکَ، وَمُھْلِکٌ مَنْ خَذَلَکَ، وَمُعَذِّبٌ مَنْ قَتَلَکَ،

میں گواہی دیتا ہوں کہ خدا آپ کو جزا دے گا جس کا اس نے وعدہ کیا اور اس کو تباہ کرےگا وہ جس نے آپ کا ساتھ چھوڑا اور اسکو عذاب دےگا جس نے آپ کو قتل کیا،

وَ أَشْھَدُ أَنَّکَ وَفَیْتَ بِعَھْدِ اللّٰہِ، وَ جاھَدْتَ فِی سَبِیلِہِ حَتّی أَتَاکَ الْیَقِینُ،

میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا کی دی ہوئی ذمہ داری نبھائی آپ نے اسکی راہ میں جہاد کیا حتی کہ شہیدہو گئے،

فَلَعَنَ اللّٰہُ مَنْ قَتَلَکَ، وَ لَعَنَ اللّٰہُ مَنْ ظَلَمَکَ، وَلَعَنَ اللّٰہُ اُمَّةً سَمِعَتْ بِذلِکَ فَرَضِیَتْ بِہِ۔

پس خدا لعنت کرے جس نے آپکو قتل کیا خدا لعنت کرے جس نے آپ پر ظلم کیا اور خدا لعنت کرے اس قوم پرجس نے یہ واقعہ شہادت سنا تو اس پر خوشی ظاہر کی۔

اَللّٰھُمَّ إنِّی اشْھِدُکَ أَنِّی وَلِیٌّ لِمَنْ والاہُ وَعَدُوٌّ لِمَنْ عاداہُ،

اے معبود میں تجھے گواہ بناتا ہوں کہ میں ان کے دوست کا دوست اور ان کے دشمنوں کا دشمن ہوں،

بِأَبِی أَنْتَ وَ ٲمِّی یَابْنَ رَسُولِ اللّٰہِ،

میرے ماں باپ قربان آپ پراے فرزند رسول خداؐ،

أَشْھَدُ أَنَّکَ کُنْتَ نُوراً فِی الْاَصْلابِ الشَّامِخَةِ، وَالْاَرْحامِ الْمُطَھَّرَةِ، لَمْ تُنَجِّسْکَ الْجاھِلِیَّۃُ بِأَنْجاسِھا وَلَمْ تُلْبِسْکَ الْمُدْلَھِمَّاتُ مِنْ ثِیابِھا،

میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نور کی شکل میں رہے صاحب عزت صلبوں میں اور پاکیزہ رحموں میں جنہیں جاہلیت نے اپنی نجاست سے آلودہ نہ کیا اور نہ ہی اس نے اپنے بے ہنگم لباس آپ کو پہنائے ہیں،

وَأَشْھَدُ أَنَّکَ مِنْ دَعائِمِ الدِّینِ وَأَرْکانِ الْمُسْلِمِینَ، وَمَعْقِلِ الْمُؤْمِنِینَ،

میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دین کے ستون ہیں مسلمانوں کے سردار ہیں اور مومنوں کی پناہ گاہ ہیں،

وَ أَشْھَدُ أَنَّکَ الْاِمامُ الْبَرُّ التَّقِیُّ الرَّضِیُّ الزَّکِیُّ الْھادِی الْمَھْدِیُّ

میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امام ؑہیں نیک و پرہیز گار پسندیدہ پاک رہبر راہ یافتہ،

وَ أَشْھَدُ أَنَّ الْاَئِمَّةَ مِنْ وُلْدِکَ کَلِمَۃُ التَّقْوی وَأَعْلامُ الْھُدیٰ وَالْعُرْوَۃُ الْوُثْقی وَالْحُجَّۃُ عَلَی أَھْلِ الدُّنْیا،

اور میں گواہی دیتا ہوں کہ جو امام آپ کی اولاد میں سے ہیں وہ پرہیز گاری کے ترجمان ہدایت کے نشان محکم تر سلسلہ اور دنیا والوں پر خدا کی دلیل و حجت ہیں،

وَ أَشْھَدُ أَنِّی بِکُمْ مُؤْمِنٌ وَ بِإیابِکُمْ مُوقِنٌ بِشَرائِعِ دِینِی وَخَواتِیمِ عَمَلِی وَقَلْبِی لِقَلْبِکُمْ سِلْمٌ وَ أَمْرِی لِاَمْرِکُمْ مُتَّبِعٌ وَنُصْرَتِی لَکُمْ مُعَدَّۃٌ،

میں گواہی دیتا ہوں کہ میں آپ کا اور آپ کے بزرگوں کا ماننے والا اپنے دینی احکام اور عمل کی جزا پر یقین رکھنے والا ہوں میرا دل آپکے دل کیساتھ پیوستہ میرا معاملہ آپ کے معاملے کے تابع اور میری مدد آپ کیلئے حاضر ہے

حَتَّی یَأْذَنَ اللّٰہُ لَکُمْ فَمَعَکُمْ مَعَکُمْ لاَ مَعَ عَدُّوِکُمْ،

حتی کہ خدا آپ کو اذن قیام دے پس آپ کے ساتھ ہوں آپ کے ساتھ نہ کہ آپ کے دشمن کیساتھ،

صَلَواتُ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ وَعَلٰی أَرْواحِکُمْ وَ أَجْسادِکُمْ وَشاھِدِکُمْ وَغَائِبِکُمْ وَظَاھِرِکُمْ وَبَاطِنِکُمْ آمِینَ رَبَّ الْعالَمِینَ۔

خدا کی رحمتیں ہوں آپ پر آپ کی پاک روحوں پر آپ کے جسموں پر آپ کے حاضر پر آپ کے غائب پر آپ کے ظاہر اور آپ کے باطن پر ایسا ہی ہو جہانوں کے پروردگار۔

 

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے