لفظ "پھوپھی” سننے میں ایک عام سا لفظ لگتا ہے، مگر جب ہم اسلامی تاریخ پر نگاہ ڈالتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ پھوپھیاں ہمیشہ رہنمائی، وفاداری اور دینی اقدار کے حفاظت میں نمایاں اور بے مثال کردار ادا کرتی رہی ہیں۔ رسول اکرم (ص) کی پھوپھی حضرت صفیہؓ سے لے کر امام زمانہؑ کی پھوپھی حضرت حکیمہ خاتون، اور پھر اس عظمت کی انتہا حضرت زینب کبریٰؑ کی ذات میں نظر آتی ہے۔

لفظ پھوپھی اگرچہ عوامی ثقافت میں کبھی ہلکے پھلکے انداز میں لیا جاتا ہے، مگر اہلِ بیتؑ کی تاریخ میں پھوپھی کی حیثیت قربِ خدا، علم، وفاداری اور عزم و ہمت کی علامت ہے۔

حضرت صفیہؓ، جو رسول اکرم (ص) کی عمہ تھیں، اسلام کے ابتدائی دور میں توحید کی تحریک کی مدافع بن کر سامنے آئیں۔ اسی طرح حضرت حکیمہ خاتونؑ، امام زمانہ (عج) کی پھوپھی، نے امامت کے تسلسل اور مومنین کی رہنمائی میں بنیادی کردار ادا کیا۔ یہ تمام عظیم خواتین دین کے نازک ادوار میں مرد و عورت دونوں کے لیے ایمان و عمل کی روشن مثال بنیں۔

ان معزز خواتین میں ایک اور درخشاں نام حضرت فاطمہ معصومہؑ کا ہے، جو امام جوادؑ کی پھوپھی تھیں۔ ان کی زیارت کو حضرت فاطمہ زہراؑ کی زیارت کے برابر قرار دیا گیا ہے۔ مدینہ سے قم تک ان کا روحانی سفر علمِ ولایت کے فروغ اور اہلِ بیتؑ کی تعلیمات کے فروغ کا سنگِ میل ثابت ہوا۔

اور آخرکار پھوپھیوں کے کردار کا اعلیٰ ترین نمونہ حضرت زینب کبریٰؑ کی ذات میں جلوہ گر ہوتا ہے۔ وہ خاتون جس نے حلم، علم، عبادت اور شجاعت کو یکجا کر کے تاریخ کا سب سے بڑا فریضہ انجام دیا۔ واقعۂ عاشورا کے بعد انہوں نے امام حسینؑ کے پیغام کو دنیا تک پہنچا کر شہیدِ کربلا کے پیغام کو امت کے ایمان میں ہمیشہ کے لیے زندہ کر دیا۔

ابتدا سے آج تک کوئی خاتون صبر، فصاحت اور استقامت میں حضرت زینبؑ کا ہم پلہ نہیں۔ انہوں نے پھوپھی ہونے کو محض خاندانی نسبت نہیں رہنے دیا بلکہ اسے ذمہ داری، جرات اور ایمان کی پیغام رسانی کا استعارہ بنا دیا۔

اسی مناسبت سے حضرت زینب کبریٰؑ کے پرمسرت یومِ ولادت پر تمام تمام پھوپھیوں کو مبارک باد پیش کی جاتی ہے۔ امید ہے کہ ایک دن اس بابرکت موقع کو "پھوپھیوں کے دن” کے نام سے قومی کیلنڈر میں شامل کیا جائے گا تاکہ یہ دن ایمان، ایثار اور وفاداری کی اس عظیم مثال کی یاد دلاتا رہے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے