حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی چالیس حدیثیں
1- قالَ الاْمامُ عَلىّ بنُ الْحسَين، زَيْنُ الْعابدين (عَلَيْهِ السَّلام) :
ثَلاثٌ مَنْ كُنَّ فيهِ مِنَ الْمُؤمِنينَ كانَ في كَنَفِ اللّهِ، وَأظَلَّهُ اللّهُ يَوْمَ الْقِيامَةِ في ظِلِّ عَرْشِهِ، وَآمَنَهُ مِنْ فَزَعِ الْيَوْمِ الاْكْبَرِ:
مَنْ أَعْطى النّاسَ مِنْ نَفْسِهِ ما هُوَ سائِلهُم لِنَفْسِهِ، ورَجُلٌ لَمْ يَقْدِمْ يَداً وَرِجْلاً حَتّى يَعْلَمَ أَنَّهُ فى طاعَةِ اللّهِ قَدِمَها أَوْ فى مَعْصِيَتِهِ، وَرَجُلٌ لَمْ يَعِبْ أخاهُ بِعَيْب حَتّى يَتْرُكَ ذلكَ الْعِيْبَ مِنْ نَفْسِهِ.
1۔جن مومنین کے اندر تین صفتیں پائی جائیں گی وہ خدا کی پناہ میں ہونگے اور اللہ انہیں بروز قیامت اپنے عرش کے سایہ میں رکھے گا اور اس روز کے بھیانک عذاب سے نجات عطا کرے گا:
۱۔ جو لوگوں کو وہی عطا کرے جو اپنے لئے ان سے طلبگار ہے۔
۲۔ جو شخص اپنے ہاتھ پیر کو اس وقت تک حرکت نہ دے جبتک کہ یہ جان نہ لے کہ اطاعت الٰہی میں حرکت دے رہا ہے یا معصیت الٰہی میں۔
۳۔ جو شخص اپنے دینی بھائی کی کسی ایسے عیب پر سرزنش نہ کرے جب تک کہ وہ خود اسے چھوڑ نہ دے۔
2- قالَ(عليه السلام): ثَلاثٌ مُنْجِياتٌ لِلْمُؤْمِن: كَفُّ لِسانِهِ عَنِ النّاسِ وَ اغْتِيابِهِمْ، وَ إشْغالُهُ نَفْسَهُ بِما يَنْفَعُهُ لاِخِرَتِهِ وَ دُنْياهُ، وَ طُولُ الْبُكاءِ عَلى خَطيئَتِهِ.
2- تین چیزیں مومن کے لئے نجات بخش ہیں: لوگوں کی عیب جوئی اور غیبت سے اپنی زبان کو باز رکھنا اپنے نفس کو ایسے امور میں مشغول رکھنا جو اس کی دنیا و آخرت میں مفید واقع ہو اور اپنی غلطیوں پر کثرت سے گریہ و زاری کرنا۔
3- قالَ(عليه السلام): أرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فيهِ كَمُلَ إسْلامُهُ، وَ مَحَصَتْ ذُنُوبُهُ، وَ لَقِيَ رَبَّهُ وَ هُوَ عَنْهُ راض: وِقاءٌ لِلّهِ بِما يَجْعَلُ عَلى نَفْسِهِ لِلنّاس، وَ صِدْقُ لِسانِه مَعَ النّاسِ، وَ الاْسْتحْياء مِنْ كُلِّ قَبِيح عِنْدَ اللّهِ وَ عِنْدَ النّاسِ، وَ حُسْنُ خُلْقِهِ مَعَ أهْلِهِ.
3- چار چیزیں جس شخص کے اندر ہوں اس کا اسلام کامل ہے اور اس کے سارے گناہ پاک ہوجائیں گے وہ خدا سے اس حال میں ملے گا کہ خدا اس سے راضی ہوگا:
۱۔ اپنے اندر خدا کا تقویٰ اس حد تک پیدا کرے کہ لوگوں سے کسی توقع کے بغیر ان کی خدمت کرے۔
۲۔ لوگوں سے سچی اور حقیقت پر مبنی باتیں کرے۔
۳۔ ہر برائی سے پرہیز کرے چاہے وہ برائی شرعی ہو یا عرفی ہو۔
۴۔ اپنے اہل و عیال کے ساتھ خوش اخلاق ہو۔
4- قالَ(عليه السلام): يَا ابْنَ آدَم، إنَّكَ لا تَزالُ بَخَيْر ما دامَ لَكَ واعِظٌ مِنْ نَفْسِكَ، وَما كانَتِ الْمُحاسَبَةُ مِنْ هَمِّكَ، وَما كانَ الْخَوْفُ لَكَ شِعاراً.
4- اے فرزند آدم! جب تک تم اپنے آپ کے نصیحت کرنے والے ہوگے اور تمہارا اہم و غم اپنامحاسبہ کرنا ہوگا اور تمہارا اشعار خوف و تقویٰ ہوگا تب تک خیر و عافیت میں رہو گے۔
5- قالَ(عليه السلام): وَ أمّا حَقُّ بَطْنِكَ فَأنْ لا تَجْعَلْهُ وِعاءً لِقَليل مِنَ الْحَرامِ وَ لا لِكَثير، وَ أنْ تَقْتَصِدَ لَهُ فِى الْحَلالِ.
5- تمہارے شکم کا تمہارے حق یہ ہے کہ تم اسے حرام کا برتن بننے نہ دو حرام کم ہو یا زیادہ بلکہ شکم کے لئے حلال میں بھی میانہ روی اختیار کرو۔
6- قالَ(عليه السلام): مَنِ اشْتاقَ إلى الْجَنَّةِ سارَعَ إلى الْحَسَناتِ وَسَلاعَنِ الشَّهَواتِ، وَمَنْ أشْفَقَ مِنَ النارِ بادَرَ بِالتَّوْبَةِ إلى اللَّهِ مِنْ ذُنُوبِهِ وَراجَعَ عَنِ الْمَحارِمِ.
6- جو جنت کا مشتاق ہوگا وہ نیکیوں میں جلدی کرے گا اور خواہشوں کو کچل دے گا اور جو جہنم سے ہراساں ہوگا و ہ اپنے گناہوں سے توبہ کرنے میں جلدی کرے گا اور حرام کاموں سے دوری اختیار کرے گا۔
7- قالَ(عليه السلام): طَلَبُ الْحَوائِجِ إلىَ النّاسِ مَذَلَّةٌ لِلْحَياةِ وَمَذْهَبَةٌ لِلْحَياءِ، وَاسْتِخْفافٌ بِالْوَقارِ وَهُوَ الْفَقْرُ الْحاضِرِ، وَقِلَّةُ طَلَبِ الْحَوائِجِ مِنَ النّاسِ هُوَ الْغِنَى الْحاضِر.
7- لوگوں سے اپنی حاجتوں کا طلب کرنا زندگی کی ذلت اور شرم و حیا کو ختم کر دیتی ہے اور انسان کا وقار جاتا رہتا ہے اور یہ موجود فقر و فاقہ ہے اور لوگوں نے اپنی ضرورتوں کا کم طلب کرنا موجود ثروت مندی ہے۔
8- قالَ(عليه السلام): اَلْخَيْرُ كُلُّهُ صِيانَةُ الاْنْسانِ نَفْسَهُ.
8- ساری خوبیاں یہ ہیں کہ انسان اپنے نفس کو بچائے رکھے۔
9- قالَ(عليه السلام): سادَةُ النّاسِ فى الدُّنْيا الأَسْخِياء، وَ سادَةُ الناسِ في الآخِرَةِ الاْتْقياءِ.
9- دنیا میں لوگوں کے سردار سخاوتمند افراد ہیں اور آخرت میں لوگوں کے سردار پرہیز گار لوگ ہیں۔
10- قالَ(عليه السلام): مَنْ زَوَّجَ لِلّهِ، وَوَصَلَ الرَّحِمَ تَوَّجَهُ اللّهُ بِتاجِ الْمَلَكِ يَوْمَ الْقِيامَةِ.
10۔ جو خدا کی خاطر ازدواج کرے اور صلہ رحم کرے خدا وند متعال بروز قیامت اسے تاج عظمت و کرامت سے سرفراز فرمائے گا۔
11- قالَ(عليه السلام): مَنْ زارَ أخاهُ فى اللّهِ طَلَباً لاِنْجازِ مَوْعُودِ اللّهِ، شَيَّعَهُ سَبْعُونَ ألْفَ مَلَك، وَهَتَفَ بِهِ هاتِفٌ مِنْ خَلْف ألاطِبْتَ وَطابَتْ لَكَ الْجَنَّةُ، فَإذا صافَحَهُ غَمَرَتْهُ الرَّحْمَةُ.
11- جو صرف خدا کی خوشنودی اور اللہ کے کئے ہوئے وعدے تک پہنچنے کے لئے اپنے برادر مومن کی ملاقات کو جائے تو ستر ہزار فرشتے اس کے ہمراہ چلتے ہیں اور ایک منادی اس کے نیچے سے ندا دیتا جاتا ہے کہ تم خود پاک و پاکیزہ ہوئے تمہیں جنت مبارک ہو اور جب اس برادر مومن سے مصافحہ کرتا ہے تو اس کے اوپر رحمت کا حصار ہوجاتا ہے۔
12- قالَ(عليه السلام): إنْ شَتَمَكَ رَجُلٌ عَنْ يَمينِكَ، ثُمَّ تَحَوَّلَ إلى يَسارِكَ فَاعْتَذَرَ إلَيْكَ فَاقْبَلْ مِنْهُ.
12۔ اگر کوئی تمہارے داہنی طرف رخ کرکے گالیاں دے رہا ہو اور پھر بائیں طرف آکر عذر خواہی کرے تو تم اس کا عذر قبول کرلو اور اسے معاف کردو۔
13- قالَ(عليه السلام): عَجِبْتُ لِمَنْ يَحْتَمى مِنَ الطَّعامِ لِمَضَرَّتِهِ، كَيْفَ لايَحْتَمى مِنَ الذَّنْبِ لِمَعَرَّتِهِ.
13- مجھے تعجب ہے اس شخص کے اوپر جو غذا کو اس کے ضرور نقصان کو پرکھ کر کھاتا ہے کس طرح اپنے اپنے گناہوں کی نسبت سہل انگری سے کام لیتا ہے۔
14- قالَ(عليه السلام): مَنْ أطْعَمَ مُؤْمِناً مِنْ جُوع أطْعَمَهُ اللّهُ مِنْ ثِمارِ الْجَنَّةِ، وَمَنْ سَقى مُؤْمِناً مِنْ ظَمَأ سَقاهُ اللّهُ مِنَ الرَّحيقِ الْمَخْتُومِ، وَمَنْ كَسا مُؤْمِناً كَساهُ اللّهُ مِنَ الثّيابِ الْخُضْرِ.
14۔ خدا کا دین ناقص عقلوں، باطل رایوں، فاسد قیاسوں کے ذریعہ نہیں حاصل کیاجاسکتا صرف سر تسلیم خم کرکے ہی حاصل ہوسکتا ہے لہٰذا جو ہمارے سامنے تسلیم ہے اور ہماری ہدایتوں پر عمل کرے وہی ہدایت یافتہ ہے اور جو قیاس اور رائے کا معتقد ہے وہ ہلاک ہوجائے گا۔
15- قالَ(عليه السلام): إنَّ دينَ اللّهِ لايُصابُ بِالْعُقُولِ النّاقِصَةِ، وَالاْراءِ الْباطِلَةِ، وَالْمَقاييسِ الْفاسِدَةِ، وَلايُصابُ إلاّ بِالتَّسْليمِ، فَمَنْ ـ سَلَّمَ لَنا سَلِمَ، ومَنِ اهْتَدى بِنا هُدِىَ، وَمَنْ دانَ بِالْقِياسِ وَالرَّأْىِ هَلَكَ.
به وسيله عقل ناقص و نظريه هاى باطل، و مقايسات فاسد و بى اساس نمى توان احكام و مسائل دين را به دست آورد; بنابراين تنها وسيله رسيدن به احكام واقعى دين، تسليم محض مى باشد; پس هركس در مقابل ما اهل بيت تسليم باشد از هر انحرافى در امان است و هر كه به وسيله ما هدايت يابد خوشبخت خواهد بود. و شخصى كه با قياس و نظريات شخصى خود بخواهد دين اسلام را دريابد، هلاك مى گردد.
16- قالَ(عليه السلام): الدُّنْيا سِنَةٌ، وَالاْخِرَةُ يَقْظَةٌ، وَنَحْنُ بَيْنَهُما أضْغاثُ أحْلامِ.
16۔ دنیا اونکھ ہے اور آخرت بیداری ہے اور ہم انسان ان دونوں کے درمیان خواب پریشان ہیں۔
17- قالَ(عليه السلام): مِنْ سَعادَةِ الْمَرْءِ أنْ يَكُونَ مَتْجَرُهُ فى بِلادِهِ، وَيَكُونَ خُلَطاؤُهُ صالِحينَ، وَتَكُونَ لَهُ أوْلادٌ يَسْتَعينُ بِهِمْ.
17۔ سعادتمند ہے وہ انسان جس کا کاروبار اس کے شہر میں ہو دوست صالح ہوں اور اس کی اولاد اس کے کام آتی ہو۔
18- قالَ(عليه السلام): آياتُ الْقُرْآنِ خَزائِنُ الْعِلْمِ، كُلَّما فُتِحَتْ خَزانَةٌ، فَيَنْبَغى لَكَ أنْ تَنْظُرَ ما فيها.
18۔ قرآن کی آیتیں علم کا خزانہ ہیں جب بھی کوئی خزانہ کھلے تو لازم ہے کہ دیکھو اس کے اندر کیا کیا ہے۔
19- قالَ(عليه السلام): مَنْ خَتَمَ الْقُرْآنَ بِمَكَّة لَمْ يَمُتْ حَتّى يَرى رَسُولَ اللّهِ (صلى الله عليه وآله وسلم)، وَيَرَى مَنْزِلَهُ فى الْجَنَّةِ.
19۔ جو شخص مکہ میں قرآن ختم کرے وہ نہیں مرے گا مگر کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کرلے اور جنت میں اپنا مقام دیکھ لے۔
20- قال(عليه السلام): يا مَعْشَرَ مَنْ لَمْ يَحِجَّ اسْتَبْشَرُوا بِالْحاجِّ إذا قَدِمُوا فَصافِحُوهُمْ وَعَظِّمُوهُمْ، فَإنَّ ذلِكَ يَجِبُ عَلَيْكُمْ تُشارِكُوهُمْ فى الاْجْرِ.
20۔ اے وہ لوگو! کہ جنھوں نے حج نہیں کیا ہے تمہیں حج سے واپس آنے والے حاجیوں کی بشارت ہو ان سے مصافحہ کرو اور ان کی تعظیم و تکریم کرو یہ تمہارے اوپر لازم ہے اس طرح تم ان کے اجر و ثواب میں شریک ہوجاؤ گے۔
21 – قالَ(عليه السلام): الرِّضا بِمَكْرُوهِ الْقَضاءِ، مِنْ أعْلى دَرَجاتِ الْيَقينِ.
21۔ ناگوار فیصلہ پر راضی رہنا یقین کے اعلیٰ درجوں میں سے ہے۔
22- قالَ(عليه السلام): ما مِنْ جُرْعَة أَحَبُّ إلى اللّهِ مِنْ جُرْعَتَيْنِ: جُرْعَةُ غَيْظ رَدَّها مُؤْمِنٌ بِحِلْم، أَوْ جُرْعَةُ مُصيبَة رَدَّها مُؤْمِنٌ بِصَبْر.
22- اللہ کے نزدیک کوئی گھونٹ دو گھونٹ سے زیادہ پسندیدہ نہیں ہے ایک غصہ کا وہ گھونٹ جسے مرض حلم و بردباری کے ساتھ پی جاتا ہے اور دوسرے مصیبت کا وہ گھونٹ جسے مومن صبر و شکیبائی کے ساتھ پی جاتا ہے۔
23- قالَ(عليه السلام): مَنْ رَمَى النّاسَ بِما فيهِمْ رَمَوْهُ بِما لَيْسَ فيِهِ.
23۔ جو شخص لوگوں کے اندر موجود عیوب پر سرزنش کرے گا لوگ اس کے غیر موجود عیوب کی نسبت دیگر ملامت کریں گے۔
24- قالَ(عليه السلام): مُجالَسَةُ الصَّالِحيِنَ داعِيَةٌ إلى الصَّلاحِ، وَ أَدَبُ الْعُلَماءِ زِيادَةٌ فِى الْعَقْلِ.
24۔ نیکو کاروں کی ہم نشینی نیکی کی دعوت دیتی ہے اور علماءکے ساتھ مودبانہ ہم نشینی عقل و خرد کی زیادتی کا باعث ہے۔
25- قالَ(عليه السلام): إنَّ اللّهَ يُحِبُّ كُلَّ قَلْب حَزين، وَ يُحِبُّ كُلَّ عَبْد شَكُور.
25۔ اللہ ہر غمزدہ دل کو دوست رکھتا ہے اور ہر بندہ شکر گزار کو پسند کرتا ہے۔
26- قالَ(عليه السلام): إنَّ لِسانَ ابْنَ آدَم يَشْرُفُ عَلى جَميعِ جَوارِحِهِ كُلَّ صَباح فَيَقُولُ: كَيْفَ أصْبَحْتُمْ؟
فَيَقُولُونَ: بِخَيْر إنْ تَرَكْتَنا، إنَّما نُثابُ وَ نُعاقَبُ بِكَ.
26۔ فرزند آدمی کی زبان روزآنہ تمام اعضاءبدن سے احوال پرسی کرتی ہے اور کہتی ہے تم سب کیسے ہو؟
وہ سب کہتے ہیں اگر تم نے ہمیں آزاد رکھا ہو ہم سب خیریت سے ہیں کیونکہ ہمارا ثواب و عقاب تجھ سے وابستہ ہے۔
27- قالَ(عليه السلام): ما تَعِبَ أوْلِياءُ اللّهُ فِى الدُّنْيا لِلدُّنْيا، بَلْ تَعِبُوا فِى الدُّنْيا لِلاْخِرَةِ۔
27۔ اولیاءالٰہی دنیا میں دنیا کے لئے زحمت نہیں اٹھاتے بلکہ وہ دنیامیں آخرت کی خاطر زحمت برداشت کرتے ہیں۔
28- قالَ(عليه السلام): لَوْ يَعْلَمُ النّاسُ ما فِى طَلَبِ الْعِلْمِ لَطَلَبُوهُ وَ لَوْبِسَفْكِ الْمُهَجِ وَ خَوْضِ اللُّجَجِ.
28۔ اگر لوگوں کو حصول علم کے اندر کیا کیا خوبیاں ہیں معلوم ہوجائیں تو وہ علم ضرور حاصل کرتے چاہے انہیں اپنا جون جگہ بہانا پڑتا یا بھیانک موجوں کی تہوں میں غوطہ لگانا پڑتا۔
29- قال(عليه السلام): لَوِ اجْتَمَعَ أهْلُ السّماءِ وَ الاْرْضِ أنْ يَصِفُوا اللّهَ بِعَظَمَتِهِ لَمْ يَقْدِرُوا.
29۔ اگر سارے اہل آسمان و زمین مل کر عظمت اللہ کی توصیف کرنا چاہیں تو نہیں کرسکتے۔
30- قالَ(عليه السلام): ما مِنْ شَيْىء أحبُّ إلى اللّهِ بَعْدَ مَعْرِفَتِهِ مِنْ عِفَّةِ بَطْن وَفَرْج، وَما شَيْىءٌ أَحَبُّ إلى اللّهِ مِنْ أنْ يُسْألَ.
30۔ اللہ کی معرفت کے بعد اللہ کے نزدیک کوئی چیز عفت شکم اور عفت شرمگاہ سے زیادہ پسندیدہ نہیں ہے اور اللہ کے نزدیک اس سے بہتر کوئی چیز نہیں ہے کہ اس کی بارگاہ میں دست نیاز دراز کیا جائے۔
31- قالَ(عليه السلام): إنَّ أفْضَلَ الْجِهادِ عِفَّةُ الْبَطْنِ وَالْفَرْجِ.
31۔ سب سے بہترین جہاد،شکم اور شرمگاہ کی عفت اور اس کا تحفظ ہے۔
32- قالَ(عليه السلام): إبْنَ آدَم إنَّكَ مَيِّتٌ وَمَبْعُوثٌ وَمَوْقُوفٌ بَيْنَ يَدَىِ اللّهِ عَزَّ وَ جَلّ مَسْؤُولٌ، فَأعِدَّ لَهُ جَواباً.
32۔ اے فرزند آدم! تو مرنے کے بعد زندہ ہونے والا ہے اور تجھے پیش پروردگار کھڑے ہوکہ جواب دہ ہونا ہے لہذا جواب کے لئے آمادگی پیدا کر۔
33- قالَ(عليه السلام): نَظَرُ الْمُؤْمِنِ فِى وَجْهِ أخِيهِ الْمُؤْمِنِ لِلْمَوَدَّةِ وَالْمَحَبَّةِ لَهُ عِبادَة.
33- مومن کی دوسرے مومن کے چہرے پر محبت بھری نظر عبادت ہے۔
34- قالَ(عليه السلام): إيّاكَ وَمُصاحَبَةُ الْفاسِقِ، فَإنّهُ بائِعُكَ بِأكْلَة أَوْ أقَلّ مِنْ ذلِكَ وَإيّاكَ وَمُصاحَبَةُ الْقاطِعِ لِرَحِمِهِ فَإنّى وَجَدْتُهُ مَلْعُوناً فى كِتابِ اللّهِ.
34۔ فاسق کی ہمنشینی ہرگز اختیار نہ کرنا کہ وہ تمہیں ایک لقمہ یا اس سے بھی کم کے بدلے بیچ دے گا اور خبردار قاطع رحم کی بھی صحبت اختیار نہ کرنا میں نے اسے کتاب خدا (قرآن) میں لعنت شدہ پایا ہے۔
35- قالَ(عليه السلام): أشَدُّ ساعاتِ ابْنِ آدَم ثَلاثُ ساعات: السّاعَةُ الَّتى يُعايِنُ فيها مَلَكَ الْمَوْتِ، وَالسّاعَةُ الَّتى يَقُومُ فيها مِنْ قَبْرِهِ، وَالسَّاعَةُ الَّتى يَقِفُ فيها بَيْنَ يَدَيِ الله تَبارَكَ وَتَعالى، فَإمّا الْجَنَّةُ وَإمّا إلَى النّارِ.
35۔فرزند آدم کے لئے تین گھڑیاں بڑی سخت ہیں: ایک وہ گھڑی جس میں وہ ملک الموت کا مشاہدہ کرتا ہے دوسرے وہ گھڑی جس میں وہ قبر سے اٹھے گا تیسرے وہ گھڑی جس میں وہ پیش پروردگار کھڑا ہوگا کہ یا جنت کا راہی ہو یا واصل جہنم ہوگا۔
36- قالَ(عليه السلام): إذا قامَ قائِمُنا أذْهَبَ اللّهُ عَزَوَجَلّ عَنْ شيعَتِنا الْعاهَةَ، وَ جَعَلَ قُلُوبَهُمْ كُزُبُرِ الْحَديدِ، وَجَعَلَ قُوَّةَ الرَجُلِ مِنْهُمْ قُوَّةَ أرْبَعينَ رَجُلاً.
36۔ جب ہمارے قائم ظہور فرمائیں گے تو خداوند متعال ہمارے شیعوں سے بلا و مصیبت کو ختم کردے گا اور ان کے دل فولاد کے مانند قوی ہوجائیں گے اور ہر شخص میں چالیس آدمیوں کی قوت و طاقت ہوجائے گی۔
37- قالَ(عليه السلام): عَجَباً كُلّ الْعَجَبِ لِمَنْ عَمِلَ لِدارِ الْفَناءِ وَتَرَكَ دارَ الْبقاء.
37۔ بے حد تعجب ہوتا ہے اس شخص پر جو دار فانی کے لئے تو سر گرم ہے لیکن دار باقی کے لئے کچھ نہیں کرتا۔
38- قالَ(عليه السلام): رَأْيْتُ الْخَيْرَ كُلَّهُ قَدِ اجْتَمَعَ فِى قَطْعِ الطَّمَعِ عَمّا فِى أيْدِى النّاسِ.
38۔ میں نے ساری خوبیاں بس ایک چیز میں دیکھی ہیں اور وہ ہے لوگوں کے ہاتھوں میں موجود تمام چیزوں سے لا تعلق ہوجانا۔
39- قالَ(عليه السلام): مَنْ لَمْ يَكُنْ عَقْلُهُ أكْمَلَ ما فيهِ، كانَ هَلاكُهُ مِنْ أيْسَرِ ما فيهِ.
39۔ جو شخص اپنی عقل و خرد کو کمال تک نہیں پہنچائے گا وہ بڑی آسانی کے ساتھ ہلاکت کی کھائی میں گر جائے گا۔
40- قالَ(عليه السلام): إنَّ الْمَعْرِفَةَ، وَكَمالَ دينِ الْمُسْلِمِ تَرْكُهُ الْكَلامَ فيما لايُغْنيهِ، وَقِلَّةُ ريائِهِ، وَحِلْمُهُ، وَصَبْرُهُ، وَحُسْنُ خُلْقِهِ.
40۔ ایک مسلمان کی معرفت اور کمال دین لاحصل چیزوں کے متعلق سکوت اختیار کرنے میں ہے نیز قلتِ ریا کاری، حلم و بردبادی، صبر و شکیبائی اور اچھے اخلاق میں ہے۔
_______________
حوالہ جات:
1 ـ تحف العقول: ص204، بحارالأنوار: ج 75، ص 141، ح 3.
2ـ تحف العقول: ص 204، بحارالأنوار: ج 75، ص 140، ح 3.
3ـ مشكاة الأنوار: ص 172، بحارالأنوار: ج 66، ص 385، ح 48.
4ـ مشكاة الأنوار: ص 246، بحارالأنوار: ج 67، ص 64، ح 5.
5ـ تحف العقول: ص 186، بحارالأنوار: ج 71، ص 12، ح 2.
6ـ تحف العقول: ص 203، بحارالأنوار: ج 75، ص 139، ح 3.
7ـ تحف العقول: ص 210، بحارالأنوار: ج 75، ص 136، ح 3.
8ـ تحف العقول: ص201، بحارالأنوار: ج 75، ص 136، ح 3.
9ـ مشكاة الأنوار: ص 232، س 20، بحارالأنوار: ج 78، ص 50، ح 77.
10ـ مشكاة الأنوار: ص 166، س 3.
11ـ مشكاة الأنوار: ص 207، س 18.
12ـ مشكاة الأنوار: ص 229، س 10، بحارالأنوار: ج 78، ص 141، ح 3.
13ـ أعيان الشّيعة: ج 1، ص 645، بحارالأنوار: ج 78، ص 158، ح 19.
14ـ مستدرك الوسائل: ج 7، ص 252، ح 8.
15ـ مستدرك الوسائل: ج 17، ص 262، ح 25.
16ـ تنبيه الخواطر، معروف به مجموعة ورّام: ص 343، س 20.
17ـ وسائل الشيعة: ج 17، ص 647، ح 1، ومشكاة الأنوار: ص 262.
18ـ مستدرك الوسائل: ج 4، ص 238، ح 3.
19ـ من لا يحضره الفقيه: ج 2، ص 146، ح 95.
20ـ همان مدرك: ج 2، ص 147، ح97.
21ـ مستدرك الوسائل: ج 2، ص 413، ح 16.
22ـ مستدرك الوسائل: ج 2، ص 424، ح 21.
23ـ بحار الأنوار: ج 75، ص 261، ح 64.
24ـ بحارالأنوار: ج 1، ص 141، ضمن ح 30، و ج 75، ص 304.
25ـ كافى: ج 2، ص 99، بحارالأنوار: ج 71، ص 38، ح 25.
26ـ اصول كافى: ج 2، ص 115، وسائل الشّيعة: ج 12، ص 189، ح 1.
27ـ بحارالأنوار: ج 73، ص 92، ضمن ح 69.
28ـ اصول كافى: ج 1، ص 35، بحارالأنوار: ج 1، ص 185، ح 109.
29ـ اصول كافى: ج 1، ص 102، ح 4.
30ـ تحف العقول: ص 204، بحارالأنوار: ج 78، ص 41، ح 3.
31ـ مشكاة الأنوار: ص 157، س 20.
32ـ تحف العقول: ص 202، بحارالأنوار: ج 70، ص 64، ح 5.
33ـ تحف العقول: ص 204، بحارالأنوار: ج 78، ص 140، ح 3.
34ـ تحف العقول: ص 202، بحارالأنوار: ج 74، ص 196، ح 26.
35ـ بحار الأنوار: ج 6، ص 159، ح 19، به نقل از خصال شيخ صدوق.
36ـ خصال: ج 2، ص 542، بحارالأنوار: ج 52، ص 316، ح 12.
37ـ بحارالأنوار: ج 73، ص 127، ح 128.
38ـ اصول كافى: ج 2، ص 320، بحارالأنوار: ج 73، ص 171، ح 10.
39ـ بحارالأنوار: ج 1، ص 94، ح 26، به نقل از تفسير امام حسن عسكرى (عليه السلام).
40ـ تحف العقول: ص 202، بحارالأنوار: ج 2، ص 129، ح 11.