حجت الاسلام والمسلمین عالی نے اپنی ایک تقریر میں پیغمبرِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وہ چار اہم نصیحتیں بیان کیں جو آپؐ نے خاندانوں کو آخری زمانے کے فتنوں اور حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے فرمائی تھیں۔

پیغمبرِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "اپنے خاندانوں کو آخری زمانے میں پیش آنے والے سخت فتنوں سے محفوظ رکھنے کے لیے چار کام ضرور کرو۔”

پہلا فرمان: «افعَلوا الخیر» یعنی خود نیک عمل کرو۔

اے والدین! تم خود عملِ صالح کرنے والے بنو۔ اگر تم گھر میں نیکی اور بھلائی کے نمونے بنو گے، تو تمہارے بچے تمہارے اچھے رویّے اور کردار سے تربیت پائیں گے۔

دوسرا فرمان: «وَذَکِّروا هُم بِالله» اپنے بچوں کو خدا کی یاد دلاؤ۔

تمہارے گھروں کا ماحول خدا کی یاد سے لبریز ہونا چاہیے، نہ کہ غفلت اور بےروحی سے بھرپور۔ وہ گھر جس میں یادِ خدا زندہ ہو، وہاں اگر شادی یا خوشی کی تقریب بھی ہو تو کوئی گناہ کرنے کی جسارت نہیں کر سکتا۔

تیسرا اور چوتھا فرمان: «وَأمُروهُم بِالمعروفِ وَانهَوهُم عَنِ المُنکَر» اپنے بچوں کو نیکی کا حکم دو اور برائی سے روکو۔

بھائیو اور بہنو! یہ جملہ کہ "ہمیں بچوں کے معاملات میں دخل نہیں دینا چاہیے” دراصل ایک غلط اور غیر اسلامی فکر ہے جو ہمیں بیرونی ثقافتوں سے دی جا رہی ہے تاکہ ہم اپنی دینی ذمہ داریوں سے غافل ہو جائیں۔

یہ "دخالت” نہیں بلکہ "محبت” اور "دینی فریضہ” ہے۔

قرآنِ کریم میں بھی فرمایا گیا ہے کہ مومنین کو ایک دوسرے کے کاموں کی ذمہ داری لینی چاہیے، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا چاہیے — پھر والدین اور اولاد کے درمیان تو یہ ذمہ داری اور بھی زیادہ ہے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے