باب 3 – خدا کی صفات اور توحید

اس کائنات کا کوئی پیدا کرنے والا ہے اور وہی ہمارا خدا ہے اب ہم یہ جانیں گے کہ خدا کی کون سی صفات ہونی چاہئیں؟

تو اس کا بہت ہی آسان جواب یہ ہے کہ خدا کی ذات کمال مطلق ہونی چاہیے اور تمام تر عیوب اور نقائص سے وہ مبرا ہونا چاہیے۔ خدا کی تمام صفات ہماری صفات جیسی نہیں ہیں۔ اگر خدا عالم ہے تو ہمیشہ سے عالم ہے ایسا نہیں کہ ہماری طرح پہلے جاہل تھا اور بعد میں عالم بنا۔ خدا کی اعلیٰ اور کمال والی صفات کو صفات ثبوتیہ اور جمالیہ کہتے ہیں وہ درج ذیل ہیں:

قادر ہے۔

خدا عالم ہے۔

خدا حی و قیوم ہے یعنی خدا ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔

خدا مرید ہے یعنی اپنے کاموں کو ارادہ اور مقصد سے انجام دیتا ہے۔

خدا بصیر ہے یعنی خدا سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے۔

خدا سمیع ہے یعنی ہر چیز کو سننے والا ہے اور کسی چیز سے غافل نہیں ہے۔

خدا قدیم ہے یعنی ہمیشہ سے ہے اس کی کوئی ابتداء نہیں اور ابدی یعنی ہمیشہ رہے گا اس کی کوئی انتہا نہیں ہے۔

خدا متکلم ہے یعنی حقیقت اور مقصد کو دوسروں تک پہنچاتا ہے۔

خدا سے ہر قسم کے نقص اور عیب کی نفی کرنے والی صفا ت کو صفا ت سلبیہ یا جلالیہ کہتے ہیں جو کہ درج ذیل ہیں:

خدا جاہل نہیں ہے۔

مجبور و عاجز نہیں، یعنی ہر کام پر قدرت رکھتا ہے۔

محتاج نہیں ہے۔

ظالم نہیں ہے۔

خدا مرکب نہیں، یعنی خدا مختلف اجزا سے مل کر نہیں بنا۔

خدا جسم نہیں رکھتا، پس ہم اسے نہیں دیکھ سکتے۔

مکان نہیں رکھتا۔

اس کا کوئی شریک نہیں یعنی خدا ایک ہے کوئی دوسرا خدا نہیں ہے۔ اسی کو توحید کہتے ہیں۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے