خطبہ فدک متن:13
فَمَجَجْتُمْ ما وَعَبْتُمْ،وَ دَسَعْتُمُ الَّذى تَسَوَّغْتُمْ،
تم نے ایمان کی جو باتیں یاد کی تھیں انہیں ہوا میں بکھیر دیا اور جس طعام کو گوارا سمجھ کر نگل لیا تھا اسے نکال پھینکا۔(۸۹)
فَاِنْ تَکْفُرُوا اَنْتُمْ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ جَمیعاً فَاِنَّ اللَّهَ لَغَنِیٌّ حَمیدٌ.
اگر تم اور زمین میں بسنے والے سب کفران نعمت کریں تو بھی اللہ بے نیاز اور لائق حمد ہے
اَلا، وَ قَدْ قُلْتُ ما قُلْتُ هذا عَلى مَعْرِفَةٍ مِنّی
سنو! جو کچھ میں نے کہا وہ اس علم کی بنیاد پر کہا جو مجھے حاصل تھا
بِالْخِذْلَةِ الَّتی خامَرْتُکُمْ،
اس بے وفائی پر جو تمہارے اندر رچ بس گئی ہے۔
وَ الْغَدْرَةِ الَّتِی اسْتَشْعَرَتْها قُلُوبُکُمْ،
اس عہد شکنی پر جسے تمہارے دلوں نے اپنا شعار بنا لیا ہے۔
وَ لکِنَّها فَیْضَةُ النَّفْسِ، وَ نَفْثَةُ الْغَیْظِ،
میری یہ گفتگو سوزش جان تھی اور غیض و غضب کا اظہار تھا۔
تشریح کلمات
مججتم: المج۔
نکال پھینکنا۔
وعیتم:
الوعی حفظ کرنا۔
دسعتم: الدسع:
منہ بھر کے قے کرنا۔
تسوغتم، ساغ:
آسانی سے گلے سے اتارنا۔
خامرتکم: خامر
کسی چیز کا اندر تک اترنا۔
الخذلۃ:الحذلان:
مدد چھوڑنا۔
نفثۃ : نفث:
جوش کے ساتھ خارج ہونا۔
۸۹۔یعنی جس طرح طعام انسانی بدن کا جزو بن کر جسم میں زندگی کو برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے اسی طرح اسلامی تعلیمات کو بھی اپنا کر انسان اپنے لیے ارتقا و افتخار حاصل کر سکتا ہے۔ لیکن اگر طعام کھانے کے بعد جزو بدن بننے سے پہلے قے کیا جائے تو ایسے طعام کے کھانے کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا۔ اس طرح اسلام کی جن تعلیمات کو تم نے حاصل کیا تھا اس پر عمل نہ کرنے سے وہ جزو ایمان نہ بن سکے۔
وَ حَوَزُ الْقَناةِ، وَ بَثَّةُ الصَّدْرِ،
اور غم و غصہ کی آگ تھی جو بھڑک اٹھی اعضاء و جوارح کا ساتھ چھوڑ دینے کی نقاہت تھی۔
وَ تَقْدِمَةُ الْحُجَّةِ،
سینے کا درد و الم تھا اور حجت تمام کرنا چاہتی تھی
فَدُونَکُمُوها فَاحْتَقِبُوها
اقتدار کے اونٹ کو سنبھالو اس پر پالان کس لو
دَبِرَةَ الظَّهْرِ، نَقِبَةَ الْخُفِّ، باقِیَةَ الْعارِ،
مگر یاد رکھو کہ اس کی پیٹھ مجروح اور پاؤں کمزور ہیں۔ دائمی عارو ننگ اس کے ساتھ ہے۔(۹۰)
مَوْسُومَةً بِغَضَبِ الْجَبَّارِ وَ شَنارِ الْاَبَدِ،
اور یہ اللہ تعالیٰ کے غضب کی نشانی ہو گی اور ساتھ ابدی عار و ننگ ہو گا۔
مَوْصُولَةً بِنارِ اللَّهِ الْمُوقَدَةِ الَّتی تَطَّلِعُ عَلَى الْاَفْئِدَةِ.
یہ اس آتش سے وابستہ ہے جو اللہ نے بھڑکائی ہے جس کی تپش دلوں تک پہنچتی ہے۔
تشریح کلمات
خور:
کمزور ہونا ٹوٹنا۔
القناۃ:
نیزہ۔
فاحتقبوھا:احقبہ:
پیچھے سوار کرنا۔ کجاوہ یا پالان کے پیچھے باندھنا۔
دَبِرَۃ:
اونٹ کی پیٹھ کا زخمی ہونا۔
نقبۃ:
اونٹ کا گھسے ہوئے کھر والا ہونا۔
سنار:
عار۔ بے عزتی۔
الموقدۃ:
بھڑکی ہوئی آگ۔
الافئدۃ :
فؤاد کی جمع دل۔
۹۰۔ یعنی: اس کی پیٹھ مجروح ہے اس پر سوار ہونے والا اس زخم کی پیپ سے ملوث ہو سکتا ہے اور پیر کمزور ہے کہ یہ منزل تک نہ پہنچا سکے گا۔ چنانچہ کتب اہل سنت میں یہ حدیث موجود ہے کہ خلافت تیس سال تک رہے گی اس کے بعد ملوکیت ہو گی۔
فَبِعَیْنِ اللَّهِ ما تَفْعَلُونَ،
تمہارا یہ سلوک اللہ کے سامنے ہے
وَ سَیَعْلَمُ الَّذینَ ظَلَمُوا اَىَّ مُنْقَلَبٍ یَنْقَلِبُونَ،
ظالموں کو عنقریب معلوم ہو جائے گا کہ وہ کس انجام کو پلٹ کر جائیں گے
وَ اَنَا اِبْنَةُ نَذیرٍ لَکُمْ بَیْنَ یَدَىْ عَذابٌ شَدیدٌ،
اور میں اس کی بیٹی ہوں جو تمہیں شدید عذاب کی آمد سے پہلے تنبیہ کرنے والا ہے۔
فَاعْمَلُوا اِنَّا عامِلُونَ،
تم نے جو کرنا ہے وہ کر لو ہم بھی اپنا عمل انجام دیں گے
وَ انْتَظِرُوا اِنَّا مُنْتَظِرُونَ.
تم بھی انتظار کرو۔ ہم بھی انتظار کریں گے۔








